30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّـلٰوةُ وَالسَّـلَامُ عَلٰی خَاتَمِ النَّبِیٖن ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم طشانِ غوثِ اعظم رحمۃُ اللہِ علیہ
اللہ پاک کے نزدیک ہونےکا وظیفہ اللہ پاک نے حضرتِ موسیٰ کلیمُ اللہ علیہ السّلام پر وحی نازل فرمائی: اے موسیٰ ! کیا تم چاہتے ہو کہ جس قدر تمہارا کلام تمہاری زبان کے،تمہارے خیالات تمہارے دل کے، تمہاری رُوح تمہارے بدن کے، تمہاری بینائی کا نور تمہاری آنکھ کے قریب ہے، میں اس سے بھی زیادہ تمہارے قریب ہو جاؤں؟ عرض کیا: ہاں! فرمایا: پھر محمد ِمصطفٰے( صلی اللہ علیہ والہ و سلم ) پر کثرت سے درود شریف بھیجو۔ ( حلیۃ الاولیاء، 6/33،رقم:7716 ۔مطالع المسرات (اردو) ، ص 69) نوح و خلیل و موسیٰ و عیسیٰ سب کا ہے آقا نامِ محمد پائیں مُرادیں دونوں جہاں میں جس نے پکارا نامِ محمد دونوں جہاں میں دُنیا و دِیں میں ہے اِک وسیلہ نام محمد رکھو لَحد میں جس دَم عزیزو مجھ کو سنُانا نامِ محمد روزِ قیامت میزان و پُل پر دے گا سہارا نامِ محمد (قبالۂ بخشش،ص 134) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّدشیطا ن کو پہچان لیا
شہنشاہِ بغداد، حضور غوثِ پاک رحمۃُ اللہِ علیہ کے شہزادۂ گرامی حضرت شیخ اَبُو نَصْر موسیٰ بن شیخ عبدُالْقادِر جیلانی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: میرے والد(یعنی غوث ُالْاَعظم رحمۃُ اللہِ علیہ) نے اِرشاد فرمایا: میں اپنے ایک سفر میں صحرا کی طرف نکلا اور چند دِن وہاں ٹھہرا مگر مجھے پانی نہیں ملتا تھا، جب مجھے شدید پیاس محسوس ہوئی تو ایک بادل نے مجھ پر سایہ کیا اور اُس میں سے کچھ بارِش کے قطرے گِرے، جنہیں میں نے پی لیا، پھر میں نے ایک نور دیکھا جس سے آسمان کا کنارہ روشن ہوگیا اور ایک شکل ظاہر ہوئی جس سے میں نے ایک آواز سُنی: اے عبدُالقادِر! میں تیرا رب ہوں اور میں نے تم پر حرام چیزیں حلال کر دی ہیں تو میرے والدِ محترم غوثُ الْاَعظم فرماتے ہیں کہ میں نے اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم پڑھ کر کہا: ’’اے شیطان لَعین! دور ہو جا۔ تو روشن کنارہ اَندھیرے میں تبدیل ہو گیا اور وہ شکل دُھواں بن گئی، پھر اُس نے مجھ سے کہا: اے عبدُالقادِر! اِس سے پہلے میں ستَّر اَولیا کو گمراہ کر چکا ہوں مگر تجھے تیرے علم نے بچا لیا۔میں نے کہا ’’ یہ صِرف میرے رَب ِّ قدیر کا فضل و احسان ہے۔ شہزادۂ غوثِ اعظم شیخ اَبُو نَصْر موسیٰ رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: میرے والدِ محترم غوثُ الْاَعظم رحمۃُ اللہِ علیہ کی خدمت میں عرض کیا گیا: آپ نے کس طرح جانا کہ وہ شیطان ہے؟ آپ رحمۃُ اللہِ علیہ نے اِرشاد فرمایا: ” اُس کی اِس بات سے کہ بے شک میں نے تیرے لئے حرام چیزیں حلال کردیں۔ ‘‘ (بہجۃ الاسرار، ص 228) حضور غوثِ پاک رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: یہ خیال کرنا کہ شرعِی مُکَلَّفات (اَحکامات) کسی حال میں ساقِط (یعنی مُعاف) ہو جاتے ہیں، غلط ہے۔فرض عبادات کا چھوڑنا زِنْدِیْقِیت (یعنی بے دِینی) ہے۔ حرام کاموں کا کرنا مَعْصِیت (یعنی گُناہ ) ہے۔ فرض کسی حال میں ساقِط (یعنی معاف) نہیں ہوتا۔ (حقائق عن التصوف، ص 242) اے عاشقانِ غوثِ اعظم! دیکھا آپ نے کہ نماز روزہ فرائض کسی کو بھی معاف نہیں ہوتے، جیسا کہ کچھ نام کے پیر جو نماز نہیں پڑھتے جب ان کے مُریدین سے پوچھا جائے تو کہتے ہیں کہ ہمارے پیر صاحب بَغداد میں فجر کی نماز پڑھتے ہیں اور پھر اَجمیر میں ظہر کی نماز میں ہوتے ہیں،مدینے میں روزانہ عشا پڑھتے ہیں تو اس طرح کی باتوں میں نہیں آنا چاہئے کہ جب سَیِّدُ الْاَنبیا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو بھی نماز معاف نہیں تھی بلکہ ہم پر پانچ نمازیں فرض اور ہمارے آقا،مکّی مدنی مُصطفےٰ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر چھ نمازیں فرض،جی ہاں! ہمارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر تَہَجُّد بھی فرض تھی، مزید یہ کہ غوثِ پاک کو شیطان نے دھوکہ دینے کی کوشش کی لیکن آپ نے اس کے وار کو ناکام بنا دیا ، اُس نے دوسرا وار کیا کہ عبدُالقادِر آپ کو آپ کے علم نے بچا لیا تو غوث ِپاک اس کو بھی سمجھ گئے کہ میرے علم نے نہیں میرے رب نے مجھے بچا لیا، لہٰذا اس علم پر غرور نہیں کرنا چاہیے، ہر حال میں ربِّ کریم کی رحمت پر نظر رکھنی چاہیے۔ صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد اے عاشقانِ غوثِ اعظم! یہ بھی معلوم ہوا کہ شیطان بڑا دھوکے باز ہے،وہ طرح طرح کے جادوئی کرتب بھی دِکھاتا ہے،اُس کے وار سے ہمیشہ خبردار رہنا چاہئے، اپنی عقل و ہوشیاری پر اعتماد کرنے کے بجائے اللہ پاک کے فضل وکرم پر نظر رکھنی چاہئے۔ جس کے پاس مال ہوتا ہے اُس کے پاس چور آتا ہے اور جس کے پا س دولت ِایمان ہے اُس کے پاس ایمان کا لُٹیرا شیطان ضرور آتا ہے نیز جس کے پاس ایمان جتنا مضبوط ہوگا اُس کے پاس اُسی قدر نیکیوں کے خزانے کی بھی کثرت ہو گی لہٰذا وہاں شیطان بَہُت زیادہ زور لگائے گا۔ ہمارے پِیر و مُرشِدحُضُور ِغوثِ اعظم رحمۃُ اللہِ علیہ کے پاس ایمان و اعمال کے خزانے کی کثرت دیکھ کر شیطان نے ڈاکا ڈالنے کی کئی بار کوشش کی مگر اَلحمدُ لِلّٰہ! وہ ناکام و نامُراد ہی رہا۔ بچالو دشمنوں کے وار سے یا غوثِ جیلانی بڑی اُمّید سے تم کو پُکارا یاشہِ بغداد وسیلہ چار یاروں کا خُدا سے بخشوا دیجے کرم فرمایئے مجھ پر خُدارا یا شہِ بغداد اگرچِہ لاکھ پاپی ہے مگر عطاّرؔ کس کا ہے؟ تمہارا ہے تمہارا ہے تمہارا یاشہِ بغداد (وسائلِ بخشش، ص 544) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّدایک جِنّ کی توبہ
اے عاشقانِ غوثِ اعظم! ہمارے مُرشِد غوثِ پاک رحمۃُ اللہِ علیہ کی عبادت پر اِستِقامت آپ کی بہت بڑی کرامت تھی۔ مشہور مَقُولہ ہے:اَلْاِسْتِقَامَۃُ فَوْقَ الْکَرَامَۃِ یعنی اِستِقامت کرامت سے بڑھ کر ہے۔ اے عاشقانِ غوثِ اعظم! ہم جوش میں آکر کچھ کام کرتے ہیں پھر ٹھنڈے ہوجاتے ہیں،جِسے سوڈا واٹر کے جوش کا نام دیا جاتا ہے، میرے مُرشِد غوث ِپاک کی استقامت کی بھی کیا شان ہے! چُنانچِہ شہنشاہِ بغداد سرکارِغو ثِ پاک رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: ایک بار میں جامِع منصور میں مصروفِ نَماز تھا کہ سانپ آ گیا اور اُس نے میرے سجدے کی جگہ پر مُنہ کھول دیا، میں نے اُسے ہٹا کر سجدہ کیا مگر وہ میری گردن سے لپٹتا ہوا میری ایک آستین میں گھس کر دوسری آستین سے نکلا، جب میں نے سلام پھیرا تو وہ غائب ہو گیا۔ دوسرے دِن جب میں اُسی مسجِد میں داخِل ہوا تو مجھے ایک بڑی بڑی آنکھوں والا آدَمی نظر آیا ،میں نے اندازہ لگا لیا کہ یہ شخص انسان نہیں بلکہ کوئی جِنّ ہے، وہ مجھ سے کہنے لگا کہ میں آپ رحمۃُ اللہِ علیہ کو تنگ کرنے والا وُہی سانپ ہوں۔ میں نے سانپ کی شکل میں بَہُت سارے اَولیاء ُاللہ رحمۃُ اللہِ علیہم کو آزمایا ہے مگر آپ رحمۃُ اللہِ علیہ جیسا کسی کو بھی ثابِت قدم نہیں پایا۔ پھر اُس جِنّ نے آپ رحمۃُ اللہِ علیہ کے مبارک ہاتھ پر توبہ کر لی۔(بہجۃ الاسرار،ص 169ملخصاً) ہوئے دیکھ کر تجھ کو کافِر مُسلماں بنے سنگدل موم ساں غوثِ اعظم (قبالۂ بخشش، ص 183) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد خُشُوع و خُضُوع (یعنی نماز میں اللہ پاک کیلئے عاجزی و اِنکساری کے ساتھ جسمانی اور ذہنی توجُّہ) ہو تو ایسا کہ نَماز میں خواہ سانپ ہی لِپَٹ جائے مگر اللہ پاک کی طرف سے توجُّہ نہ ہٹے۔آہ! ایک ہماری نَماز ہے کہ اگر ہم پر مکھی بھی بیٹھ جائے تو پریشان ہوجائیں، معمولی خارِش بھی ہم سے بر داشت نہ ہو سکے،اِس واقِعے سے یہ بھی معلوم ہواکہ جِنّات بھی ہمارے غوثُ الْاَ عظم رحمۃُ اللہِ علیہ کےمُریدبن جاتےہیں۔ شیخ اَبُوعبدُاللہ محمد رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: میں نے قُطبِ ِرَبَّانی،محبوبِ سبحانی، پیرِلاثانی، قِندیلِ نورانی،شیخ مُحْیُ الدِّین، عبدُالقادِر جیلانی رحمۃُ اللہِ علیہکی چالیس سال تک خدمت کی، اِس مُدَّت میں آپ عشاکے وضو سے فجر کی نمازپڑھتے تھےاورآپ رحمۃُ اللہِ علیہ کامعمول تھاکہ جب بےوُضو ہوتےتھےتواُسی وقت وُضو فرما کر دو رکعت نماز نفل پڑھ لیتے تھے۔ (بہجۃ الاسرار، ص 164)تَحِیَّۃُ الْوُضُو کی فضیلت
اے میرے مُرشِدغوثِ پاک کے دیوانو! وُضو کرنے کے بعداگر مکروہ وقت نہ ہو تو دو رَکعت نَفل ادا کرنےکو ’’ تَحِیّۃُ الْوُضُو ‘‘کہتے ہيں۔” تَحِیّۃُ الْوُضُو“کی بڑی فضیلت ہے اوریہ نیک بننے کا نسخہ بنام ’’نیک اعمال‘‘ میں سےایک نیک عمل بھی ہے۔صحیح مسلم شریف حدیث نمبر553 میں فرمانِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:جو شخص اچھےطریقے سے وُضو کرے اور دو رکعتیں قَلْبی توجُّہ (یعنی دل کی توجہ )سے ادا کرے تواُس کے لئے جَنّت واجب ہو جائے گی ۔ (مسلم، ص 118، حدیث: 553) ہو کرم! حُسنِ عمل آہ! نہیں ہے کوئی نہ وظائف ہیں نہ اَذکار ہیں غوثِ اعظم حشر کے روز ہماری بھی شَفاعت کرنا آہ! ہم سخت گنہگار ہیں غوثِ اعظم (وسائلِ بخشش، ص 561) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّدغوثِ پاک کی شب بیداری
اے عاشقانِ غوثِ اعظم! میرے مُرشِد حضورغوثِ پاک رحمۃُ اللہِ علیہ بہت زیادہ عبادت و ریاضت اور قرآن ِ کریم کی تلاوت کیا کرتے تھے، چنانچہ منقول ہے کہ شہنشاہِ بغدادحضور غوثِ پاک رحمۃُ اللہِ علیہ پندرہ سال تک رات بھر میں ایک قرآنِ پاک ختم کرتے رہے۔ (بہجۃ الاسرار،ص118)آپ رحمۃُ اللہِ علیہ روزانہ ایک ہزار رکعت نفل ادا فرماتے تھے۔ (تفریح الخاطر، ص 35) غوث ِپاک رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: ایک رات جب میں نے اپنے مَعْمُوْلات (یعنی عبادات) کا اِرادہ کیا تو نَفس نے سُستی کرتے ہوئے تھوڑی دیر سوجانے اور بعد میں اُٹھ کر عبادت کرنے کا مشورہ دیا، جس جگہ دل میں یہ خیال آیا تھا اُسی جگہ اور اُسی وَقت ایک قدم پر کھڑے ہوکرمیں نے ایک قرآنِ کریم ختم کیا۔(بہجۃ القادریہ)نماز میں سُستی کیوں
اے عاشقانِ غوثِ اعظم!ہماری سُستی کے تو کیا کہنے!فجر کی اذان پرآ نکھ کھل گئی، گھڑی دیکھی، ابھی تو جماعت میں تھوڑی دیر ہے پھر15 منٹ کےلئے سوجاتےہیں پھر اُٹھے تو سورج طلوع ہوچکااورنماز قضا ہوگئی، چلو قضا کرکے پڑھ لیں گے، نمازقضاہونے کا افسوس بھی نہیں ہوتا یہ کتنی بڑی مُصیبت ہے،تھوڑی سی مصروفیت ہوتی ہے چلو بھئی قضا پڑھ لیں گے، عورتیں اِس بلا میں زیادہ پڑتی ہیں،شاپنگ سینٹر جائیں گی نماز قضاکرکے پڑھ لیں گی، یہ بھی وہ جو نمازی ہیں، جو نماز نہیں پڑھتیں ان کی تو بات ہی الگ ہے۔ کسی کی شادی یادعوت میں گئےتو اسلامی بھائیوں کی بھی نماز گئی، جن کو جذبہ ہوگا ہوسکتاہے وہ بھاگ کر شاید مسجد میں پڑھ لیں،عورتیں تو اس کی بھی پروا نہیں کرتیں،ایسا نہ کریں! آپ دنیا میں کہیں بھی ہوں شاپنگ سینٹر یا بازار شرعی پردے کی رعایت کے ساتھ نماز کی پابندی کرنی ہے ، بلکہ ایسے اوقات میں جائیں کہ اس میں نماز کا وقت نہ ہو،اپنا کام نمٹا کرفوراً گھر آجائیں اور گھر آکر اطمینان سے نماز ادا کریں اور اگر آپ کے ساتھ کوئی مَحرم ہے تو نمازوں کے اوقات کے علاوہ عُموماً مسجد خالی ہوتی ہے، وہاں پردے میں وضو وغیرہ کروا کر نمازپڑھا دیں۔ جب میرے ساتھ سکیورٹی کےمعاملات نہیں تھے، تو کسی مسجد میں، میں نے خود اپنی بچی ، بچوں کی امی کو سفر وغیرہ میں نمازپڑھائی ہے ، گھر نہیں پہنچ سکتے، چلویہیں نماز پڑھ لیتے ہیں۔اگر جذبہ ہوگا تو آپ کرسکتے ہیں۔ افسوس!ہم نماز کے معاملے میں سنجیدہ (Serious)نہیں ہیں۔یاد رکھئے! بہانہ وہ بتائیں جو قیامت میں آپ کو بچا سکے، ورنہ ایک دوسرےکو ہم مُطمئن کرلیتے ہیں،رب کو سب خبر ہے۔جو نمازنہیں پڑھتےان کو بھی نمازی بن جانا چاہیے،ورنہ مرنے کے بعد بہت پچھتائیں گے۔ کرلے توبہ رب کی رحمت ہے بڑی قبر میں ورنہ سزا ہوگی کَڑی صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّدوسوسہ اور اِس کاجواب
ہوسکتا ہےکسی کے ذہن میں یہ خیال آئے کہ بُزرگانِ دین رحمۃُ اللہِ علیہم اِتنی زیادہ عبادت کیسے کیا کرتے تھے! روزگار اور پھرہزار ہزار رکعتیں پڑھ لینا،پہلی بات تویہ کہ اتنی رکعتیں عام آدمی نہیں پڑھ سکتا، یہ اُن کی کرامت ہے، جیساکہ مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ حضرت ِ علیُ الْمُرتَضیٰ،شیرِ ِخُدا رضی اللہ عنہ جب گھوڑے پر سوار ہونے لگتے تو ایک رِکاب ( یعنی پیڈل )میں مبارک قدم رکھتے پھر دوسرا قدم رکاب تک لاتے تو ان چند سیکنڈوں کے وقفے میں پورا قرآن ِکریم تلاوت کرلیا کرتے تھے ، یہ آپ کی کرامت تھی۔(شواہد النبوۃ ، ص212)سوشل میڈیا کی ایک پوسٹ
نیک بندوں کے دِل محبتِ الٰہی اور تقویٰ سے آباد ہوتے ہیں، یہ اپنے دِلوں سےدُنیا کی محبت نکال دیتے ہیں، اِن کی روحیں ذکرِ الٰہی کے بغیر بے چین و بے قرار رہتی ہیں، اِس لئے وہ ہر لمحہ یادِ الٰہی میں مصروف رہتے ہیں اور یہ مقام عبادت و ریاضت میں سخت محنت کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔سوشل میڈیاکی ایک پوسٹ (کچھ تبدیلی کے ساتھ بیان کرتا ہوں ) جس میں کسی نے کچھ یوں چوٹ کی تھی:کسی نے دوسرے سے سوال کیا کہ بزرگانِ دین کیسے ساری ساری رات نماز و قرآن پڑھتے گزار لیتے تھے ، تو سامنے والے نے جواب دیا کہ آج جس طرح لوگ ساری ساری رات سوشل میڈیا پر Chatting یعنی بات چیت کرنے، ویڈیوز دیکھنے وغیرہ میں گُزاردیتے ہیں اوربارہا تھکن و کوفت کا اظہار بھی نہیں ہوتا، تو بزرگان ِدین کا چین و قرار یادِ پروَرْدَگار میں تھا جس وجہ سے وہ اپنے پاک پروَرْدَگار کی یاد میں اِس طرح مشغول ہو جاتے کہ ساری رات گُزر جانے کا پتا نہ چلتا اورہم دُنیا کی لذّتوں میں ایسے بَدمست ہیں کہ ہمیں دُنیاوی خواہشات سےہوش ہی نہیں آتا۔ ساری ساری رات گُناہوں،گَپ شَپ،میوزیکل پروگرامز،ناچ رنگ کی محفلوں میں گُزر جائے ایسالگتا ہے جیسے رات چھوٹی پڑ گئی،جیسے ہی نماز پڑھنے کی باری آتی ہے بالکل جان پہ آجاتی ہے،پانی بڑا ٹھنڈا ہے!نماز کیسے پڑھیں گے! ابھی تھکن ہے،کل فجر میں دونوں اکٹھی پڑھ لیں گے، یہ ہماری قوم کی حالت ہے۔ اللہ کریم غوث ِ پاک کے صدقے ہم سب کو پابندی سےصحیح نماز پڑھنے کی سعادت بخشے۔ اللہ کرے ہم سب پکے نمازی بن جائیں، ایسی آمین کہیں کہ شیطان کو بھی جھٹکا آجائے، ان شاء اللہ ہم پکّے باجماعت نمازیں پڑھنے والے بنیں گے۔ غوثِ پاک کوشیطان نے عبادت میں سستی دلائی تو آپ نےساری رات ایک پاؤں پر کھڑے ہوکر قرآنِ کریم ختم کیاتو ہم بھی غوثِ پاک کے مُرید ہیں۔ دُنیا اِدھر کی اُدھر ہوجائے،بارش ہو،طوفان ہو ، زلزلے ہوں،اَولے برس رہے ہوں،ہم نماز نہیں چھوڑیں گے۔ اِن شاءَ اللہُ الکریم ہر عبادت سے بَرتَر عبادت نماز ساری دولت سے بڑھ کر ہے دولت نماز قلبِ غمگیں کا سامانِ فرحت نماز ہے مریضوں کو پیغامِ صحت نماز نارِ دوزخ سے بے شک بچائے گی یہ رب سے دلوائے گی تم کو جنّت نماز بھائیو! گر خُدا کی رِضا چاہئے آپ پڑھتے رہیں باجماعت نماز ہوگی دنیا خراب آخِرت بھی خراب بھائیو! تم کبھی چھوڑنا مت نماز بے نمازی جہنّم کا حقدار ہے بھائیو! تم کبھی چھوڑنا مت نماز سَہہ سکو گے نہ دوزخ کا ہرگز عذاب بھائیو! تم کبھی چھوڑنا مت نماز یاخُدا تجھ سے عطاّرؔ کی ہے دعا مُصطفٰے کی پڑھے پیاری اُمّت نماز صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع