Shoq e Ilm e Deen Qist 4
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
  • فرض علوم
  • تنظیمی ویب سائٹ
  • جامعۃ المدینہ
  • اسلامی بہنیں
  • مجلس تراجم
  • مدرسۃ المدینہ
  • احکامِ حج
  • کنزالمدارس بورڈ
  • مدنی چینل
  • دار المدینہ
  • سوشل میڈیا
  • فیضان ایجوکیشن نیٹ ورک
  • شجرکاری
  • فیضان آن لائن اکیڈمی
  • مجلس تاجران
  • مکتبۃ المدینہ
  • رضاکارانہ
  • تنظیمی لوکیشنز
  • ڈونیشن
    Type 1 or more characters for results.
    ہسٹری

    مخصوص سرچ

    30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

    Shoq e Ilm e Deen Qist 4 | شوق علم دین

    Ilm e Deen Par Hadees Aur Is Ke Hasil Karne Ke Zarae Kya Hain

    شوق علم دین
                
    اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط

    شوق علم دین

    ہمیں امیرِ اہلسنّت سے پیار ہے

    شیخِ طریقت امیرِ اہلسنّت بانیٔ دعوتِ اسلامی حضرتِ علّامہ مولانا ابوبلال محمد اِلیاس عطّاؔر قادِری دَامَت بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کو اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب ، حبیبِ لبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے صدقے میں ایسے عظیم الشّان اَوصاف وکمالات سے نوازا ہے کہ فی زمانہ اِس کی مثال ملنا مشکل ہے ۔ امیرِ اہلسنّت دَامَت بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے بچپن کو دیکھئے تو دل مچل جائے گا کہ کاش میرا بچپن بھی اسی طرح تقویٰ وپرہیز گاری سے مُزَیَّن ہوتا ، جوانی کا عالَم دیکھنے والے پکار اٹھے کہ جوان ہوتو ایسا! موجودہ طرزِ زندگی توایسا عُرُوج پرہے کہ جس نے دیکھا اُس کے دل میں یہ خواہش جاگی کہ کاش! میں بھی ایسا بن جاؤں ۔ بطوربیٹا، باپ، بھائی، مُرید، پِیر، عالِم ، مبلغ ، مصنف، نعت گوشاعر الغرض جس حیثیت میں بھی امیرِ اہلسنّت دَامَت بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی ذاتِ مبارکہ کا مشاہدہ کیا جائے تو اَسلاف کِرام رحمھم اللہ السلام کی یاد تازہ ہوجاتی ہے اوردل جوشِ عقیدت سے جھوم اٹھتا ہے اور زبان اِس کی تَرْجُمانی یوں کرتی ہے کہ ’’مجھے امیرِ اہلسنّت دَامَت بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ سے پیار ہے ۔ ‘‘ ’’تذکرۂ امیراہلسنّت دَامَت بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ ‘‘ کی اب تک 3قسطیں عوام وخواص میں پہنچ کر مقبولیت حاصل کرچکی ہیں ۔ امیرِاہلسنّت دَامَت بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ پندرھویں صدی کی وہ عظیم علمی ورُوحانی شخصیت ہیں جنہوں نے اللہ ورسول عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے خاص کرم کی بدولت علم کی روشنی پھیلا کر جہالت کی گھٹاؤں کو دور کر دیا، سنّتوں کی بہاریں عام کرکے بے راہ رَوی کی چلتی آندھیوں کا زور توڑ دیا، حیاداری کے پُراَثردَرس کے ذریعے بے حیائی کے دریاؤں کا رُخ موڑ دیا، لاکھوں مسلمانوں کو آپ دَامَت بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی مخلصانہ کاوِشوں کی برکت سے توبہ کی سعادت ملی اور وہ اپنی آخرت سنوارنے کی کوشش میں لگ گئے ۔ امیراہلسنّت دَامَت بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی ذات اِتنی عظیم ہے کہ ہم اِن کی شخصیت کو کامل طور پر سمجھنے اور بیان کرنے کا دعویٰ خواب میں تو کر سکتے ہیں ، عالَمِ بیداری میں نہیں ، لہٰذا آپ کے ہاتھوں میں موجود’’ تذکرۂ امیرِ اہلسنّت ‘ دَامَت بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ ‘‘ آپ کی حیاتِ مُقَدَّسہ کی جھلکیاں تو پیش کرتاہے ، مکمل عَکّاسی بَہُت دُشوار ہے ۔ اب ’’تذکرۂ امیرِ اہلسنّت دَامَت بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ ‘‘ کی چوتھی قِسط بنام’’شوقِ علمِ دین ‘‘ آپ کے سامنے پیش کی جارہی ہے ۔ اِس رسالے کے مطالعے سے معلوم ہو گا کہ امیرِ اہلسنّت دَامَت بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی تحریروبیان اور گفتگو میں علم کا جو وسیع سمندر ٹھاٹھیں مارتا دکھائی دیتا ہے ، اس کی ایک وجہ آپ دَامَت بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا شوقِ مطالعہ بھی ہے ۔ مَدَنی التجاء : حسبِ سابق اِس قسط میں بھی ہم نے بعدِ تحقیق سچ پیش کرنے کی کوشش کی ہے سُنی سنائی پر اِنحصار نہیں کیا، اگرچہ اس تحریر میں آپ کو عقیدت ومحبت کی خوشبو محسوس ہوگی! اور یہ فطری بات ہے کیونکہ لگاؤ وعقیدت سے بالاتر ہوکر سوانح لکھنے کا مطالبہ ہوا میں درخت اُگانے کے مترادِف ہے کیونکہ شخصیت نگاری اسی وقت ممکن ہے جب کوئی اُس شخصیت کی تہہ میں اُتر جائے اور اُترنے کے لئے لگاؤ کاہونا بہت ضروری ہے ۔ بہرحال ہم محض بشر ہیں خطا سے پاک نہیں ، پھر کمپوزنگ کی غلطی بھی ممکن ہے ، اس لئے درخواست ہے کہ اگر آپ کو اِن رسائل میں کسی قسم کی غلطی نظر آئے تو اپنے نام وپتے کے ساتھ تحریری طور پر ہماری اِصلاح فرمادیجئے ۔ اور اگر کسی کو اِس تذکرے میں شامل حالات وواقعات کے بارے میں مزید معلومات ہوں یا کوئی مشورہ دینا چاہیں تو وہ بھی سروَرَق کی پُشت پر لکھے ہوئے فون نمبر پر یا بذریعہ ڈاک یابرقی ڈاک (E.MAIL) رابطہ فرمالیں ۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ ہمیں ’’اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اِصلاح کی کوشش‘‘ کیلئے مَدَنی انعامات کے مطابق عمل اور مَدَنی قافلوں کا مسافربنتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ اٰمِیْن بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمِین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ شعبہ امیرِ اہلسنّت ( دَامَت بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ ) مجلس اَلْمَدِ یْنَۃُ الْعِلْمِیۃ (دعو تِ اسلامی ) 30 جُمادَی الْاُخْرٰی 1430 ھ، 24جون 2009 ء اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط

    دُ رُود شریف کی فضیلت

    سیِّدُ الْمُرسَلین ، خاتَمُ النَّبِیِّین ، جنابِ رحمۃٌ لِّلْعٰلمِین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ دلنشین ہے : ’’جو مجھ پر شبِ جُمُعَہ اور جُمُعَہ کے روز سو بار دُرُود شریف پڑھے ، اللہ تعالیٰ اس کی سو حاجَتیں پوری فرمائے گا ۔ ‘‘ ( جامع الاحادیث للسیوطی ، الحدیث ۷۳۷۷ ، ج ۳ ، ص ۷۵) صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد

    علمِ دین سیکھنے میں مصروف ہو جاؤ

    حضرت ِ سیِّدُناامام فخر الدّین رَازِی
    علیہ رحمۃ ُاللہ ِ الھادِی اپنی مایہ ناز تفسیر ’’تفسیر کبیر ‘‘ میں اس آیت’’ وَ عَلَّمَ اٰدَمَ الْاَسْمَآءَ كُلَّهَا ‘‘ ( ترجمۂ کنزالایمان : اور اللہ تعالیٰ نے آدم کو تمام نام سکھائے ۔ (پ۱، البقرۃ : ۳۱) ) کے تحت لکھتے ہیں : سرکارِ دوعالَم ، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ایک صَحابی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے محوِ گفتگو تھے کہ آپ پر وحی آئی کہ اِس صحابی کی زندگی کی ایک ساعَت باقی رہ گئی ہے ۔ یہ وقت عَصْر کا تھا ۔ رحمت ِ عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے جب یہ بات اس صحابی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو بتائی تو اُنہوں نے مُضْطَرِب ہوکر اِلْتِجا کی : ’’یارسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ! مجھے ایسے عمل کے بارے میں بتائیے جو اِس وقت میرے لئے سب سے بہتر ہو ۔ ‘‘ تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا : ’’علمِ دین سیکھنے میں مشغول ہوجاؤ ۔ ‘‘ چنانچہ وہ صحابی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ علم سیکھنے میں مشغول ہوگئے اور مغرب سے پہلے ہی ان کا اِنْتِقال ہوگیا ۔ رَاوِی فرماتے ہیں کہ اگر عِلْم سے اَفضل کوئی شے ہوتی تو رسولِ مقبول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اُسی کا حُکْم اِرشاد فرماتے ۔ ( تفسیر کبیر ، ج ۱، ص ۴۱۰) اللہ عَزّوَجَلَّ کی اُن پَر رَحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری مغفِرت ہو اٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ صَلُّوْ ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد

    گناہوں کی بخشش

    امیرالمومنین حضر تِ سیِّدُنا علی المرتضیٰ کرم اللہ تعالٰی وجہہ الکریم سے روایت ہے کہ خاتَمُ الْمُرْسَلین ، رَحْمَۃٌ لّلْعٰلمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا کہ ’’جو بندہ عِلْم کی جستجو میں جوتے یا موزے یا کپڑے پہنتا ہے ، اپنے گھر کی چوکھٹ سے نکلتےہی اُس کے گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں ۔ ‘‘ ( المعجم الاوسط ، باب المیم ، الحدیث : ۵۷۲۲، ج ۴، ص ۲۰۴) میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو !عِلْم کی روشنی سے جَہالَت اور گُمراہی کے اندھیروں سے نجات ملتی ہے ۔ جو خوش نصیب مسلمان علمِ دین سیکھتا ہے اُس پر رحمتِ خداوندی کی چھماچھم برسات ہوتی ہے ۔ احادیثِ مبارکہ میں یہ مضامین موجود ہیں کہ جو شخص علمِ دین حاصل کرنے کے لیے سفر کرتا ہے تو خدا تعالیٰ اُسے جنت کے راستوں میں سے ایک راستے پر چلاتا ہے اور طالبِ علم کی خُوشْنُودی حاصل کرنے کے لیے فَرِشتے ا پنے پروں کو بچھا دیتے ہیں اور ہر وہ چیز جو آسمان و زمین میں ہے یہاں تک کہ مچھلیاں پانی کے اندر عالِم کے لیے دعائے مَغْفِرَت کرتی ہیں اورعالم کی فضیلت عابِد پر ایسی ہے جیسی چودھویں رات کے چاند کی فضیلت ستاروں پر، اور علماء ، انبیائے کرام علیہم السلام کے وارِث و جانشین ہیں ۔ صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد

    عِلْمِ دین سیکھنا فرض ہے

    حضرتِ سیِّدُنا اَنس
    رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ حضورِ پاک، صاحبِ لَولاک، سیّاحِ افلاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ارشاد فرماتے ہیں : ’’ طَلَبُ الْعِلْمِ فَرِیْضَۃٌ عَلٰی کُلِّ مُسْلِمٍ یعنی علم کا حاصل کرناہر مسلمان مرد (وعورت) پر فرض ہے ۔ ‘‘ ( شعب الإیمان ، باب في طلب العلم ، الحدیث : ۱۶۶۵، ج ۲، ص ۲۵۴) میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ہر مسلمان مرد عورت پر علم سیکھنا فَرْض ہے ، (یہاں ) علم سے بَقَدَرِ ضرورت شرعی مسائل مُراد ہیں لہٰذا روزے نَماز کے مسائلِ ضرور یہ سیکھنا ہر مسلمان پر فرض، حَیض و نفاس کے ضروری مسائل سیکھنا ہر عورت پر، تِجارَت کے مسائل سیکھنا ہر تاجِر پر، حَج کے مسائل سیکھنا حج کو جانے والے پر عین فرض ہیں لیکن دین کا پورا عالم بننا فرضِ کِفایَہ کہ اگر شہر میں ایک نے ادا کر دیا تو سب بَری ہو گئے ۔ ( ماخوذ از مراٰۃ المناجیح، ج۱، ص۲۰۲)

    امیرِ اہلسنّت دَامَت بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا ایک مکتوب

    شیخِ طریقت امیرِ اہلِسنّت بانیٔ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد اِلیاس عطار قادِری
    دَامَت بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنے ایک مکتوب میں لکھتے ہیں : ’’میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! افسوس! آج کل صِر ف و صِرف دنیاوی عُلُوم ہی کی طرف ہماری اکثریت کا رُجحان ہے ۔ علمِ دین کی طرف بَہُت ہی کم مَیلان ہے ۔ حدیثِ پاک میں ہے : طَلَبُ العِلْمِ فَرِیْضَۃٌ عَلٰی کُلِّ مُسْلِمٍ یعنی عِلم کا طَلَب کرنا ہرمسلمان مرد (و عورت) پرفرض ہے ( سنن ابن ماجہ ج ۱ ص ۱۴۶ حدیث ۲۲۴) اِس حدیثِ پاک کے تحت میرے آقا اعلیٰ حضرت، اِمامِ اَہلسنّت ، مولیٰنا شاہ امام اَحمد رَضا خان علیہ رحمۃُ الرَّحمٰن نے جو کچھ فرمایا، اس کا آسان لفظوں میں مختصراً خُلاصہ عرض کرنے کی کوشِش کرتا ہوں ۔ سب میں اوّلین و اہم ترین فرض یہ ہے کہ بُنیادی عقائد کا علم حاصِل کرے ۔ جس سے آدمی صحیح العقیدہ سُنّی بنتا ہے اور جن کے اِنکار و مخالَفَت سے کافِر یا گُمراہ ہو جاتا ہے ۔ اِس کے بعد مسائلِ نَماز یعنی اِس کے فرائض و شرائط و مُفسِدات ( یعنی نماز توڑنے والی چیزیں ) سیکھے تاکہ نَماز صحیح طور پر ادا کر سکے ۔ پھر جب رَمَضانُ الْمبارَک کی تشریف آوری ہو تو روزوں کے مسائل ، مالِکِ نصابِ نامی ( یعنی حقیقۃً یا حکماً بڑھنے والے مال کے نِصاب کا مالک) ہو جائے توزکوٰۃ کے مسائل، صاحِبِ اِستِطاعت ہو تو مسائلِ حج، نِکاح کرنا چاہے تو اِس کے ضَروری مسائل ، تاجِر ہو تو خرید و فروخت کے مسائل، مُزارِع یعنی کاشتکار (وزمیندار) پرکھیتی باڑی کے مسائل، ملازِم بننے اور ملازِم رکھنے والے پر اِجارہ کے مسائل ۔ وَ عَلٰی ھٰذَاالْقِیاس ( یعنی اور اِسی پر قِیاس کرتے ہوئے ) ہرمسلمان عاقِل و بالِغ مردوعورت پر اُس کی موجودہ حالت کے مطابِق مسئلے سیکھنا فرضِ عین ہے ۔ اِسی طرح ہر ایک کیلئے مسائلِ حلال و حرام بھی سیکھنا فرض ہے ۔ نیز مسائلِ قلب( باطنی مسائل) یعنی فرائضِ قَلْبِیہ ( باطنی فرائض) مَثَلاً عاجِزی و اِخلاص اور توکُّل وغیرہا اور ان کو حاصِل کرنے کا طریقہ اور باطِنی گناہ مَثَلاً تَکَبُّر ، رِیاکاری، حَسَد وغیرہااور ان کا عِلاج سیکھنا ہر مسلمان پر اہم فرائض سے ہے ۔ (ماخوذاز فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجَہ ، ج۲۳، ص ۶۲۳، ۶۲۴) صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد

    ہماری حالتِ زار

    میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!مندرجہ بالا شَرْعی اَحکام سے معلوم ہوا کہ علمِ دین حاصل کرنا محض چند اَفراد کی ذمّہ دار ی نہیں بلکہ اپنی موجودہ حالت کے مطابق مسائل سیکھنا ہر مسلمان پر فرض ہے مگر افسوس آج کا مسلمان زندگی کی ضَرُورَتوں ، سَہُولَتوں اورآسائِشوں کے حُصول میں اِتنا گُم ہوگیا کہ اُس کے پاس علمِ دین سیکھنے کا وقت ہی نہیں ۔ ایسا بھی دیکھا گیا ہے کہ سالہاسال سے نماز پڑھنے والے کو وُضُوکا صحیح طریقہ تک نہیں آتا ، یا وہ نماز میں ایسی غَلَطِیوں کا عادِی ہوچکا ہوتا ہے جن سےنماز ٹوٹ جاتی ہے ، کسی کی قِراء ت دُرُست نہیں تو کسی کاسجدہ غَلَط ہے !کئی کئی حج کرنے والے کو حج کے مسائل معلوم نہیں ہوتے !برسوں سے رَمَضانُ المبارک کے روزے رکھنے والے کویہ نہیں پتا ہوتا کہ شرعی اعتبار سے
    سَحَری کا وقت کب ختم ہوتا ہے ؟ یہ توعبادات کا حال ہے ، جہاں تک مُعامَلات مثلاً خرید وفروخَت، نِکاح وطَلَاق ، اُجْرَت دے کر کوئی کام کروانے کا تعلق ہے تو علمِ دین سے محرومی کے باوُجُود کوئی بھی کام کرتے وقت عُمُومًا اُسکی شرعی حیثیت معلوم ہی نہیں کی جاتی کہ ہم جو کچھ کرنے جارہے ہیں وہ جائز ہے یا ناجائز؟ عقائد کا معاملہ سب سے زیادہ نازُک ہے کہ ہماری اکثریت تشویش کی حد تک اپنے عقائد کی تفصیل سے لاعلم ہے جس کی وجہ سے ایسے کلمات بھی بول دئیے جاتے ہیں جنہیں علمائے کرام نے کُفْرقَرار دیا ہوتاہے ۔ (1) ؎ الغرض جہالت کا ایک طوفان برپا ہے ، جھوٹ، غِیبَت، چُغْلی ، اَمانت میں خِیانَت ، والدین کی نافرمانی ، مسلمانوں کو بلاوجہِ شرعی اَذِیّت دینا ، بُغْض وکِینَہ، تَکَبُّر ، حَسَد جیسے کتنے ہی ایسے مُہلِکات (مُہْ ۔ لِ ۔ کات) ہیں جن کےمسائل کا سیکھنا فرض ہے مگر مسلمانوں کی بہت بڑی تعداد کو ان کی تعریفات تک نہیں معلوم ! ہم میں سے ہر ایک کو چاہئے کہ علمِ دین سیکھنے کی خود بھی کوشِش کریں اور دیگر مسلمانوں کو بھی اس کی ترغیب دیں ۔ صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد

    حُصُولِ عِلْم کے ذرائع

    میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! علمِ دین کے حُصُول کے لئے مُتَعَدِّد ذرائع ہیں مثلاً(۱) کسی دارُالعلوم یا جامعہ کے شعبۂ درسِ نظامی میں داخلہ لے کر باقاعدہ طور پر علمِ دین حاصل کرنا (۲) علمائے کرام کی
    صُحْبَت میں رہ کر علم سیکھنا(۳) دینی کتب کا مطالعہ کرنا(۴) علمائے کرام کے بیانات سننا، وغیرہا ۔ ہم ان میں سے جتنے زیادہ ذرائع اپنائیں گے ان شاء اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ اسی قَدَر ہمارے علم میں اِضافہ ہوتا چلا جائے گا ۔
    1 کفریہ کلمات کی معلومات کے لئے امیر ِ اہلِ سنت مد ظلہ العالی کے رسالہ ’’اٹھائیس کلمات ِ کفر‘‘کا مطالعہ فرمائیے ۔

    کتاب کا موضوع

    کتاب کا موضوع

    صراط الجنان

    موبائل ایپلیکیشن

    معرفۃ القرآن

    موبائل ایپلیکیشن

    فیضانِ حدیث

    موبائل ایپلیکیشن

    پریئر ٹائمز

    موبائل ایپلیکیشن

    ریڈ اینڈ لسن

    موبائل ایپلیکیشن

    اسلامک ای بک لائبریری

    موبائل ایپلیکیشن

    نعت کلیکشن

    موبائل ایپلیکیشن

    بہار شریعت

    موبائل ایپلیکیشن