30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط ”تفسیر ِنُورالعرفان “سے 99 مدنی پھول(قسط:3) دُعائے عطّار: یااللہ پاک! جو کوئی 17 صفحات کا رسالہ ”تفسیر ِنُورالعرفان “سے 99 مدنی پھول (قسط:3) پڑھ یا سُن لے اُس کونفع دینے والے علم سے مالا مال فرما اوراُسے ماں باپ اور خاندان سمیت بے حساب بخش دے ۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمدُرُود شریف کی فضیلت
فرمانِ آخِری نبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم : جس نے مجھ پر ایک بار دُرُودِ پاک پڑھا اللہ پاک اُس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے اور جو مجھ پر دس مرتبہ دُرُود ِ پاک پڑھے اللہ پاک اُس پر سو رَحمتیں نازل فرماتا ہے اور جو مجھ پرسو مرتبہ دُرُودِ پاک پڑھے اللہ پاک اُس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لکھ دیتا ہے کہ یہ نِفاق اور جہنّم کی آگ سے آزاد ہے اور اُسے بروزِ قِیامت شُہَدا کے ساتھ رکھے گا۔ (معجم اوسط، 5/252، حدیث: 2735) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّدمدینے سے گجرات جانے کا حکم
مشہور مُفَسِّرِ قرآن حضرتِ مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ سات مرتبہ حَرَمَیْن شَرِیْفَیْن کی زیارت سے مُشرَّف ہوئے۔ ایک مرتبہ حج کے بعد لمبےعرصے تک مدینۂ منوّرہ کی پُر کیف اور نور بار فضاؤں میں اپنی زندگی کے حَسِین اَیّام گُزارے، دل میں یہ خواہش مچلنے لگی کہ کاش! کوئی ایسی صورت نکل آئے کہ ہمیشہ کے لئے اسی پاک سرزمین پر رہنا نصیب ہو جائے۔ مسجدِ نبوی شریف کے قریب رہنےوالے ایک صاحِب کو خواب میں حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی زیارت نصیب ہوئی اور یہ حکم ملا: ’’احمد یار خان سے کہو کہ وہ گجرا ت جائیں اور تفسیر کا کام کریں ۔‘‘ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ تک جب یہ پیغام پہنچا یا گیا تو آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ بےحد خُوش ہوئے اور فرمانے لگے: بارگاہ ِرسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم سے یہ حکم ملا ہے کہ گجرا ت جاؤ! تو اَب گجرات ہی میرے لئے مدینہ ہے۔ (حیات سالک، ص127ملخصاً) مدینے کا کچھ کام کرنا ہے سَیِّد مدینے سے میں اس لئے جا رہا ہوںعاشقِ صادق مفتی احمدیارخان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ
حکیمُ الاُمَّت، سچےّ عاشقِ رسول، عالمِ باعمل، صُوفیِ باصَفا، مفسرِ قرآن حضرتِ مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کے مبارک نام سے کون سا عاشقِ رسول مُتعارِف نہیں؟ اللہ پاک نے دُنیا بھر میں مفتی صاحب کو اور آپ کی کتابوں اور تفسیر وں کو مَقْبُولِیَت عطافرمائی ہے اور مقبولیت کیوں نہ ہو کہ تفسیر لکھنے کا حکم تو آپ کو بارگاہ ِرسالت سےہوا۔ مفتی صاحب کی مشہور دو تفاسیر ہیں : (1) تفسیرِ نُور العرفان (2) تفسیرِ نعیمی(یہ مکمل تفسیر مفتی صاحب کی نہیں ہے، 11 پاروں کی تفسیر لکھنے کے بعدآپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کاانتقال ہوگیا۔) حضرتِ مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ اپنے وقت کے بہت بڑے عالِم دین اور مُحَدِّث تھے۔ آپ کی تحریرات و تصنیفات پڑھیں تو ایسا لگتاہے گویا ہَر ہَر سَطْر( یعنی لائن ) سے عشقِ رسول کے چشمے پھوٹ رہے ہوں۔تفسیرِ قرآن ہو یا حدیث کی شرح، مفتی صاحب شانِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم بیان کرنے کا کوئی موقع جانے نہیں دیتے۔عقلی دلائل سے مُتأثِّر ہونے والوں کو عقلی اور عام مسلمانوں کو نقلی(یعنی قرآن و حدیث سے)مثال دیتےہیں کہ اگر بندے نے تنقید کی عینک نہ پہنی ہو تو اَش اَش کراُٹھے۔یہ رسالہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی مشہور تفسیر’’ نورُ الْعِرفان‘‘ کے حسین نِکات پر مشتمل ہے۔ اللہ پاک مفتی صاحب کے مزار پر رَحمت و اَنوار کی برسات فرمائے اور ہمیں ان کے فیضان سے مالامال فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمنور العرفان کے مدنی پھولوں پر کام کا انداز
”تفسیرِ نُورُ العِرفان“سے مدنی پھولوں کے رسائل تیارکرنے کے لئےنعیمی کتب خانے کامطبوعہ نسخہ ،نمبر(N163) پرکام کیا گیا ہے۔ نبیِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے نام اور لقب شریف کے ساتھ دُرودِ پاک ، انبیائے کرام علیہمُ السّلام کے ساتھ سلام ، صحابۂ کرام (رضی اللہ عنہم )اور اولیائے کرام (رحمۃُ اللہ علیہم )کے ذِکْر کے وقت تَرَضِّی و تَرحِیم (یعنی رضی اللہ عنہ اور رحمۃُ اللہ علیہ ) کا اضافہ کیا گیا ہے۔ ہر مدنی پھول کے بعد حوالہ دیا گیا ہے۔مُشکل الفاظ کے معنیٰ بریکٹ میں پیش کیے گئے ہیں اور بعض مقامات پر مُشکل الفاظ کے تلفظ اور اِعراب کا اضافہ کیا گیا ہے ۔ ضرورتا ًانگریزی الفاظ بھی شامل کیے گئے ہیں۔ پُرانی اُردو کے بعض الفاظ یا جملوں کو مُرَوّجہ(یعنی آج کل بولی جانے والی) اُردو کے اعتبار سے کچھ آسان کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ چندمقامات پر مشکل مدنی پھولوں کو خُلاصۃً بیان کیا گیاہے، کچھ مقامات پر اَقْوال کی ہیڈنگز دی گئی ہیں تاکہ پڑھنے والوں کےلئے اَقْوال کی اہمیت مزید بڑھے۔مفتی صاحب رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے کئی مقامات پر تفسیری نِکات بیان کرتے ہوئے ضمناً احادیثِ مبارکہ بیان کی ہیں ، پڑھنے والوں کے ذَوق کے لئے اُن احادیثِ مبارکہ کی تخریج بھی کی گئی ہے۔ چند مَوَاقع پر موضوع کی مُناسبت سے پڑھنے والوں کو نیکیوں کی ترغیب دِلانے وغیرہ کے اِفادات شعبہ ”ہفتہ وار رسالہ مطالعہ“ کی طرف سے شامل کیے گئے ہیں۔ صرف ایسے نِکات (مدنی پھولوں) کو باقی رکھاگیا ہے جو جُداگانہ طورپر ایک قول ہیں۔ ایسے اقوال جن کو سمجھنے کے لئے آیتِ مبارکہ کی ضرورت ہو اُنہیں رسالے میں شامل نہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔”سُوْرَۃُ یُوْنُسْ “سے حاصل ہونے والی 26 خوبصورت باتیں
(1)رب نے چھ وقتوں میں اس لیے آسمان زمین بنائے تاکہ بندوں کو تعلیم ہو کہ کاموں میں جلدی نہ کیا کریں۔ (تفسیر نور العرفان، ص250) (2)رات پہلے ہےدن بعد میں ا ور رات دن سے افضل ہے کہ رات مُناجاتِ عاشقاں کا وقت ہے، دن محنت و فِراق کا زمانہ ہے۔ ہر رات میں ساعتِ اِجابت (یعنی دعاؤں کی قبولیت کی گھڑی)ہوتی ہےمگردِنوں میں صرف جمعہ میں یعنی ہفتہ میں صرف ایک دن اِجابت کی ساعت ہوتی ہے۔ (تفسیر نور العرفان، ص776) (3)سَرکَش اورغافل کو لمبی عمر مِلنا رب کا عذاب ہے جیسے صالحین (یعنی نیک بندوں) کی لمبی عمریں رب کی رحمت ہیں کہ کافر لمبی عمر میں گناہ زیادہ کرے گا اور مومن نیکیاں بڑھائے گا۔ (تفسیر نور العرفان، ص776) (4)صرف مُصیبت میں رب کو یاد کرنا اور آرام میں اُسے بھول جانا کُفّار کا طریقہ ہے۔ مصیبت میں صَبْر اور راحت میں شُکر مومن کی صِفَت ہے۔(تفسیر نور العرفان، ص776) (5)انبیائے کرام(علیہمُ السّلام ) کو رب کا خوف بہت زیادہ ہوتا ہے مگر عذاب کا خوف نہ ہے نہ ہوگا، وہ تو ”لَاخَوْفٌ عَلَیْہِمْ “(یعنی اُن پر کوئی خوف نہیں) کے مِصداق ہیں بلکہ انہیں ہَیبت ِ الٰہی ہوتی ہے۔(تفسیر نور العرفان، ص252) (6)تَجْرِبہ ہے کہ نُبُوَّت کا جھوٹا دعویٰ کرنے والے ہمیشہ ذلیل و خوار ہوئے اور خراب حال میں مَرے۔ (تفسیر نور العرفان، ص776) (7)دُنیا اکثر ایسے وقت دھوکا دے جاتی ہے جب اس کی بہت ضرورت ہوتی ہے اور جب اس کے قبضہ میں آجانے کی اُمّید قَوی ہوچُکتی ہے، اس کا دن رات مُشاہَدہ ہورہا ہے لہٰذا اس پر کبھی گھمَنڈ نہ کرنا چاہیے۔ (تفسیر نور العرفان، ص254)
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع