30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
قَالَ اَلَمْ اَقُلْ لَّكَ اِنَّكَ لَنْ تَسْتَطِیْعَ مَعِیَ صَبْرًا(۷۵)
ترجمۂ کنزالایمان: کہا میں نے آپ سے نہ کہا تھا کہ آپ ہرگز میرے ساتھ نہ ٹھہرسکیں گے۔
ترجمۂ کنزُالعِرفان: کہا: میں نے آپ سے نہ کہا تھا کہ آپ ہرگز میرے ساتھ نہ ٹھہرسکیں گے۔
{قَالَ:کہا۔} جب حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامنے حضرت خضر عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکے فعل پر کلام فرمایا تو آپ عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامنے کہا: اے موسیٰ! عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ، میں نے آپ سے نہ کہا تھا کہ آپ ہرگز میرے ساتھ نہ ٹھہر سکیں گے۔ ا س بار حضرت خضر عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامنے اپنے کلام میں لفظ’’لَكَ‘‘ کا اضافہ فرمایا کیونکہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامنے دوسری مرتبہ ان کے فعل پر کلام فرمایا تھا۔( خازن ، الکہف ، تحت الآیۃ: ۷۵ ، ۳ / ۲۲۰)
قَالَ اِنْ سَاَلْتُكَ عَنْ شَیْءٍۭ بَعْدَهَا فَلَا تُصٰحِبْنِیْۚ-قَدْ بَلَغْتَ مِنْ لَّدُنِّیْ عُذْرًا(۷۶)
ترجمۂ کنزالایمان: کہا اس کے بعد میں تم سے کچھ پوچھوں تو پھر میرے ساتھ نہ رہنا بیشک میری طرف سے تمہارا عذر پورا ہوچکا۔
ترجمۂ کنزُالعِرفان: موسیٰ نے کہا: اگر اس مرتبہ کے بعد میں آپ سے کسی شے کے بارے میں سوال کروں تو پھر مجھے ساتھی نہ رکھنا ، بیشک میری طرف سے تمہارا عذر پورا ہوچکاہے۔
{قَالَ:موسیٰ نے کہا۔} حضرت خضر عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی بات کے جواب میں حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے کہا: اگر اس مرتبہ کے بعد میں آپ سے کسی شے کے بارے میں سوال کروں تو پھر مجھے اپنا ساتھی نہ رکھنا اگرچہ میں آپ کے ساتھ رہنے کا تقاضا کروں اور جب میں تیسری بار آپ کی مخالفت کروں تو بیشک اس صورت میں میری طرف سے آپ کے ساتھ نہ رہنے میں آپ کا عذر پورا ہوچکا۔( روح البیان ، الکہف ، تحت الآیۃ: ۷۶ ، ۵ / ۲۸۰)
تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تمنا:
صحیح مسلم میں ہے کہ جب حضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَاماور حضرت خضر عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکے واقعے کا یہ حصہ بیان کیا تو اس موقع پر آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’ہم پر اور حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر اللہ تعالیٰ کی رحمت ہو ، اگر وہ جلدی نہ کرتے تو بہت حیران کن چیزیں دیکھتے لیکن انہیں حضرت خضر عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامسے حیاء آئی اور کہا: اگر اس مرتبہ کے بعد میں آپ سے کسی شے کے بارے میں سوال کروں تو پھر مجھے ساتھی نہ بنانا ، بیشک میری طرف سے تمہارا عذر پورا ہوچکا ہے۔ کاش! حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام صبر کرتے تو بہت عجیب و غریب چیزیں دیکھتے۔( مسلم ، کتاب الفضائل ، باب من فضائل الخضر علیہ السلام ، ص۱۲۹۶ ، الحدیث: ۱۷۲(۲۳۸۰))
اور ایک روایت میں یوں ہے کہ سیّد المرسَلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا ’’ اللہ تعالیٰ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر رحم فرمائے ، میری آرزوتھی کہ کاش! حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامصبر کرتے حتّٰی کہ اللہ تعالیٰ ہمیں حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور حضرت خضر عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکے مزید واقعات سناتا۔( مسلم ، کتاب الفضائل ، باب من فضائل الخضر علیہ السلام ، ص۱۲۹۴ ، الحدیث: ۱۷۰(۲۳۸۰))
فَانْطَلَقَاٙ-حَتّٰۤى اِذَاۤ اَتَیَاۤ اَهْلَ قَرْیَةِ ﹰاسْتَطْعَمَاۤ اَهْلَهَا فَاَبَوْا اَنْ یُّضَیِّفُوْهُمَا فَوَجَدَا فِیْهَا جِدَارًا یُّرِیْدُ اَنْ یَّنْقَضَّ فَاَقَامَهٗؕ-قَالَ لَوْ شِئْتَ لَتَّخَذْتَ عَلَیْهِ اَجْرًا(۷۷)
ترجمۂ کنزالایمان: پھر دونوں چلے یہاں تک کہ جب ایک گاؤں والوں کے پاس آئے ان دِہْقانوں سے کھانا مانگا تو انہوں نے انہیں دعوت دینی قبول نہ کی پھر دونوں نے اس گاؤں میں ایک دیوار پائی کہ گرا چاہتی ہے اس بندہ نے اسے سیدھا کردیا موسیٰ نے کہا تم چاہتے تو اس پر کچھ مزدوری لے لیتے۔
ترجمۂ کنزُالعِرفان: پھر دونوں چلے یہاں تک کہ جب ایک بستی والوں کے پاس آئے تواس بستی کے باشندوں سے کھانا مانگا ، انہوں نے ان دونوں کی مہمان نوازی کرنے سے انکار کردیا پھر دونوں نے اس گاؤں میں ایک دیوار پا ئی جو گرنا ہی چاہتی تھی تو اس نے اسے سیدھا کردیا ، موسیٰ نے کہا: اگر تم چاہتے تو اس پر کچھ مزدوری لے لیتے۔
{فَانْطَلَقَا:پھر دونوں چلے۔} اس گفتگو کے بعد حضرت خضر عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام چلنے لگے یہاں تک کہ جب ایک بستی والوں کے پاس آئے توان حضرات نے اس بستی کے باشندوں سے کھانا مانگا ، انہوں نے ان دونوں کی مہمان نوازی کرنے سے انکار کردیا۔ پھر دونوں نے اس گاؤں میں ایک دیوار پا ئی جو گرنے والی تھی تو حضرت خضر عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامنے اپنے دستِ مبارک سے اسے سیدھا کردیا۔ یہ دیکھ کرحضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامنے فرمایا: اگر آپ چاہتے تو اس دیوار کو سیدھی کرنے پر کچھ مزدوری لے لیتے کیونکہ یہ ہماری حاجت کا وقت ہے اور بستی والوں نے ہماری کچھ مہمان نوازی نہیں کی ، اس لئے ایسی حالت میں ان کا کام بنانے پر اجرت لینا مناسب تھا ۔ اس آیت میں جس بستی کا ذکر ہوا اس کے بارے میں حضرت عبد اللہ بن عباس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں کہ اس بستی سے مراد ’’انطاکیہ‘‘ ہے ۔ایک قول یہ ہے کہ اس سے مراد ’’اَیلہ‘‘ ہے اور ایک قول یہ ہے کہ اس سے مراد اندلس کا ایک شہر ہے۔( خازن ، الکہف ، تحت الآیۃ: ۷۷ ، ۳ / ۲۲۰ ، مدارک ، الکہف ، تحت الآیۃ: ۷۷ ، ص۶۵۹-۶۶۰ ، ملتقطاً)
اس آیت سے معلوم ہوا کہ مہمان نوازی نہ کرنا انتہائی معیوب اور نا پسندیدہ عمل ہے اور اگر یہ عمل اجتماعی طور پر ہو تو اور بھی مذموم ہو جاتا ہے ، جیسا کہ حضرت قتادہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ وہ بستی بہت بدتر ہے جہاں مہمانوں کی میزبانی نہ کی جائے۔( خازن ، الکہف ، تحت الآیۃ: ۷۷ ، ۳ / ۲۲۰)
قَالَ هٰذَا فِرَاقُ بَیْنِیْ وَ بَیْنِكَۚ-سَاُنَبِّئُكَ بِتَاْوِیْلِ مَا لَمْ تَسْتَطِعْ عَّلَیْهِ صَبْرًا(۷۸)
ترجمۂ کنزالایمان: کہا یہ میری اور آپ کی جدائی ہے اب میں آپ کو ان باتوں کا پھیر بتاؤں گا جن پر آپ سے صبر نہ ہوسکا۔
ترجمۂ کنزُالعِرفان: کہا: یہ میری اور آپ کی جدائی کا وقت ہے۔ اب میں آپ کو ان باتوں کا اصل مطلب بتاؤں گا جن پر آپ صبر نہ کرسکے۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع