30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم طتجہیز و تکفین کا طریقہ
سارے گناہ معاف ہوں
فرمانِ مصطفیٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم : جو کسی میت کو نہلائے، کفن پہنائے، خوشبو لگائے، جنازہ اٹھائے، نماز پڑھے اور جو ناقص بات نظر آئے اُسے چھپائے وہ گناہوں سے ایسے ہی پاک ہو جاتا ہے جیسے پیدائش کے دن تھا۔ (ابن ماجہ،کتاب الجنائز، باب ماجاء فی غسل المیت، ۲/۲۰۱،حدیث ۱۴۶۲)تجہیز و تکفین کے اَحکام سے متعلق 4 مَدَنی پھول
{1}میّت کو نہلانا فرضِ کفایہ ہے بعض لوگوں نے غسل دے دیا تو سب سے ساقط ہوگیا (یعنی سب کی طرف سے اَدا ہوگیا)۔(بہارِشریعت، حصہ۴،۱/۸۱۰) {2} میت کو کفن دینا فرضِ کفایہ ہے۔ (بہارِشریعت، حصہ۴،۱/۸۱۷) {3}نمازِ جنازہ فرضِ کفایہ ہے کہ ایک نے بھی پڑھ لی تو سب بری الذمہ ہو گئے ورنہ جس جس کو خبر پہنچی تھی اور نہ پڑھی گنہگار ہوا ۔(بہارِشریعت،حصہ۴،۱/۸۲۵) {4}میّت کو دفن کرنا فرضِ کفایہ ہے اور یہ جائز نہیں کہ میّت کو زمین پر رکھ دیں اور چاروں طرف سے دیواریں قائم کر کے بند کر دیں۔ (بہارِشریعت،حصہ۴، ۱/۸۴۲)رُوح قبض ہونے کے بعد ان6 مَدَنی پھولوں کے مطابق عمل کیجئے
{1}موت واقع ہوتے ہی میت کی آنکھیں بند کر دیجئے{2}ایک چوڑی پٹی جبڑے کے نیچے سے سر پر لے جا کر گرہ دے دیں تاکہ منہ کھلا نہ رہے {3} چہرہ قبلہ رُخ کر دیجئے{4}میت کی اُنگلیاں اور ہاتھ پاؤں سیدھے کر دیجئے {5} دونوں پاؤں کے انگوٹھے ملا کر نرمی سے باندھ دیں{6}میت کے پیٹ پرمناسب وَزْن کی کوئی چیز (مثلاً رَضائی یا کمبل وغیرہ حسب ضرورت تہہ کر کے) رکھ دیں تاکہ پیٹ پھول نہ جائے ۔غسل و کفن کی تیاری کے 4 مَدَنی پھول
{1}پانی گرم کرنے کا انتظام رکھیے(ابھی گرم نہ کیجئے،غسال کے آنے پر ترکیب بنائیے) {2} میت کے سینے سے گھٹنے تک بدن چھپانے کے لیے دو رَنگین موٹے کپڑے لے لیجئے {3}کفن(پونے دو گز چوڑائی ہو تو سات میٹر کپڑا، ورنہ میت کی جسامت کے مطابق)، اگربتیاں یا لوبان، کافور، رُوئی اور غسل کے تختے کا اِنتظام کرلیجئے {4}اگر آپ نے تجہیز و تکفین کی تربیت نہ لی ہو تو صحیح العقیدہ سنی تربیت یافتہ غسال کی ترکیب بنائیے تاکہ سنت کے مطابق غسل و کفن دیا جاسکے (ایک صورت یہ بھی ہے کہ دعوتِ اسلامی کی مجلس تجہیز و تکفین سے رابطہ فرما لیجئے ۔غسلِ میت کے 7 مراحل
{1} اِستنجاء کرانا (اِستنجاء کروانے والا اپنے ہاتھ پر کپڑا لپیٹ لے){2}وُضو کرانا (یعنی ۳ بارچہرہ اور ۳ بار کہنیوں سمیت ہاتھ دُھلانا، ایک بار پورے سر کا مسح کرانا، ۳ بار پاؤں دُھلانا، چونکہ کلی اور ناک میں پانی ڈالنانہیں لہٰذا رُوئی بھگو کر دانتوں، مسوڑھوں، ہونٹوں اور نتھنو ںپر پھیریں){3}داڑھی اور سر کے بال دھونا{4}میت کو اُلٹی کروٹ پر لٹا کر سیدھی کروٹ دھونا{5} میت کو سیدھی کروٹ پر لٹا کر اُلٹی کروٹ دھونا{6} پیٹھ سے سہارا دیتے ہوئے بٹھا کر نرمی سے پیٹ کے نچلے حصے پر ہاتھ پھیرنا( سَتْرکے مقام پر نہ نظر کر سکتے ہیں نہ بغیر کپڑے کے چھو سکتے ہیں){7} سر سے پاؤں تک کافور کا پانی بہانا(کافورملے پانی کا ایک مگ کافی ہے)۔کفن کاٹنے کے 7 مراحل
{1}کفن کے لیے تقریباً پونے دو گز چوڑائی کا ،سات میڑ کپڑا لیجئے {2} ایک کپڑا میت کے قد سے اتنا زیادہ کاٹئے کہ لپیٹنے کے بعد سر اور پاؤں کی طرف سے باندھا جا سکے (اسے لفافہ کہتے ہیں) {3}دوسرا کپڑا میت کے قد برابر کاٹئے (اسے اِزار یا تہبند کہتے ہیں) {4}قمیض کے لیے کپڑے کومیت کی گردن سے گھٹنوں کے نیچے تک ناپئے اوراب اسے ڈبل (دوہرا) کرکے کاٹئے تاکہ آگے اور پیچھے کی جانب لمبائی(Length) ایک ہو اور چوڑائی (Widht) دونوں کندھوں کے برابررکھیے، اس میں چاک اور آستینیں نہیں ہوتیں{5} مردکی قمیض(کفنی) میں گلا بنانے کے لیے درمیان سے، کندھوں کی جانب اور عورت کی قمیض کے لیے سینے کی جانب اتنا چیرا (Cut) لگائیے کہ قمیض پہناتے وقت گردن سے با آسانی گزر جائے (مرد کے لیے کفن سنت میںیہی تین کپڑے ہیں جبکہ عورت کے لیے دو کپڑے اَور ہیں، سینہ بند اور اَوڑھنی) {6}سینہ بندکے لیے کپڑے کی لمبائی سینے سے ران تک رکھیے {7}اَوڑھنی کے لیے کپڑا لمبائی (Length)میں اتنا کاٹئے کہ آدھی پشت (یعنی کمر) کے نیچے سے بچھا کر سر سے لاتے ہو ئے چہرہ ڈھانپ کرسینے تک آجائے اور چوڑائی (Widht) ایک کان کی لو (Earlobe)سے دوسرے کان کی لو تک ہو(یہ عموماً ڈیڑھ گز (1.50Yard) ہوتی ہے اسے قمیض کی چوڑائی سے بچنے والے کپڑے سے بنایاجا سکتا ہے)۔کفن پہنانے کے9 مراحل
{1} کفن کو دُھونی دینا {2} کفن بچھانا (سب سے پہلے لفافہ (بڑی چادر)پھر ازار (چھوٹی چادر) پھر قمیض بچھانا ،عورت کے کفن میں سب سے پہلے سینہ بند پھر لفافہ پھراِزارپھر اَوڑھنی اور پھرقمیص ) {3}کفن باندھنے کے لیے دھجیاں رکھنا{4} میت کو کفن پر رکھنا(نرمی سے رکھئے، اب بھی بے سَتْری نہ ہونے پائے ){5} شہادت کی اُنگلی سے سینے پر پہلا کلمہ، دِل پر یارسول اللّٰہ(صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم) لکھنا،یاد رہے کہ یہ لکھنا روشنائی سے نہ ہو {6} قمیض پہنانااور ناف و سینے کے درمیانی حصّۂ کفن پر مشائخ کے نام لکھنا (عورت کو قمیض پہناکر اس کے بال دو حصے کرکے سینے پر ڈالنا پھر اَوڑھنی پہنانا){7} اَعضائے سجود (یعنی جن اَعضاء پر سجدہ کیا جاتا ہے ان ) پر کافور لگانا{8} پیشانی پر شہادت کی انگلی سے بِسْمِ اللّٰہ لکھنا {9} لفافہ یعنی بڑی چادر پہلے اُلٹی طرف سے پھر سیدھی طرف سے لپیٹنا (عورت کے کفن میں بڑی چادر کے بعدسینہ بند پہلے الٹی طرف سے پھر سیدھی طرف سے لپیٹنا)۔بالغ کی نمازِ جنازہ سے قبل یہ اعلان کیجئے
مرحوم کے عزیز و اَحباب توجہ فرمائیں!مرحوم نے اگر زندگی میں کبھی آپ کی دِل آزاری یا حق تلفی کی ہو ،یا آپ کے مقروض ہوں ،تو ان کو رضائے الٰہی کے لیے معاف کردیجئے،اِنْ شَاءَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ مرحوم کا بھی بھلا ہوگا اور آپ کو بھی ثواب ملے گا۔ نماز جنازہ کی نیت اور اس کا طریقہ بھی سن لیجئے۔ ’’ میں نیت کرتا ہوں اِس جنازہ کی نماز کی، واسطے اَللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ کے، دُعا اِس میت کے لیے، پیچھے اِس اِمام کے۔‘‘ اگر یہ اَلفاظ یاد نہ رہیں تو کوئی حر َج نہیں، آپ کے دل میں یہ نیت ہونی ضروری ہے کہ میں اس میت کی نمازِ جنازہ پڑھ رہا ہوں۔ جب اِمام صاحب ’’ اَللّٰہُ اَکْبَر‘‘ کہیں تو کانوں تک ہاتھ اُٹھانے کے بعد’’ اَللّٰہُ اَکْبَر‘‘ کہتے ہوئے فوراً حسب معمول ناف کے نیچے باندھ لیجئے اور ثناء پڑھئے ۔ثناء میں ’’ وَتَعَالٰی جَدُّکَ ‘‘کے بعد ’’ وَ جَلَّ ثَنَائُکَ وَلَآ اِلٰہَ غَیْرُکَ‘‘ کا اضافہ کیجئے، دوسری بارامام صاحب ’’ اَللّٰہُ اَکْبَر‘‘ کہیں تو آپبغیر ہاتھ اٹھائے ’’ اَللّٰہُ اَکْبَر‘‘کہئے، پھر نماز والا دُرودِ ابراہیم پڑھئے، تیسری بار امام صاحب ’’ اَللّٰہُ اَکْبَر‘‘کہیں تو آپ بغیر ہاتھ اٹھائے ’’ اَللّٰہُ اَکْبَر‘‘ کہئے اور بالغ کے جنازے کی دعا پڑھئے ،(اگر نابالغ یانابالغہ کا جنازہ ہو تو اس کی دُعا پڑھنے کا اعلان کیجئے) جب چوتھی بار امام صاحب ’’ اَللّٰہُ اَکْبَر‘‘کہیں تو آپ ’’ اَللّٰہُ اَکْبَر‘‘ کہہ کر دونوں ہاتھوں کو کھول کر لٹکا دیجئے اور امام صاحب کے ساتھ قاعدے کے مطابق سلام پھیر دیجئے۔ (نماز ِجنازہ کا طریقہ،ص۱۹)تدفین کے 17مراحل
{1} قبر ستان میں دفن کے لیے ایسی جگہ لینا جہاں پہلے قبر نہ ہو{2} قبر کی لمبائی میّت کے قد سے کچھ زیادہ ،چوڑائی آدھے قد اور گہرائی کم سے کم نصف قد کی ہو اور بہتر یہ کہ گہرائی بھی قد برابر رکھی جائے{3} قبر میں اینٹوں کی دیوار بنی ہو تو میّت لانے سے پہلے قبر اور سلیبوں کا اَندرونی حصّہ مٹی کے گارے سے اَچھی طرح لیپنا{4} اَندرونی تختوں پر یٰسین شریف،سورۃ ُالملک اوردُرودِ تاج پڑھ کر دَم کرنا{5}چہرے کے سامنے دیوارِ قبلہ میں طاق بنا کرعہد نامہ ،شجرہ شریف، وغیرہ تبرکات رکھنا{6} میّت کوقبلے کی جانب سے قبر میں اُتارنا{7}عورت کی میت کواُتارنے سے لے کر تختے لگانے تک کسی کپڑے سے چھپائے رکھنا {8}قبر میں اُتارتے وقت یہ دُعاپڑھنا : بِسْمِ اللّٰہِ وَبِاللّٰہِ وَعَلٰی مِلَّۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ {9}میت کو سیدھی کروَٹ لٹانا یا منہ قبلے کی طرف کرنااورکفن کی بندش کھول دینا( میت لانے سے پہلے ہی قبر میںنرم مٹی یا ریتے کا تکیہ سا بنالیںاور اس پر ٹیک لگا کر میت کو سیدھی کروَٹ لٹائیں یہ نہ ہو سکے تو چہرہ باآسانی جتنا ہوسکے قبلہ رُخ کر دیں) {10} بعد دفن سرہانے کی طرف سے تین بار مٹی ڈالنا پہلی بار مِنْھَا خَلَقْنٰکُمْ، دوسری بار وَفِیْھَا نُعِیْدُکُمْ اور تیسری بار وَمِنْھَا نُخْرِجُکُمْ تَارَۃً اُخْرٰی کہنا {11} قبر اُونٹ کے کوہان کی طرح ڈَھال والی بنانا اور اُونچائی ایک بالشت یا کچھ زیادہ رکھنا {12}بعددفن قبر پر پانی چھڑکنا {13} قبر پر پھول ڈالنا کہ جب تک تررہیں گے تسبیح کریں گے اورمیت کادِل بہلے گا{14}دفن کے بعدسرہانے سورۂ بقرہ کی شروع کی آیات الٓمٓ تا مُفْلِحُوْن تک اور قدموں کی طرف آخری رکوع کی آیات اٰمَنَ الرَّسُوْل سے ختم سورہ تک پڑھنا{15}تلقین کرنا:قبر کے سرہانے کھڑے ہو کر تین مرتبہ یوں کہے:یافلاں بن فلانہ !(مثلاً یافاروق بن آمنہ،اگر ماں کا نام معلوم نہ ہو تو اس کی جگہ حضرت حوا کا نام لے) پھر یہ کہے: اُذْکُرْ مَا خَرَجْتَ عَلَیْہِ مِنَ الدُّنْیَا شَھَادَۃَ اَنْ لاَّ ٓاِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَاَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَ رَسُوْلُہٗ (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ) وَاَنَّکَ رَضِیْتَ بِاللّٰہِ رَبًّا وَ بِالْاِسْلَامِ دِیْنًا وَّ بِمُحَمَّدٍ نَبِیََّا وَّبِالْقُراٰنِ اِمَامََا۔{16} دُعا و ایصالِ ثواب کرنا{17} قبر کے سرہانے قبلہ رُو کھڑے ہوکر اَذان دینا۔ کہ َاذان کی بَرَکت سے میّت کو شیطان کے شر سے پناہ ملتی ہے، اَذان سے رَحمت نازِل ہوتی، میّت کا غم ختم ہوتا، اس کی گھبراہٹ دُور ہوتی،آگ کا عذاب ٹلتااورعذابِ قبر سے نجات ملتی ہے نیزمنَکر نکیر کے سُوالات کے جوابات یاد آجاتے ہیں۔تلاوت سے قبل یہ اعلان کیجئے
اِنْ شَاءَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ اب قرآنِ کریم کی سورَتیں پڑھی جائیں گی انہیں کان لگا کر خوب توجہ سے سنئے، پھر اَذان دی جائے گی، اس کا جواب دیجئے۔ پھر دُعا مانگی جائے گی۔ مرحوم ( مرحومہ) کی قبر کی پہلی رات ہے، یہ سخت آزمائش کی گھڑی ہوتی ہے، مردُود شیطان قبر میں بہکانے کی کوشش کرتا ہے، جب میّت سے سوال ہوتا ہے: مَنْ رَّبُّکَ؟ یعنی تیرا رب کون ہے؟ تو شیطان اپنی طرف اِشارہ کرکے کہتا ہے کہ کہہ دے: ’’ یہ میرا رب ہے۔‘‘ ایسے موقع پر اَذان میّت کے لیے نہایت نفع بخش ہوتی ہے کیونکہ اَذان کی برکت سے میّت کو شیطان کے شر سے پناہ ملتی ہے، اَذان سے رحمت نازِل ہوتی، میّت کا غم ختم ہوتا، اس کی گھبراہٹ دُور ہوتی، آگ کا عذاب ٹلتااورعذابِ قبر سے نجات ملتی ہے نیز منکر نکیر کے سوالات کے جوابات یاد آجاتے ہیں۔ مَدینہ: غسل و کفن وغیرہ کا طریقہ سیکھنے کے لیے یہ کارڈ ناکافی ہے۔تفصیل کے لیے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ کتاب ’’ تجہیز و تکفین کا طریقہ ‘‘ پڑھ لیجئے اور تربیت کے لیے ’’ مجلس تجہیز و تکفین (دعوتِ اسلامی) ‘‘سے رابطہ فرمائیے۔ tajhezotakfeen.dawateislami.net
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع