اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْمِ ط
شیطان سے بچنے کا طریقہ ( )
شیطان لاکھ سُستی دِلائے یہ رِسالہ ۱۰صَفحات مکمل پڑھ لیجیے اِنْ شَآءَ اللّٰہ معلومات کا اَنمول خزانہ ہاتھ آئے گا۔
فرمانِ مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ہے:جس نے دِن اور رات میں میری طرف شوق و محبت کی وجہ سے تین تین مَرتبہ دُرُودِ پاک پڑھا اللہ پاک پر حق ہے کہ وہ اس کے اس دِن اور اس رات کے گناہ بخش دے۔ ( )
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
سوال:اِنسان ہر طرف سے شیطان کے چُنگل میں پھنسا ہوا ہے، ایک اِنسان شیطان کی مخالفت کس طرح کر سکتا ہے؟
جواب:ہر اِنسان اپنی جان کا مکلف ہے،شیطان گناہ کے کام کرواتا ہے اِنسان کو چاہیے کہ گناہ نہ کرے اور نیکیوں کے کام میں لگا رہے یوں شیطان کی مخالفت بھی ہو جائے گی۔شیطان کسی کو نظر نہیں آتا وگرنہ لوگ کب کا اسے مار چکے ہوتے۔ ہمارے مُعاشرے میں اگرچہ لوگ گناہوں کے دَلدل میں دَھنسے ہوئے ہیں مگر کوئی گناہ کا کام کرتا ہے تو وہ اس گناہ کو اچھا سمجھ کر نہیں کرتا بلکہ اسے بھی اِس بات کا پچھتاوا ہوتا ہے کہ نہ جانے شیطان کب پیچھا چھوڑے گا؟ یوں ہی کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو شیطان کی مخالفت کرتے ہوئے روزہ رکھ رہے ہوتے ہیں۔ (اِس موقع پر نگرانِ شوریٰ نے فرمایا:)اگر کسی کی یہ سوچ بنی ہوئی ہے کہ شیطان نے ہر طرف گناہوں کا بازار گرم کر رکھا ہے تو وہ ایسے لوگوں کو دیکھے جو شیطان کی مخالفت کرتے ہوئے نیکیوں بھری زندگی گزار رہے ہیں۔
سوال:اگر کوئی شخص اپنے کِردار کو بدلنا چاہتا ہو لیکن وہ اس میں کامیاب نہ ہوتا ہو تو کیا کوئی ایسا طریقہ ہے جس سے اپنے کِردار کو سُدھارا جائے؟
جواب:جو شخص اپنے کِردار کو تبدیل کرنا چاہتا ہے اُسے چاہیے کہ وہ اپنے گناہوں سے توبہ کرے،دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار سنّتوں بھرے اِجتماعات میں شرکت کرے،مدنی قافلوں میں سفر کیا کرے،مدنی چینل دیکھتا رہے اور عاشقانِ رَسُول کی صحبت میں بھی وقت گزارتا رہے۔اس کے ساتھ ساتھ نمازوں کی پابندی اور دعوتِ اسلامی کے مکتبۃالمدینہ کی کتب کا مُطالعہ بھی کرتا رہے،اگر چاہے تو دعوتِ اسلامی کی ویب سائٹ سے بھی کتب Downloadکر کے مُطالعہ کر سکتا ہے،یہ چیزیں کِردار کو بدلنے میں کافی مددگار ثابت ہوں گی۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول نے بہت سے بگڑے ہوئے لوگوں کی اِصلاح کی ہے۔
سوال:دعوتِ اسلامی ایسا کون سا جام پلاتی ہے جسے پِی کر نوجوان طبقہ چہرے پر داڑھی، سر پر عمامہ اور سنّتوں پر عمل کرنے والا بن جاتا ہے ۔پہلے جن نوجوانوں کے پاس وقت نہیں ہوتا تھا اب وہ اپنی زندگیاں دِینِ اسلام کے لیے وَقف کر رہے ہوتے ہیں اور راہِ خدا میں تکالیف بھی اُٹھا رہے ہوتے ہیں ،اِس کی کیا وجہ ہے؟
جواب:یہ سب اللہ پاک کا کَرم ہے۔ایک مُحاورہ ہے:’’اَلسَّعْیُ مِنِّیْ وَالْاِ تْمَامُ مِنَ اللہِ کوشش میری طرف سے ہے اور تکمیل اللہ پاک کی جانب سے ۔‘‘دعوتِ اسلامی والے کوشش کرتے ہیں اور اللہ پاک کامیابی دے دیتا ہے ۔جب اِنسان نیکی کی دعوت اِخلاص سے دیتا ہے تو لوگ اس کی دعوت کو قبول کرتے ہیں۔حضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے بھی جب نیکی کی دعوت کا آغاز کیا تو لوگ آپ کی جان کے دُشمن ہو گئے لیکن ایک وقت ایسا بھی آیا کہ وہ تمام آپ پر جانیں نثار کرنے والے بن گئے۔اِنسان جیسا بیج بوتا ہے ویسا ہی پھل پاتا ہے۔
سوال:کیا اِستغفار کرنا بھی اَولاد کے حصول کا ذَریعہ ہے؟( )
جواب: کثرت سے اِستغفار کرنے سے بہت مَسائل حل ہوتے ہیں۔اِستغفار کی کثرت کرنے سے اَولاد کا بھی حصول ہوتا ہے۔ (اِس موقع پر نگرانِ شوریٰ نے فرمایا:) حضرت ِامامِ حسن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ ایک مَرتبہ حضرت امیر ِمُعاویہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کے پاس تشریف لے گئے تو آپ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ سے حضرت امیر ِمعاویہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کے ایک ملازم نے کہا کہ میں مالدار آدمی ہوں مگر میرے ہاں کوئی اَولاد نہیں ، مجھے کوئی ایسی چیز بتائیے جس سے اللہ پاک مجھے اَولاد دے۔ آپ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے فرمایا: اِستغفار پڑھا کرو۔ اُس نے اِستغفار کی یہاں تک کثرت کی کہ روزانہ 700مَرتبہ اِستغفار پڑھنے لگا، اِس کی بَرکت سے اس شخص کے ہاں 10بیٹے ہوئے، جب یہ بات حضرت امیر ِمُعاویہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کو معلوم ہوئی تو انہوں نے اس شخص سے فرمایا کہ تو نے حضرتِ امام حسن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ سے یہ کیوں نہ دَریافت کیا کہ یہ عمل انہوں نے کہاں سے فرمایا؟دوسری مَرتبہ جب اس شخص کو حضرتِ امام حسن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ سے ملاقات کا شَرف حاصل ہوا تو اس نے یہ دَریافت کیا ۔حضرتِ امام حسن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے فرمایا کہ تو نے حضرت ہود عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا قول نہیں سنا جو اُنہوں نے فرمایا:( وَ یٰقَوْمِ اسْتَغْفِرُوْا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوْبُوْۤا اِلَیْهِ یُرْسِلِ السَّمَآءَ عَلَیْكُمْ مِّدْرَارًا وَّ یَزِدْكُمْ قُوَّةً اِلٰى قُوَّتِكُمْ)( ) (ترجمۂ کنز الایمان: اور اے میری قوم اپنے رب سے معافی چاہو پھر اس کی طرف رجوع لاؤ وہ تم پر زور کا پانی بھیجے گا اور تم میں جتنی قوت ہے اس سے اور زیادہ دے گا۔) اور حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا یہ اِرشاد نہیں سنا: ( فَقُلْتُ اسْتَغْفِرُوْا رَبَّكُمْؕ-اِنَّهٗ كَانَ غَفَّارًاۙ(۱۰) یُّرْسِلِ السَّمَآءَ عَلَیْكُمْ مِّدْرَارًاۙ(۱۱) وَّ یُمْدِدْكُمْ بِاَمْوَالٍ وَّ بَنِیْنَ ) (3) (ترجمۂ کنز الایمان: تو میں نے کہا اپنے رب سے معافی مانگو بے شک وہ بڑا معاف فرمانے والا ہےتم پر شرّاٹے کا مینہ(موسلا دھار بارش) بھیجے گااور مال اور بیٹوں سے تمہاری مدد کرے گا۔) (4)
سوال:کیا امام حسن بصری رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ اور امام حسن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ دونوں ایک ہی ہیں؟( )
جواب:جی نہیں،یہ دونوں الگ الگ ہیں۔امام حسن بصری رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ یہ تابعی بزرگ ہیں جہاں کتابوں میں ان کا ذِکر آتا ہے تو صرف حسن لکھ دیا جاتا ہے ( ) اور جب امام حسن مجتبیٰ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کا ذِکر آتا ہے تو حسن بن علی لکھتے ہیں۔ حسن بن علی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ یہ نواسۂ رَسُول ،جگر کوشۂ بتول ،جنّتی ابنِ جنّتی اور صحابی ابنِ صحابی ہیں۔
سوال:حضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم پر سب سے پہلے کون سی آیت نازل ہوئی؟
جواب:حضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم پر سب سے پہلے نازِل ہونے والی آیتِ مُبارکہ یہ ہے:( اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِیْ خَلَقَۚ(۱))( ) ترجمۂ کنزالایمان:پڑھو اپنے رَب کے نام سےجس نے پیدا کیا۔
سوال:اگر گھر میں بلی ہو اور وہ گھر کو صاف نہ رہنے دیتی ہو تو اسے کسی دور علاقے میں چھوڑا جائے تو کیا چھوڑنے والا شخص گناہ گار ہو گا؟ قریب کے علاقے میں چھوڑنے سے وہ واپس آجاتی ہے۔ایسی صورت میں کیا کرنا چاہیے؟
جواب:قریب چھوڑنے والا گھر کی پچھلی گلی میں ہی چھوڑ دیتا ہو گا، تب ہی تو وہ واپس آ جاتی ہو گی۔بلی کے پاس اگرچہ اِنسانی عقل جیسی عقل تو نہیں مگر ایک مقدار میں اللہ پاک نے اسے بھی عقل دی ہے۔ اِسی طرح کیڑے مکوڑوں میں بھی کچھ نہ کچھ عقل ہوتی ہے۔ بسا اوقات جانور کوئی ایسا کارنامہ انجام دے دیتے ہیں کہ اِنسانی عقل بھی حیران رہ جاتی ہے۔ بہرحال بلی کو ایسی جگہ چھوڑا جائے جہاں پر اسے غِذا وغیرہ میسر آجائے مثلاً گوشت یا مچھلی وغیرہ کی مارکیٹ میں کہ ایسی جگہ بلی سکون سے رہ سکتی ہے۔
سوال:کیا شافیہ نام رکھ سکتے ہیں؟
جواب:شافیہ نام بالکل رکھ سکتے ہیں۔یوں ہی کَریمہ اور رَحیمہ نام بھی رکھ سکتے ہیں۔ (اِس موقع پر مفتی صاحب نے فرمایا:) سورۃُ الفاتحہ کا ایک نام شافیہ بھی ہے اسے سورۃُ الشفا بھی کہتے ہیں۔( )
سوال:ابو جہل کی موت کا واقعہ بیان فرما دیجیئے۔ (محمد ریحان، افریقہ)
جواب:حضرتِ سَیِّدُنا مُعاذ اور معوّذ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہما دونوں نے مل کر ابو جہل کو واصلِ جہنم کیا تھا۔اس کی موت کا تفصیلی واقعہ مکتبۃ المدینہ کے رِسالے ’’ابو جہل کی موت ‘‘ میں ہے۔ ( )