Sharab Ki Bottle
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
  • فرض علوم
  • تنظیمی ویب سائٹ
  • جامعۃ المدینہ
  • اسلامی بہنیں
  • مجلس تراجم
  • مدرسۃ المدینہ
  • احکامِ حج
  • کنزالمدارس بورڈ
  • مدنی چینل
  • دار المدینہ
  • سوشل میڈیا
  • فیضان ایجوکیشن نیٹ ورک
  • شجرکاری
  • فیضان آن لائن اکیڈمی
  • مجلس تاجران
  • مکتبۃ المدینہ
  • رضاکارانہ
  • تنظیمی لوکیشنز
  • ڈونیشن
    Type 1 or more characters for results.
    ہسٹری

    مخصوص سرچ

    30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

    Sharab Ki Bottle | شراب کی بوتل

    شراب کی بوتل
                
    اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّـلٰوةُ وَالسَّـلَامُ عَلٰی خاتَمِ النَّبِیٖن ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم ط

    شراب کی بوتل

    (1)دُعائے امیرِ اہلِ سنّت:یاربَّ المصطفےٰ ! جوکوئی 17صفحات کا رسالہ’’ شراب کی بوتل ‘‘پڑھ یا سُن لے اُسےجنَّتُ الفردوس میں جگہ نصیب فرما اور اس کی ماں باپ سمیت بے حساب مغفِرت فرما ۔ اٰمین بِجاہِ خاتَمِ النَّبِیٖن صلّی اللہُ عَلَیْهِ واٰلٖه وسلّم

    دُرُود شریف کی فضیلت

    حضرتِ حَسَن بَصْری رحمۃُ اللہِ علیہ کی خدمتِ بابَرَکت میں حاضِر ہو کر ایک عورت نے عَرض کی: میری جوان بیٹی فوت ہوگئی ہے، کوئی طریقہ ارشاد ہو کہ میں اسے خواب میں دیکھ لوں۔ آپ رحمۃُ اللہِ علیہ نے اُسے عمل بتا دیا ۔اُس نے اپنی مرحومہ بیٹی کو خواب میں تو دیکھا، مگر اِس حال میں دیکھا کہ اُس کے بدن پر تارکول (یعنی ڈامَر) کا لباس، گردن میں زنجیر اور پاؤں میں بیڑیاں ہیں،یہ ہیبت ناک منظر دیکھ کر وہ عورت کانپ اُٹھی! اُس نے دوسرے دن یہ خواب حضرتِ حَسَن بَصْری رحمۃُ اللہِ علیہ کو سنایا ، سن کر آپ رحمۃُ اللہِ علیہ بَہُت مغموم ہوئے ۔کچھ عرصے بعد حضرتِ حسن بصری رحمۃُ اللہِ علیہ نے خواب میں ایک لڑکی کو دیکھا، جو جنّت میں ایک تَخت پر اپنے سر پر تاج سجائے بیٹھی ہے ۔ آپ رحمۃُ اللہِ علیہ کو دیکھ کر وہ کہنے لگی:” میں اُسی خاتون کی بیٹی ہوں ، جس نے آپ کو میری حالت بتائی تھی۔“آپ رحمۃُ اللہِ علیہ نے فرمایا:اُس کے بَقَول تو تُو عذاب میں تھی، آخِر یہ انقلاب کس طرح آیا؟ مرحومہ بولی: قبرِستان کے قریب سے ایک شخص گزرا اور اس نے مصطَفٰے جانِ رَحمت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر دُرُود بھیجا، اُس کے دُرُود شریف پڑھنے کی بَرَکت سے اللہ پاک نے ہم پانچ سو ساٹھ قَبْر والوں سے عذاب اُٹھالیا۔( التذکرۃ باحوال الموتیٰ،77 ماخوذاً) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد

    شراب کی بوتل

    حضرتِ عُمَرفاروقِ اَعظمرضی اللہُ عنہ ایک بار مدینۂ مُنَوَّرہ کی ایک پاکیزہ گلی سے گزر رہے تھے کہ ایک نوجوان سے آمنا سامنا ہو گیا،اس نے کپڑوں کے نیچے ایک بوتل چُھپا رکھی تھی۔حضرتِ عُمَرفاروقِ اَعظم رضی اللہُ عنہ نے پوچھا:’’اے نوجوان!یہ کپڑوں کے نیچے کیا اُٹھا رکھا ہے ؟‘‘ اُس بوتل میں شراب تھی،نوجوان کو اُسے شراب کہنے کی ہمّت نہ پڑی، اُس نے دل ہی دل میں دُعا کی:’’یا اللہ پاک!مجھے حضرتِ عُمَرفاروقِ اَعظم رضی اللہُ عنہ کے سامنے شرمِندہ اور رُسوا نہ فرمانا،ان کے ہاں میری پردہ پوشی فرمالے،میں توبہ کرتا ہوں آئندہ کبھی شراب نہیں پیوں گا۔‘‘اس کے بعد نوجوان نے عرض کی: ” یا اَمیرَ المؤمنین! میں سِرکے(کی بوتل)اُٹھائے ہوئے ہوں۔“ آپ رضی اللہُ عنہ نے فرمایا:’’مجھے دکھاؤ!“ جب اُس نے وہ بوتل آپ رضی اللہُ عنہ کے سامنے کی اور حضرتِ عُمَرفاروقِ اَعظم رضی اللہُ عنہ نے اسے دیکھا تو واقعی وہ سِرکہ تھا۔(نیکی دعوت ، ص 405۔مکاشفۃ القلوب ، ص 27 ،28) پیارے پیارے اسلامی بھائیو! ذرا غور کیجئے کہ جب ایک بندہ بندے سے ڈر کر خُلُوصِ دِل کے ساتھ تائب ہوا تو اللہ پاک نے اس کی شراب کو سِرکے سے بدل دیا۔ اسی طرح اگر کوئی گُناہ گار بندہ اپنے گناہوں پر شرمسار ہو کر توبہ کر لیتا ہے تو اللہ پاک اس کی نافرمانیوں کی شراب کو فرمانبرداری کے سِرکے میں تبدیل کر دیتا ہے ۔ نیز یہ بھی پتا چلا کہ توبہ بغیر زبان ہلائے دِل ہی دِل میں بھی کی جا سکتی ہے کہ حدیثِ پاک میں ہے:” اَلنَّدَمُ تَوْبَۃٌ یعنی شرمندگی توبہ ہے۔“ (ابن ماجہ،4/492، حدیث:4252 )یہ بھی معلوم ہوا کہ ہاتھ اُٹھا کر زبان سے دُعا مانگنا ضروری نہیں بلکہ لیٹے لیٹے، بیٹھے بیٹھے ، چلتے چلتے، زبان ہلائے بغیر دِل ہی دِل میں بھی دُعا مانگی جا سکتی ہے ۔

    شراب کی مَذمَّت پر آیاتِ مُبارَکہ

    یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَیۡسِرُ وَ الۡاَنۡصَابُ وَ الۡاَزْلٰمُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیۡطٰنِ فَاجْتَنِبُوۡہُ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوۡنَ (۹۰)پ7، المائدہ: 90-91) آسان ترجَمۂ قرآن کنز العرفان:اے ایمان والو! شراب اور جُوا اور بُت اور قسمت معلوم کرنے کے تِیر ناپاک شیطانی کام ہی ہیں تو ان سے بچتے رہو تاکہ تم فلاح پاؤ (یعنی کامیاب ہو)۔ شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعے تمہارے درمیان دشمنی اور بغض و کینہ ڈال دے اور تمہیں اللہ کی یاد سے اور نماز سے روک دے تو کیا تم باز آتے ہو؟ اس آیتِ مبارکہ کے تحت تفسیرِ صِراطُ الْجنان میں ہے: اس آیت میں شراب اور جُوئے کے نتائج اور وبال (یعنی نقصانات) بیان فرمائے گئے کہ شراب خوری اور جُوئے بازی کا ظاہِری دُنیوی وبال تو یہ ہے کہ اس سے آپس میں بُغض اور عداوتیں (یعنی نفرتیں اور دُشمنیاں ) پیدا ہوتی ہیں جبکہ ظاہری دینی وَبال یہ ہےکہ جو شخص ان برائیوں میں مُبتلا ہو وہ ذِکرِ الٰہی اور نَماز کے اَوقات کی پابندی سے محروم ہوجاتا ہے۔ اِس سے معلوم ہوا کہ جو چیز اللہ پاک کے ذِکر اور نَماز سے روکے وہ بُری ہے اور چھوڑنے کے قابل ہے۔ ( تفسیر ِصراط الجنان، پ 7، المائدہ، تحت الآیۃ: 91، 3/26) ایک رِوایت میں ہے کہ جبریل ِامین علیہ السّلام نے حضور پُرنور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی بارگاہ میں عرض کیا کہ اللہ پاک کو جَعْفر طیّار کی چار خصلتیں پسند ہیں۔ سرکارِ دو عالَم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے حضرتِ جعفر طیّار رضی اللہ عنہ سے دریافت فرمایا:انہوں نے عرض کی کہ ایک خصلت تویہ ہے کہ میں نے کبھی شراب نہیں پی، یعنی حُرمت کا حکم نازل ہونے سے پہلے بھی کبھی شراب نہیں پی اور اس کی وجہ یہ تھی کہ میں جانتا تھا کہ اس سے عقل زائل ہوتی ہے ا ور میں چاہتا تھا کہ عقل اور بھی تیز ہو۔ دوسری خصلت یہ ہے کہ زمانۂ جاہلیت میں بھی میں نے کبھی بُت کی پوجا نہیں کی کیونکہ میں جانتا تھا کہ یہ پتھر ہے نہ نفع دے سکے نہ نقصان۔ تیسری خصلت یہ ہے کہ میں کبھی زِنا میں مُبتلا نہ ہوا کیونکہ میں اس کو بےغیرتی سمجھتا تھا۔ چوتھی خصلت یہ تھی کہ میں نے کبھی جھوٹ نہیں بولا کیونکہ میں اس کو کمینہ پَن خیال کرتاتھا۔( تفسیرات احمدیہ، ص101ملتقطاً) سبحانَ اللہ ! کیا سَلِیْمُ الفطرت تھے۔حضرتِ علی رضی اللہُ عنہ نے فرمایا کہ اگر شراب کا ایک قطرہ کنویں میں گِر جائے پھر اس جگہ مَنَارَہ بنایا جائے تو میں اس پر اذان نہ کہوں گا اور اگر دریا میں شراب کا قطرہ پڑ جائے پھر دریا خشک ہوجائے اور وہاں گھاس پیدا ہو تومیں اس میں اپنے جانوروں کو نہ چَراؤں گا۔(تفسیر نسفی، پ 2، البقرۃ، تحت الآیۃ: 219، ص 113)

    شراب کی مَذمّت پر سات فرامینِ مُصطفےٰ

    (1)حضرتِ وائل حَضْرَمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ طارق بن سُوَید رضی اللہ عنہ نے شراب کے بارے میں دریافت کیا تو حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ان کو منع فرما دیا، اُنہوں نے عرض کی:میں صِرف دوا کے لیے شراب بناتا ہوں۔حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا : یہ دوا نہیں بلکہ بیماری ہے۔( مسلم، ص845، حدیث:5141) (2)حضرتِ عَبدُ اللہ بن عُمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رَسُولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا : جو شراب پی لے گا 40 دِن تک اُس کی نماز قبول نہیں ہو گی لیکن اگر اس نے توبہ کر لی تو اللہ پاک اُس کی توبہ قبول فرما لے گا۔ پھر اگر دوبارہ اس نے شراب پی لی تو پھر 40 دِن تک اُس کی نماز قبول نہیں ہو گی لیکن اگر اس نے توبہ کر لی تو اللہ پاک اس کی توبہ قبول فرمائے گا۔ پھر اگر اس نے تیسری بار شراب پی لی تو پھر 40دِن تک اس کی نماز قبول نہیں ہو گی لیکن اگر اس نے توبہ کر لی تو اللہ پاک اس کی توبہ قبول فرمائے گا۔پھر اگر چوتھی مرتبہ اس نے شراب پی لی تو پھر 40 دِن تک اس کی نماز قبول نہیں ہو گی لیکن اس کے بعد اگر اس نے توبہ کی تو اس کی توبہ قبول نہیں ہو گی (2)اور اسے نَہْرُ الْخَبَال سے پلائے گا۔ “ راوی سے پوچھا گیا کہ نَہْرُ الْخَبَال کیا ہے ؟ تو انہوں نے بتایا کہ وہ نہرجو دوزخیوں کی پیپ سے جاری ہو گی۔ (ترمذی،3/341،حدیث:1869) (3)حضرتِ ابو موسیٰ اَشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اِرشاد فرمایا: ’’تین شخص جنَّت میں داخِل نہ ہو ں گے۔شراب کی مُداوَمَت کرنے (یعنی ہمیشہ پینے)والا اور قاطِعِ رِحم(یعنی رشتے داری توڑنے والا)اور جادو کی تصدیق کرنے والا۔“ (3) ( مسند امام احمد، 7/139، حدیث: 19586 ملخصاً) (4)حضرتِ عَبدُ اللہ ابنِ عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اِرشاد فرمایا:دائمی طور پر شراب پینے والا اگر اسی حالت میں مر گیا تو وہ دربارِ خُداوندی میں قیامت کے روز اس طرح آئے گا جیسے کہ ایک بُت پرست۔ (4) ( مسند امام احمد، 1/583، حدیث: 2453) (5)حضرتِ اَ نَس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رَسُولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اِرشاد فرمایا: اللہ پاک نے شراب کے بارے میں 10 آدمیوں پر لعنت فرمائی: (1) شراب نچوڑنے والے پر (2)شراب نِچُڑوانے والے پر (3) شراب پینے والے پر (4) شراب اُٹھانے والے پر (5) اُس پر جس کی طرف شراب اُٹھا کر لے جائی گئی (6) شراب پلانے والے پر (7) شراب کی قیمت کھانے والے پر (8) شراب بیچنے والے پر(9) شراب خریدنے والے پر (10)اس پر جس کےلیے شراب خریدی گئی ہو۔(ترمذی، 3/47،حدیث: 1299 ) (6)حضرتِ ابُو مالک اَشعری رضی اللہ عنہ سے رِوایت ہے کہ نبیٔ اَکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اِرشاد فرمایا:میری اُمَّت کے کچھ لوگ شراب پئیں گے اور اس کا نام بدل کر کچھ اور رکھیں گے، ان کے سَروں پر باجے بجائے جائیں گےاور گانے والیاں گائیں گی۔ اللہ پاک انہیں زمین میں دھنسا دے گا اور ان میں سے کچھ لوگوں کو بندر اور سُؤر بنا دے گا۔ ( ابن ماجہ، 4 / 368، حدیث: 4020) (7)حضرتِ ابُو اُ مامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: اللہ پاک فرماتا ہے : قسم ہے میری عزت کی! میرا جو بندہ شراب کا ایک گھونٹ بھی پئے گا میں اس کو اُتنی ہی پیپ پلاؤں گا اور جو بندہ میرے خوف سے اُسے چھوڑے گامیں اس کو حَوضِ قُدُس (یعنی جنتی چشمے)سے پِلاؤں گا۔(مسند امام احمد، 8 /286، حدیث:22281 ملتقطاً)
    1 عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے بانی امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ کےہونے والے مختلف آڈیوبیانات کو تحریری صورت میں بنام’’فیضانِ بیاناتِ عطار ‘‘ المدینۃ العلمیہ (اسلامک ریسرچ سینٹر) کے شعبہ ”بیاناتِ امیرِاہل ِسنّت“ کی طرف سے ترمیم و اضافے کیساتھ پیش کیا گیا۔اَلحمدُ لِلّٰہِ الکریم! اُن بیانات میں سے اَب شعبہ ’’ہفتہ وار رسالہ مطالعہ‘‘ 09 جون 2000ء کو ہونے والے ایک بیان ’’شراب کی بوتل ‘‘ کو رسالے کی صورت میں منظرِ عام پر لارہا ہے۔ 2… شیخ ِ مُحَقِّق شاہ عبدُ الحق محدث دہلوی رحمۃُ اللہِ علیہ اس حدیثِ پاک کی شرح میں فرماتے ہیں: چوتھی مرتبہ شراب پینے کے بعد جو ”توبہ قبول نہ ہونے“ کا ارشاد فرمایا گیا یہ گناہ کی سنگینی کو بیان کرنے اور ڈرانے کے لیے ہے کیوں کہ درحقیقت اگر سچی توبہ کی جائے تو اللہ پاک کے فضل سے وہ ضرور قبول ہوگی۔ یا پھر یہ مراد ہے کہ چوتھی مرتبہ پینے کے بعد اللہ پاک اسے توبہ کی توفیق ہی نہ دے گا بلکہ وہ گناہ کی ڈھٹائی پر مرے گا۔ (لمعات التنقیح، 6/430، تحت الحدیث: 3643) 1… حضرتِ علّامہ علی قاری رحمۃُ اللہِ علیہ اِس حدیثِ پاک کے اِس حصّے’’اور جادو کی تصدیق کرنے والا‘‘ کے تحت فرماتے ہیں:اس سے مُراد وہ شخص ہے جو جادو کی تاثیربِذاتہٖ(یعنی اِس میں اللہ کے دیئے بِغیر خود بخود تاثیر ہونے)کا قائل ہو ۔ (مرقاۃ المفاتیح، 7/242، تحت الحدیث: 3652) 4… یعنی بغیر توبہ کیے شرابی رہتا ہوا مرے تو اﷲ تعالیٰ اس پر ایسا ناراض ہوگا جیسا بت پَرست پر ناراض ہوگا، قرآنِ کریم میں رب تعالیٰ نے شراب کو بتوں کے ساتھ ذکر کیا۔نیز شرابی نشہ میں بت پرستی کرے تو کوئی تَعَجُّب نہیں کہ بے عقل سب کچھ کرلیتا ہے تو شراب بت پرستی کا ذریعہ بن سکتی ہے،غرضکہ یہ وعید بہت سخت ہے۔(مراٰۃ المناجیح، 3/337 ملتقطاً)

    کتاب کا موضوع

    کتاب کا موضوع

    صراط الجنان

    موبائل ایپلیکیشن

    معرفۃ القرآن

    موبائل ایپلیکیشن

    فیضانِ حدیث

    موبائل ایپلیکیشن

    پریئر ٹائمز

    موبائل ایپلیکیشن

    ریڈ اینڈ لسن

    موبائل ایپلیکیشن

    اسلامک ای بک لائبریری

    موبائل ایپلیکیشن

    نعت کلیکشن

    موبائل ایپلیکیشن

    بہار شریعت

    موبائل ایپلیکیشن