30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلحمدُ لِلّٰہ رَبِّ الْعٰلَمِینَ وَالصَّـلٰوةُ وَالسَّـلَامُ عَلٰی خَاتَمِ النَّبِیّٖنط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِ اللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم ط بِسْمِ اللہ ا لرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم طسُنّی عالِموں کے مکّے مدینے کے 17 واقعات
(1) دعائے عطّار: یا ربَّ المصطفٰے !جو کوئی 17 صفحات کا رسالہ ”سُنّی عالموں کے مکّے مدینے کے 17 واقعات“ پڑھ یا سُن لے اُسے باربار حج و دیدارِ مدینہ سے مُشرّف فرما اور اس کو ماں باپ سمیت بے حساب بخش دے۔ اٰمین بِجاہِ خاتَمِ النَّبِیّٖن صلّی اللہ علیهِ واٰلهٖ وسلّمدُرُود شریف کی فضیلت
فرمانِ آخِری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم : جس نے دن اور رات میں میری طرف شوق و مَحَبَّت کی وجہ سے تین تین مرتبہ دُرُودِ پاک پڑھا اللہ پاک پر حق ہے کہ وہ اُس کے اُس دن اور اُس رات کے گناہ بخش دے۔(معجم کبیر ، 18/362، حدیث: 928) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد(1) اعلیٰ حضرت کے والدِ گرامی کو خصوصی بُلاوا مِلا
والدِ اعلیٰ حضرت، علّامہ مو لانا مُفتی نَقی علی خان رحمۃُ اللہ علیہ مفتی ٔ بے بَدَل اور عاشقِ رسول تھے، ’’ اپنا جانا اور ہے اُن کا بُلانااور ہے‘‘ کے مِصْداق آپ رحمۃُ اللہ علیہ کو مدینۂ منوَّرہ کی حاضِری کیلئے خُصُوصی بُلاوا مِلا اور وہ یوں کہ خواب میں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے طلب فرمایا، باوُجُود بیماری اور کمزوری کے چند احباب کے ہمراہ رَختِ سفر باندھا اور سُوئے حَرَم روانہ ہو گئے، کچھ عقیدت مندوں نے عَلالت( یعنی بیماری ) کے پیشِ نظر مشورہ دیا کہ یہ سفر آئندہ سال پر مُلتوِی کر دیجئے۔ فرمایا: ’’مدینۂ طیِّبہ کے قصد سے قدم دروازے سے باہر رکھوں پھر چاہے رُوح اُسی وَقت پرواز کر جائے۔‘‘ محبوبِ کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اپنے فِدائی کے جذبۂ مَحَبَّت کی لاج رکھ لی اور خواب ہی میں ایک پیالے میں دوا عنایت فرمائی جس کے پینے سے اس قَدَر اِفاقہ ہوگیا کہ مَناسِکِ حج کی ادائیگی میں رُکاوَٹ نہ رہی۔ (سُرور القلوب ”د“) اللہ پاک کی اُن پر رَحْمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔ اٰمین بِجاہِ خاتَمِ النَّبِیّٖن صلّی اللہ علیهِ واٰلهٖ وسلّم بُلاتے ہیں اُسی کو جس کی بگڑی یہ بناتے ہیں کمر بندھنا دِیارِ طیبہ کو کھلنا ہے قسمت کا (ذوقِ نعت، ص37) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد(2) اصلِ مُراد حاضِری اس پاک دَرکی ہے
عاشقِ ماہِ رِسالت، اعلیٰ حضرت، امامِ اہلِ سنّت،مُجدِّدِ دین وملّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہ علیہ اپنے دوسرے سفرِ حج میں مَناسکِ حج ادا کرنے کے بعد شدید عَلیل(یعنی سخت بیمار) ہوگئے مگر آپ رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اِمْتِدَادِ مَرَض(یعنی بیماری کے طویل ہو جانے) میں مجھے زیادہ فکر حاضِر یِ سر کارِ اعظم( صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ) کی تھی۔ جب بخار کو اِمْتِدَاد (یعنی طُول) پکڑتا دیکھا، میں نے اُسی حالت میں قصدِ حاضِری کیا، یہ عُلَما( رحمۃُ اللہ علیہم ) مانِع ہوئے (یعنی روکنے لگے)۔اوَّل تو یہ فرمایا کہ ’’حالت تو تمہاری یہ ہے اور سفر طویل!‘‘ میں نے عَرْض کی: ’’ اگر سچ پوچھئے تو حاضِری کا اَصْل مقصود زیارتِ طیِّبہ ہے، دو نوں بار اِسی نیّت سے گھر سے چلا، مَعاذَ اللہ اگر یہ نہ ہو توحج کا کچھ لطف نہیں ۔‘‘ اُنہوں نے پھر اِصرار اور میری حالت کا اِشْعار کیا (یعنی میری حالت یاد دلائی)۔ میں نے حدیث پڑھی : ” مَنْ حَجَّ وَلَمْ یَزُرْنِیْ فَقَدْ جَفَانِیْ “جس نے حج کیااور میری زیارت نہ کی اُس نے مجھ پرجَفا کی ۔ (کشف الخفاء، 2/218، حدیث:2458) فرمایا: تم ایک بار تو زِیارت کرچکے ہو۔ میں نے کہا: میرے نزدیک حدیث کا یہ مطلب نہیں کہ عُمر میں کتنے ہی حج کرے، زیارت ایک بار کافی ہے بلکہ ہر حج کے ساتھ زیارت ضَرور ہے، اب آپ دعا فرمایئے کہ میں سرکار ( صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ) تک پَہُنچ لوں۔ روضۂ اَقْدَس پر ایک نگاہ پڑ جائے اگر چِہ اُسی وَقت دَم نکل جائے ۔ (ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت، ص201 ) کاش! گنبدِ خضرا پر نگاہ پڑتے ہی کھا کے غَش میں گِرجاتا پھر تڑپ کے مَرجاتا (وسائل بخشش، ص410) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد(3)اِمام احمد رضا اور د ِیدارِمصطفٰے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم
امامِ اہلِ سنّت مُجدِّدِ دین ومِلّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہ علیہ زبردست عاشِقِ رسول تھے اور متبحر(مُ۔تَ۔بَحْ۔ حِر) عالِمِ دین تھے، کم وبیش 100عُلوم وفُنون پر دَسترس رکھتے تھے، عُلَمائے حَرَمینِ طَیِّبَیْن نے آپ رحمۃُ اللہ علیہ کو چودھویں صدی کا مُجدِّد کہا، آپ رحمۃُ اللہ علیہ نے دِین کو باطِل کی آمیزِش سے پاک کر کے اِحیائے سنَّت کے لئے زبردست کام کیا، ساتھ ہی لوگوں کے دِلوں میں جو شمعِ عشقِ رسول صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی روشنی مَدَّھم پڑتی جا رہی تھی اُسے اَز سَرِنَو فَروزاں کیا، آپ رحمۃُ اللہ علیہ بے شک فَنَا فِی الرَّسُول صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اَعلیٰ منصب پر فائز تھے، دوسری بارجب حجِ بیتُ اللہ کی سعادت ملی اور مدینۂ پاک کی حاضِری نصیب ہوئی تو بیداری میں زِیارت کی حَسرَت لئے مُواجَہَہ شریف میں پوری رات حاضِررہ کر دُرُودِ پاک کا وِرد کرتے رہے، پہلی رات قِسمَت میں یہ سَعادت نہ تھی،دوسری رات آگئی۔ مُواجَہَہ شریف میں حاضِر ہو ئے اور دَردِ فِراق سے بے تا ب ہو کر ایک نعتیہ غزَل پیش کی جس کے چند اَشعار یہ ہیں : وہ سُوئے لالہ زار پِھرتے ہیں تیرے دِن اے بہار پِھرتے ہیں ہر چَراغِ مَزار پر قُدسی کیسے پروانہ وار پِھرتے ہیں اُس گَلی کا گدا ہوں میں جس میں مانگتے تاجدار پِھرتے ہیں پھول کیا دیکھوں میری آنکھوں میں دشتِ طَیْبَہ کے خار پھرتے ہیں کوئی کیوں پوچھے تیری بات رضا تجھ سے شَیدا ہزار پِھرتے ہیں (مَقطَع میں اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہ علیہ نے اَز راہِ تَواضُع اپنے آپ کو ” کُتّا“فرمایا ہے لیکن عاشقانِ اعلیٰ حضرت اَدَباً یہاں ”منگتا“ ”شَیدا“وغیرہ لکھتے اوربو لتے ہیں، انہیں کی پیروی میں ادباً اِس جگہ ”شیدا“لکھ دیا ہے اور حقیقت بھی یِہی ہے) آپ بارگاہِ رسالت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم میں دُرُود و سلام پیش کرتے رہے، آخرکار اِنتظار کی گھڑیاں خَتْم ہوئیں اور قسمت اَنگڑائی لے کر اُٹھ بیٹھی، سرکارِ نامدار،مدینے کے تاجدار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اپنے عاشِقِ زار پر خاص کَرَم فرمایا، نِقابِ رُخ اُٹھ گیا، خوش نصیب عاشِق نے اپنے مَحْبوب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا عین بیداری کی حالت میں چَشمانِ سَر (یعنی سر کی آنکھوں )سے دیدار کیا ۔ اللہ پاک کی اُن پر رَحمت ہو اور اُن کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو ۔ اٰمین بِجاہِ خاتَمِ النَّبِیّٖن صلّی اللہ علیهِ واٰلهٖ وسلّم شربتِ دِید نے اور آگ لگا دی دِل میں تَپِشِ دِل کو بڑھایا ہے بُجھانے نہ دیا اب کہاں جائیگا نَقشہ تِرا میرے دِل سے تہ میں رکھا ہے اِسے دِل نے گُمانے نہ دیا سجدہ کرتا جو مجھے اس کی اجازت ہوتی کیا کروں اِذْن مجھے اِس کا خُدا نے نہ دیا (سامان بخشش، ص71) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد پیارے پیارے اسلامی بھائیو! ہم سب کو چاہیے کہ ہم بھی اپنے دل میں سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی محبت بڑھائیں اور قَلْب میں دیدار کی تمنّا پروان چڑھائیں۔ اِن شاءَ اللہ کبھی تو ہماری بھی قسمت چمک اُٹھے گی۔ کبھی تو وہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کرم فرما ہی دیں گے۔ سُنا ہے آپ ہر عاشق کے گھر تشریف لاتے ہیں کبھی میرے بھی گھر میں ہو چَراغاں یارسولَ اللہ صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد
1 … یہ مضمون کتاب ” عاشقان رسول کی 130 حکایات “ صفحہ144 تا 166 سے لیا گیا ہے۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع