30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط شانِ رفاعی دُعائے عطّار : یا اللہ پاک!جو کوئی 17صفحات کا رسالہ ’’شانِ رفاعی ‘‘پڑھ یا سُن لے اُس کوامام احمد کبیر رفاعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کا فیضان نصیب فرمااوراُسے بے حساب بخش دے۔ اٰمِین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمدُرُود شریف کی فضیلت
اللہ کریم کے آخری نبی صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالی شان ہے : “ بے شک تمہارے نام مع شَناخت مجھ پرپیش کئے جاتے ہیں لہٰذا مجھ پراَحْسَن (یعنی خوبصورت الفاظ میں) دُرُودِپاک پڑھو۔ “ (مصنّف عبدُ الرزّاق ج۲ص۱۴۰حدیث۳۱۱۶ ، دار الکتب العلمیة بیروت) صَلُّوا عَلَی الْحَبیب صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّدسات اولیاءِ کرام کی سات خوشخبریاں
ایک چھوٹا اورپیاراسا بچہ اللہ پاک کے نیک بندوں کےقریب سے گُزرا تو وہ بُزرگ اُس بچے کو دیکھنےلگے۔ اُن میں سے ایک نےکلمۂ طیبہ لَا اِلٰهَ اِلَّا اللّٰه مُحَمَّدٌ رَّسُوۡلُ اللّٰه پڑھا اور کہنے لگے : وہ بابرکت درخت ظاہر ہوچکا ہے ، دوسرے نے فرمایا : اُس درخت سے کئی شاخیں (Branches) نکلیں گی ، تیسرے نے فرمایا : کچھ عرصے میں اس درخت کا سایہ(Shade) طویل ہوجائے گا ، چوتھے نے فرمایا : کچھ عرصے میں اس کا پھل زیادہ ہوگااورچاندچمک اُٹھے گا ، پانچویں نے فرمایا : کچھ عرصے بعد لوگ ان سے کرامات کا ظہور دیکھیں گے اوربہت زیادہ ان کی جانب مائل ہوں گے ، چھٹے نے فرمایا : کچھ ہی عرصے بعد ان کی شان وعظمت بلند ہوجائے گی اورنشانیاں ظاہر ہوجائیں گی ، ساتویں نے فرمایا : نجانے(برائی کے )کتنے دروازے ان کی وجہ سے بند ہوجائیں گےاور بہت سے لوگ ان کے مُرید ہوں گے۔ ( جامع کرامات الاولیاء ج۱ ص۴۹۰ ، مرکز اهل سنّت برکات رضاھند) پیارے پیارے اِسلامی بھائیو!اللہ پاک کا کروڑہا کروڑ احسان ہے جس نے ہمارے دِلوں میں اولیاءِ کرا م رَحمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہم کی محبت پیدا فرمائی ہے ابھی جس نیک اور باکرامت بچے کا ذکر ہوا یہ کوئی اور نہیں بلکہ سلسلۂ رفاعیہ کے عظیم پیشواحضرتِ سیِّدُنا مُحْیُ الدین سَیِّد ابُوالعباس احمدکبیر رفاعی حسینی شافعی رَحمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ تھے ۔ آپ نواسہ رسول حضرتِ سیِّدنا امامِ حسین رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی اولاد میں سے ہیں۔ (سیرت سلطان الاولیا ص۲۲ ملتقطاً ، وغیرہ ، الزاویۃالرفاعیہ کراچی) آئیے! حصولِ برکت کیلئے ان کا ذکرِ خیرسُنتے ہیں : حضرت سیِّدُنا سُفیان بن عُیَیْنَہ رَحْمَۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : عِنْدَ ذِکْرِ الصّٰلِحِیْنَ تَنْزِلُ الرَّحْمَۃ۔ یعنی نیک لوگوں کے ذِکْر کے وَقت رَحمت نازل ہوتی ہے۔ (حِلیةُ الاولیاء ج۷ ص۳۳۵ رقم۱۰۷۵۰ ، دار الکتب العمیة بیروت)دیدارِ مصطفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم اور خوشخبری
آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی پیدائش سے 40دن پہلے آپ کے ماموں حضرت سیِّد منصور بطائحی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کو خواب میں اللہ پاک کے آخری نبی صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کا دیدار ہوا ، دیکھا کہ مکی مدنی سرکار صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم ارشادفرما رہے ہیں : اے منصور ! 40دن بعد تیری بہن کے ہاں ایک لڑکا پیدا ہوگا اس کا نام احمد رکھنا اور جب وہ کچھ سمجھدار ہوجائے تو اُسے تعلیم کے لئے شیخ ابُوالفضل علی قاری واسطی کے پاس بھیج دینا اور اس کی تربیَت سے ہرگزغفلت نہ برتنا۔ اس خواب کے پورے 40 دن بعد حضرت سَیِّدُنا احمد کبیر رفاعی رَحمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہِ کی ولادت ہوگئی۔ (طبقات الصوفية للمناوی ج ۴ص ۱۹۱ ، دارصادر بیروت) صَلُّوا عَلَی الْحَبیب صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّدماموں جان کے زیرِ تربیَت
آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے سات سال کی عمر میں قرآنِ کریم حِفْظ (یعنی زَبانی یاد) کیا ، اسی سال آپ کے ابوجان کسی کام کے سلسلے میں بغداد تشریف لے گئےاور وہیں ان کا انتقال ہوگیا۔ ابوجان کے انتقال کے بعد آپ کے ماموں جان شیخ منصور رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے آپ اور آپ کی امی جان کو اپنے پاس بلالیاتاکہ اپنی سرپرستی میں آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی ظاہری و باطنی تعلیم و تربیَت کا سلسلہ جاری رکھ سکیں ، قرآنِ پاک تو آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ پہلے ہی حفظ کرچکے تھے لہٰذا کچھ دنوں بعد حضرت شیخ منصور رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے حُضور ِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کے حکم پاک کےمطابق واسط میں حضرت شیخ علی قاری واسِطی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی خدمت میں علم حاصل کرنے کے لئے آپ کو بھیج دیا ، شیخ علی قاری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے آپ کی تعلیم و تربیَت پر خصوصی توجہ دی۔ اُستاد صاحب کی بھرپور شَفْقَت اور اپنی خُداداد صلاحیت کے نتیجے میں سید احمد کبیر رفاعی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے صرف 20 سال کی عمر میں ہی تفسیر ، حدیث ، فقہ ، معانی ، منطق وفلسفہ اورتمام مُرَوَّجہ علومِ ظاہری حاصل کرلئے اور ساتھ ہی اپنے ماموں جان شیخ منصور بَطائحی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے علومِ باطنی بھی حاصل کرنے لگے ، اللہ پاک کی رحمت سے آپ نے باطنی عُلوم میں بھی بہت جلد کمال حاصل کرلیا۔ (سیرت سلطان الاولیا ، ص۴۵تا۴۶ ، ملخصاً ، وغیرہ)سَجادہ نشینی کا واقعہ
جب حضرت سَیِّدُنا شیخ منصور رَحمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ کی وفات کا وقت قریب آیا تو ان کی زوجہ محترمہ نے عرض کی : اپنے بیٹےکے لئے خِلافت کی وَصیَّت کردیں ، شیخ منصور رَحمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے فرمایا : نہیں بلکہ میرے بھانجے احمد کے لئےخلافت کی وصیت ہے ، زوجہ محترمہ نے جب اصرار کیا تو آپ نے اپنے بیٹے اور بھانجے امام رفاعی رَحمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کو بُلوایا اور دونوں سے فرمایا : میرے پاس کھجور کے پتے لاؤ ، بیٹا تو بہت سے پتے کاٹ کرلے آیا مگرسَیِّدُنا امام رفاعی رَحمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کوئی پتا نہ لائے ، وجہ پوچھی تو حکمت سے بھرپور جواب دیتے ہوئے عرض کی : میں نے سب کواللہ کی تسبیح کرتے ہوئے پایا ، اسی لئے کسی پتے کو نہیں کاٹا ، جواب سُن کر شیخ منصور رَحمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے اپنی زوجہ محترمہ کی طرف مسکرا کردیکھااور فرمایا : میں نے بھی کئی مرتبہ یہی دعا کی تھی کہ میرا خلیفہ میرا بیٹا ہو مگر مجھ سے ہر مرتبہ یہی فرمایا گیا کہ تمہارا خلیفہ تمہارا بھانجا ہے۔ لہٰذا 28سال کی عمرمیں سیِّداحمد کبیر رفاعی رَحمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کو ماموں جان کی طرف سے خلافت عطا ہوئی اور اسی سال شیخ منصور رَحمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کا انتقال ہوگیا۔ (بھجة الاسرار ص۲۷۰ وغیرہ ، دارالکتب العلمیه)اللہ ربُّ الْعِزَّت کی ان پر رَحمت ہو اور اُن کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔ اٰمِین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع