30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
سورۂ مجادلہ مدینہ منورہ میں نازل ہوئی ہے۔( خازن ، سورۃ المجادلۃ ، ۴ / ۲۳۵)
اس سورت میں 3رکوع اور22 آیتیں ہیں ۔
’’مُجادلہ ‘‘نام رکھنے کی وجہ :
بحث اور تکرار کرنے والی عورت کو عربی میں ’’مُجَادِلَہْ‘‘کہتے ہیں اور اس سورت کی پہلی آیت میں حضرت خولہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا کی نبیٔ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے ظِہار کے مسئلے میں ہونے والی بحث کا ذکر ہے، اس مناسبت سے اس کا نام’’سورۂ مجادلہ‘‘ رکھا گیا۔
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں ظہار اور اس کے کفارے سے متعلق اور چند دیگر چیزوں کے بارے میں شرعی احکام بیان کئے گئے ہیں ۔مزید اس سورت میں یہ چیزیں بیان کی گئی ہیں۔
(1)…اس سورت کی ابتداء میں حضرت خولہ بنت ِثعلبہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا کی ظہار کے مسئلے میں ہونے والی بحث اور ظہار سے متعلق چند اَحکام بیان کئے گئے ۔
(2)…مجلس کے چند آداب بیان کئے گئے اور مسلمانوں کو اللّٰہ تعالیٰ اور اس کے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے احکامات پر عمل کرنے کی ترغیب دی گئی ہے،نیز علمائِ دین کی تعریف کی گئی اور ان کے مرتبہ و مقام کو واضح کیاگیا ۔
(3)…ان منافقین کی سرزَنش کی گئی جو یہودیوں سے محبت کرتے تھے ،مسلمانوں کے راز ان تک پہنچاتے تھے ،جھوٹی قسمیں کھاتے تھے، اللّٰہ تعالیٰ اور اس کے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے عداوت رکھتے اور ان کے احکامات کی مخالفت کرتے تھے۔
(4)…اس سورت کے آخر میں بیان کیا گیا کہ مسلمان کافروں سے محبت نہ رکھیں اگرچہ وہ ان کے باپ، بیٹے،بھائی اور خاندان کے لوگ ہی کیوں نہ ہوں ۔
سورۂ مجا دلہ کی اپنے سے ما قبل سورت ’’حدید‘‘ کے ساتھ مناسبت یہ ہے کہ سورۂ حدید میں اللّٰہ تعالیٰ کی عظیم اور جلیل صفات ذکر کی گئیں کہ وہ ظاہر ہے،باطن ہے،اور اس کا علم ایسا محیط ہے کہ زمین کے اندر موجود اور اس سے نکلنے والی ہر چیز کو جانتا ہے اور اسے بھی جانتا ہے جو کچھ آسمان سے اترتا ہے اور جو آسمان میں چڑھتا ہے اور اس کی مخلوق جہاں کہیں ہو وہ اس کے ساتھ ہے،اور سورۂ مجادلہ کی ابتداء میں اللّٰہ تعالیٰ کے ان اوصاف پر دلالت کرنے والا واقعہ بیان کیا گیا کہ اللّٰہ تعالیٰ نے اپنی بارگاہ میں مناجات کرنے والی عورت کی بات کو سن لیا۔
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
ترجمۂ کنزالایمان: اللّٰہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا۔
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اللّٰہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان، رحمت والاہے ۔
قَدْ سَمِعَ اللّٰهُ قَوْلَ الَّتِیْ تُجَادِلُكَ فِیْ زَوْجِهَا وَ تَشْتَكِیْۤ اِلَى اللّٰهِ ﳓ وَ اللّٰهُ یَسْمَعُ تَحَاوُرَكُمَاؕ-اِنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌۢ بَصِیْرٌ(۱)
ترجمۂ کنزالایمان: بے شک اللّٰہ نے سنی اس کی بات جو تم سے اپنے شوہر کے معاملہ میں بحث کرتی ہے اور اللّٰہ سے شکایت کرتی ہے اور اللّٰہ تم دونوں کی گفتگو سُن رہا ہے بے شک اللّٰہ سنتا دیکھتا ہے۔
ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک اللّٰہ نے اس عورت کی بات سن لی جو اپنے شوہر کے معاملے میں آپ سے بحث کررہی ہے اور اللّٰہ کی بارگاہ میں شکایت کرتی ہے اور اللّٰہ تم دونوں کی گفتگو سن رہا ہے، بیشک اللّٰہ خوب سننے والا، خوب دیکھنے والاہے۔
{قَدْ سَمِعَ اللّٰهُ قَوْلَ الَّتِیْ تُجَادِلُكَ فِیْ زَوْجِهَا: بیشک اللّٰہ نے اس عورت کی بات سن لی جو اپنے شوہر کے معاملے میں آپ سے بحث کررہی ہے۔ } شانِ نزول: حضرت اوس بن صامت رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کسی بات پر اپنی زوجہ حضرت خولہ بنت ِثعلبہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَاسے کہا: تو مجھ پر میری ماں کی پشت کی مثل ہے۔ یہ کہنے کے بعد حضرت اَوس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو ندامت ہوئی ،یہ کلمہ زمانۂ جاہلیّت میں طلاق شمار کیا جاتا تھا اس لئے حضرت اَوس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اپنی زوجہ سے کہا: میرے خیال میں تو مجھ پر حرام ہوگئی ہے۔حضرت خولہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا نے سر کارِ دوعالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خدمت میں حاضر ہو کر تمام واقعات ذکر کئے اور عرض کیا: میرا مال ختم ہوچکا ،ماں باپ وفات پاگئے، عمر زیادہ ہوگئی اوربچے چھوٹے چھوٹے ہیں ،اگر انہیں ان کے باپ کے پاس چھوڑ وں تو ہلاک ہوجائیں گے اور اپنے ساتھ رکھوں تو بھوکے مرجائیں گے،اب ایسی کیا صورت ہے کہ میرے اور میرے شوہر کے درمیان جدائی نہ ہو۔ رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’تیرے بارے میں میرے پاس کوئی حکم نہیں ، یعنی ابھی تک ظہار کے متعلق کوئی جدید حکم نازل نہیں ہوا اور پرانا
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع