Shan e Hafiz e Millat رحمۃ اللہ تعالی علیہ
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
  • فرض علوم
  • تنظیمی ویب سائٹ
  • جامعۃ المدینہ
  • اسلامی بہنیں
  • مجلس تراجم
  • مدرسۃ المدینہ
  • احکامِ حج
  • کنزالمدارس بورڈ
  • مدنی چینل
  • دار المدینہ
  • سوشل میڈیا
  • فیضان ایجوکیشن نیٹ ورک
  • شجرکاری
  • فیضان آن لائن اکیڈمی
  • مجلس تاجران
  • مکتبۃ المدینہ
  • رضاکارانہ
  • تنظیمی لوکیشنز
  • ڈونیشن
    Type 1 or more characters for results.
    ہسٹری

    مخصوص سرچ

    30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

    Shan e Hafiz e Millat رحمۃ اللہ تعالی علیہ | شانِ حافظ ملت رحمۃ اللہ تعالی علیہ

    Hafiz e Millat Ki Wiladat e Basadat Ka Tazkira

    book_icon
    شانِ حافظ ملت رحمۃ اللہ تعالی علیہ
                
    اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط اَمَّابَعْدُ فاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِطبِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِط شانِ حافظِ مِلّت رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ دُعائے عطّار : یا اللہ پاک!جو کوئی 17صفحات کا رسالہ ’’شانِ حافظِ مِلّت رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ ‘‘پڑھ یا سُن لے اُس کو اپنے نیک بندے حافظِ مِلّت رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ کی برکتیں عطا کر اوراس کی بے حساب بخشش فرما۔ اٰمین

    دُرُود شریف کی فضیلت

    اللہ پاک کے آخری نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کافرمانِ برکت نشان ہے : مجھ پر دُرُود شریف پڑھ کر اپنی مجالس کو آراستہ کرو کہ تمہارا دُرُودِپاک پڑھنا بروزِ قِیامت تمہارے لیے نُور ہو گا۔ ( فردوسُ الاخبار ج ۱ ص ۴۲۲ حدیث ۳۱۴۹ ، دار الفکر بیروت ) صَلُّوا عَلَی الْحَبیب صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد پىرِ طرىقت ، رہبر ِشریعت ، قائدِ قوم وملّت ، مُقتدائے اہلِ سُنَّت ، استاذُ العلما ، حضور حافظِ ملَّت حضرتِ علّامہ مولاناشاہ عبد العزیز مُحدِّث مراد آبادی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ کا نام ’’عبد العزیز‘‘ اور لقب ’’حافظِ ملّت‘‘ ہےجبکہ سلسلۂ نسب عبدالعزیز بن حافظ غلام نور بن مولانا عبدالرحیم رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہم ہے۔

    ولادتِ باسعادت

    آپ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ نے ۱۳۱۲ھ بمطابق1894ء قَصْبہ بھوجپور (ضلع مراد آباد ، یوپی ہند ) میں بروز پیر صُبح کے وَقْت اس عالَمِ رنگ وبومیں جلوہ فرما یا۔

    دا دا حُضور کی پیشن گوئی

    آپ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ کے دادا مولانا عبد الرحیم رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ نے دہلی کے مشہور مُحدِّث شاہ عبد العزیز رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ کی نسبت سے آپ کا نام عبد العزیز رکھاتاکہ میرایہ بچّہ بھی عالمِ دین بنے۔ (مختصر سوانح حافظ ملت ص۱۸بتغیر ، وغیرہ ، المجمع الاسلامی مبارکپور ہند)

    والد ماجدکی خواہش

    ابّوجان حضرت حافظ غلام نور رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ کی شروع سے یہی تمنّا تھی کہ آپ ایک عالمِ دین کی حیثیت سے دینِ متین کی خدمت سر انجام دیں ، لہٰذا بھوجپور مىں جب بھی کوئى بڑے عالم ىا شىخ تشرىف لاتے توآپ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ اپنے صاحبزادے حضور حافظ ملّت رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ کو ان کے پاس لے جاتے اور عرض کرتے ، حضور! مىرے اس بچےّ کے لىے دعا فرمادىں ۔ (حیات حافظ ملت ص۵۳ملخصاً ، المجمع الاسلامی مبارکپور ہند)

    حافظِ ملّت کے والدین

    آپ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ کے ابّوجان احکامِ شرع کے پابند ، متَّبعِ سنّت ، با عمل حافظ اور عاشقِ قرآن تھے۔ اُٹھتے بیٹھتے ، چلتے پھرتے قرآنِ مجید کی تلاوت زَبان پر جاری رہتی ، حِفْظ ِ قرآن اس قدر مضبوط تھا کہ آپ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ بڑے حافظ جى “ کے لقب سے مشہور تھے ، بچّوں کی عمر سات سال ہوتے ہی انہیں نَماز روزے کى تاکىد کرتے تھے۔ کوئی ملنے آتا تو خُوب مہمان نوازی کیا کرتے ، اگرمہمان نَماز کا پابندہوتا تورات ٹھہرالیتے ورنہ صرف کھانا کھلاکررخصت کردیتے ، جب حج و زیارت سے مُشرّف ہوئے اور واپسی پر اَخراجات ختم ہوگئے تو کسی کے آگے ہاتھ نہ پھیلایا بلکہ محنت مزدوری کرکے اخراجات جمع کئےاور 9 ماہ بعد تشریف لائے۔ تقریباً 100سال عمر پاکر اس دارِفانی سے عالَمِ جاودانی (یعنی اس فانی دنیا سے ہمیشگی والے عالَم) کی طرف کوچ کرگئے۔ (حیات حافظ ملت ص۵۴ملخصاً) آپ کى امّی جان رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ ا نَماز روزے کی بڑى پابندی فرماتیں ۔ مسلمانوں کی خَیْرخواہی اور ایثار کا ایسا جذبہ عطا ہواتھا کہ گھر میں غُربت ہونے کے باوُجُود پڑوسىوں کا بہت خیال رکھا کرتیں ، اکثر اپنا کھانا اىک بىوہ پڑوسن کو کھلادىتىں اور خود بھوکی رہ جاتیں۔ (حیات حافظ ملت ص۵۵ملخصاً)

    اِبتدائی تعلیم اورحفظِ قرآن

    حُضُور حافظِ ملّت رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ نے ابتدائی تعلیم ناظرہ اور حفظِ قرآن کی تکمیل ابّوجان حافظ غلام نور رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ سے کی۔ اس کے علاوہ اُردو کی چار جماعتیں وطنِ عزیز بھوجپور میں پڑھیں ، جبکہ فارسی کی اِبتدائی کتب بھوجپوراور پیپل سانہ (ضلع مُرادآباد) سے پڑھ کر گھریلو مسائل کی وجہ سے سلسلۂ تعلیم موقوف کیا اور پھر قَصْبہ بھوجپور میں ہی مدرسہ حفظُ القرآن میں مُدرِّس اوربڑی مسجِد میں اِمامت کےفرائض سَر انجام دئیے۔ (مختصر سوانح حافظ ملت ، ص۲۲ملخصاً) حافظِ ملّت رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ نے ۱۳۳۹ھ کوتقریباً 27 سال کی عمر میں ’’جامعہ نعیمیہ‘‘ مُراد آباد میں داخِلہ لے لیااور تین سال تک تعلیم حاصل کی ۔ مگر اب علم کی پیاس شدّت اختیار کرچکی تھی جسے بجھانے کے لیے کسی علمی سمندر کی تلاش تھی۔ (مختصر سوانح حافظ ملت ص۲۴ ملخصاً وغیرہ) پیارے پیارے اسلامی بھائیو!تحصیلِ علم کے لئے عمر کی کوئی قید نہیں ، یقیناً عِلْمِ دین حاصل کرنا خوش نصیبوں کا حصّہ ہے ، اگر ممکن ہو تو درسِ نظامی (عالم کورس) میں داخلہ لے کرخلوصِ نیت کے ساتھ علمِ دین حاصل کیجئے اور اس کی خوب خوب برکتیں لوٹئے۔ اگریہ نہ ہوسکے تو عاشقانِ رسول کی مدنی تحریک دعوتِ اسلامی کے سنّتوں بھرے مَدَنی قافِلوں میں سفر کیجئے کہ یہ بھی عِلْم دین حاصل کرنےاور بے شمار بَرَکتیں پانے کا ذریعہ ہے۔ آئیے ! علم ِدین کا جذبہ پیدا کرنے کے لئے ایک حدیثِ پاک سنئے اور حُصُولِ علم ِ دین میں مشغول ہوجائیے ۔ تاجدارِ رِسالت ، شہنشاہِ نَبوّت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے : جو علم حاصل کرے اور اسے پَابھی لے تو اس کے لئے دوہرا ثواب ہے اور جو نہ پَا سکے اس کے لئے ایک ثواب ہے۔ ( مشکاة المصابیح ج ۱ ص ۶۸ حدیث ۲۵۳ ، دار الکتب العلمیة بیروت ) مفسرِ شہیر حکیمُ الامُّت حضرت مُفْتی احمدیارخان نعیمی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ دوہرے ثواب کی وضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ایک عِلْم طلب کرنے کا ، دوسرا پَالینے کا ، کیونکہ یہ دونوں عبادتیں ہیں اور ایک ثواب کی وضاحت میں ارشاد فرماتے ہیں : یا تو زمانۂ طالبِ عِلْمی میں مرجائے (کہ) تکمیل کا موقعہ نہ ملے یا اس کا ذِہْن کام نہ کرے مگر وہ لگا رہے تب بھی ثواب پائے گا۔ (مراٰۃ المناجیح ج ۱ص۲۱۸ ، ضیاء القرآن پبلی کیشنز لاہور)

    صدرُ الشریعہ کی شَفقت

    شوالُ المکرم ۱۳۴۲ھ میں حافظِ ملّت رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ اپنے چند ہم اَسباق دوستوں کے ساتھ اجمیر شریف پہنچے ، ان میں امام ُالنحو حضرت علّامہ غلام جیلا نی میرٹھی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ بھی شامل تھے۔ چنانچہ صدر ُالشریعہ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ نےسب کو جامعہ مُعینیہ میں داخِلہ دلوا دیا ، تمام درسی کتابیں دیگر مُدرِّسین پر تقسیم ہوگئیں مگرحضرت صدرُ الشریعہ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ ازراہِ شفقت اپنی مصروفیات سے فارغ ہوکر تہذیب اوراُصُولُ الشَّاشی کا درس دیا کرتے۔ عِلْمِ مَنْطِق کی کتاب “ حَمْدُ اللّٰه “ تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد حافظِ ملّت رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ نے معاشی پریشانی اور ذاتی مصروفیت کی وجہ سے مزید تعلیم جاری نہ رکھنے کا ارادہ کیا اور دورۂ حدیث شریف پڑھنے کی خواہش ظاہر کی تو حضرت صدرُ الشریعہ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ نے شفقت سے فرمایا : آسمان زمین بن سکتا ہے ، پہاڑ اپنی جگہ سے ہل سکتا ہے ، لیکن آپ کی ایک کتاب بھی رہ جائے ایسا ممکن نہیں ۔ چنانچہ آپ نے اپنا ارادہ مُلتوی کیا اور پوری دِلجمعی کے ساتھ صدرُالشریعہ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ کی خدمت میں رہ کر مَنازلِ علم طے کرتے رہے ، بالآخر استادِمحترم قبلہ صدرُالشریعہ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ کی نگاہِ فیض سے ۱۳۵۱ھ مطابق 1932ء میں دارُالعلوم منظرِ اسلام بریلی شریف سے دورۂ حدیث مکمل کیا اور دستار بندی ہوئی۔ (حافظ ملت نمبر ص۲۳۲ملخصاًوغیرہ)

    مبارک پور میں آمد

    آپ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ ۲۹ شوال المکرم ۱۳۵۲ھ مطابق 14 جنوری 1934ء کو مبارکپور پہنچےاور مدرسہ اشرفیہ مصباحُ العلوم(واقع محلّہ پرانی بستی) میں تدریسی خد مات میں مصروف ہوگئے۔ ابھی چند ماہ ہی گزرے تھے کہ آپ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ کے طرزِ تدریس اور علم و عمل کے چرچے عام ہوگئے اور تشنگانِ علم کا ایک سیلاب اُمنڈ آیا جس کی وجہ سے مدرسے میں جگہ کم پڑنے لگی اور ایک بڑی درسگاہ کی ضَرورت محسوس ہوئی۔ چنانچہ آپ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ نے اپنی جِدّو جُہدسے ۱۳۵۳ھ میں دنیائے اسلام کی ایک عظیم درسگاہ (دارُالعلوم)کی تعمیرکا آغازگولہ بازارمیں فرمایا جس کا نام سلطانُ التارکین حضرت مخدوم سَیِّد اشرف جہانگیر سمنانی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ کی نسبت سے “ دارُ العُلُوم اشرفیہ مصباح ُ العلوم “ رکھاگیا۔ (سوانح حافظ ملت ص۳۹ تا ۴۰ ، وغیرہ) حضورحافظِ ملّت رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ شوال ۱۳۶۱ھ میں کچھ مسائل کی بناپر اِسْتِعْفا دے کر جامعہ عَربیہ ناگپور تشریف لے گئے ، چونکہ آپ مالیات کی فَراہمی اور تعلیمی اُمور میں بڑی مہارت رکھتے تھے ، لہٰذا آپ کے دارُالعلوم اَشْرفیہ سےچلے جانے کے بعد وہاں کی تعلیمی اور معاشی حالت اِنتہائی خَستہ ہوگئی تو حضرت صدرُ الشریعہ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ کے حکمِ خاص پر۱۳۶۲ھ میں ناگپور سے اِسْتِعْفادے کردوبارہ مُبارکپور تشریف لے آئے اورتادم ِحیات دارُالعلوم اَشرفیہ مُبارکپور سے وابستہ رہ کر تدریسی و دینی خدمات کی انجام دہی میں مشغول رہے۔ حافظِ ملّت رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ کی کوششوں سے مُفتیٔ اعظم ہند شہزادہ ٔ اعلیٰ حضرت مفتی محمد مصطفےٰ رضا خان رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ کے دستِ مبارک سے ۱۳۹۲ھ بمطابق 1972ء میں مبارک پور میں وسیع قطعِ اَرض(یعنی زمین کے ایک بڑے حصّے) پر الجامعۃُ الاشرفیہ (عربی یونیورسٹی) کا سنگِ بنیاد رکھا گیا۔ (حیات حافظ ملت ص۶۵۰تا ۷۰۰ ، ملتقطاً)

    کتاب کا موضوع

    کتاب کا موضوع

    Sirat-ul-Jinan

    صراط الجنان

    موبائل ایپلیکیشن

    Marfatul Quran

    معرفۃ القرآن

    موبائل ایپلیکیشن

    Faizan-e-Hadees

    فیضانِ حدیث

    موبائل ایپلیکیشن

    Prayer Time

    پریئر ٹائمز

    موبائل ایپلیکیشن

    Read and Listen

    ریڈ اینڈ لسن

    موبائل ایپلیکیشن

    Islamic EBooks

    اسلامک ای بک لائبریری

    موبائل ایپلیکیشن

    Naat Collection

    نعت کلیکشن

    موبائل ایپلیکیشن

    Bahar-e-Shariyat

    بہار شریعت

    موبائل ایپلیکیشن