30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ط
توبہ پر اِستِقامَت کا طریقہ ([1])
شیطان لاکھ سُستی دِلائے یہ رِسالہ(۲۵صَفحات) مکمل پڑھ لیجیے اِنْ شَآءَ اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ معلومات کا اَنمول خزانہ ہاتھ آئے گا۔
فرمانِ مصطفے ٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ہے : جس نے دِن اور رات مىں مىرى طرف شوق اور محبت کى وجہ سے تىن تىن بار دُرُودِ پاک پڑھا ، اللہ پاک پر حَق ہے کہ وہ اُس کے اُس دِن اور اُس رات کے گناہ بخش دے ۔ ([2])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
پتنگ بازی کا حکم اور اِس کے نُقصانات
سُوال : پتنگ اُڑانے کا شوق بچوں کے ساتھ ساتھ بڑوں مىں بھى پاىا جاتا ہے اور ىہ شوق بسااوقات موت کا سبب بھى بن جاتا ہے ۔ پچھلے دِنوں (22 اکتوبر 2018ء کو) بابُ المدینہ(کراچی) میں ایک اسلامى بھائى پتنگ کى ڈور گردن میں پھرنے سے زَخمى ہو گئے ۔ آپ سے عرض ہے کہ پتنگ بازی کے متعلق کچھ مَدَنى پھول عطا فرما دىں، نیز یہ بھى اِرشاد فرما دیجیے کہ بچوں کو اِن کاموں سے روکنے کے لیے والدىن کى کیا ذِمَّہ دارى بنتی ہے ؟
جواب: پتنگ بازی کا مَرض بھى اىک نَشہ ہے ۔ جب پتنگ اُڑاتے ہىں تو اس مىں ایسے بَدمَست ہوتے ہىں کہ انہیں کچھ ہوش ہی نہىں رہتا۔ اِسى طرح جب پتنگ کٹتى ہے تو اسے لوٹنے کے لىے نوجوان ایسے مَست ہو کر بھاگتے ہىں کہ بعض اوقات حادثات کا شکار ہو جاتے ہىں۔ یاد رہے کہ پتنگ اُڑانا اور اس کى ڈور لوٹنا شَرعاً ناجائز و گناہ ہے ۔ چنانچہ میرے آقا اعلىٰ حضرت، امامِ اہلسنَّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰنفرماتے ہىں: اگر لوٹی گئی ڈور سے کپڑا سِلا ہوا ہے تواس کپڑے کو پہن کر نماز مکروہِ تحرىمى ہو گى کىونکہ وہ لوٹنے والے کے حق میں حرام کى ڈور ہے ۔ اصل میں یہ اس کى مِلک ہے جس کى پتنگ تھى لہٰذا اس کو لوٹنا جائز نہ تھااور اگر لوٹ لىا تو اب اس کا اِستعمال کرنا جائز نہىں تھا۔ ([3])
بہرحال پتنگ ہرگز نہ اُڑائى جائے اور نہ ہی کٹی پتنگ لوٹنی چاہیے ۔ ماں باپ کو چاہىے کہ اپنى اَولاد کو پتنگ نہ اُڑانے دىں بلکہ اس کام کے لىے انہیں پىسے بھی نہ دىں۔ اگر کسى اور ذَرىعے سے پتنگ حاصِل کر کے اُڑاتے ہیں تو پتا چلنے پر ان کو نَرمی اور ضَرورت پڑنے پر گرمی سے سمجھائىں تاکہ وہ اس سے باز رہیں۔ اللہ کرے دِل مىں اُتر جائے مىرى بات۔ ([4])
کیا مَیِّت کا کھانا کھانے سے دِل مُردہ ہو جاتا ہے ؟
سُوال : کیا میت کا کھانا کھانے سے دِل مُردہ ہو جاتا ہے ؟
جواب: مَقولہ ہے : ” طَعَامُ الْمَیِّتِ یُمِیْتُ الْقَلْبَ ىعنى مَىِّت کا کھانا دِل مُردہ کر دیتا ہے ۔ “ اِس سے مُراد ىہ ہے کہ اِس بات کی خواہش رکھی جائے کہ کوئی مَرے اور اُس کا دَسواں، چالیسواں یا بَرسى آئے تاکہ مجھے کھانا ملے (یعنی جو لوگ مَیِّت کے کھانے کی تمنا میں مسلمانوں کی موت کے منتظر رہتے ہیں ان کا دِل مُردہ ہو جاتا ہے )۔ کسى کى موت پر کھانا ملنے کی خواہش کرنا اچھى بات نہىں۔ ([5])
[1] یہ رِسالہ ۱۸صَفَرُ الْمُظَفَّر ۱۴۴۰ھ بمطابق 27 اکتوبر 2018 کو عالمی مَدَنی مَرکز فیضانِ مدینہ بابُ المدینہ (کراچی) میں ہونے والے مَدَنی مذاکرے کا تحریری گلدستہ ہے ، جسے اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَّۃ کے شعبے ’’ فیضانِ مَدَنی مذاکرہ‘‘نے مُرتَّب کیا ہے ۔ (شعبہ فیضانِ مَدَنی مذاکرہ)
[2] مُعْجمِ کبیر، قیس بن عائد ابو کاھل، ۱۸ / ۳۶۲، حدیث: ۹۲۸ دار احیاء التراث العربی بیروت
[3] اعلیٰ حضرت، امامِ اہلِسنَّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰنفرماتے ہیں: کَنْ کَیَّا اُڑانا لَہْو و لَعِب اور’’لہو‘‘ناجائز ہے ۔ حدیث میں ہے : ” کُلُّ لَھْوِ الْمُسْلِم ِ حَرَامٌ اِلَّا ثَلَاثَۃٌ مسلمان کے لئے کھیل کی چیزیں سِوائے تین چیزوں کے سب حرام ہیں۔ “ ڈور لوٹنا نُہْبٰی(لوٹ مار)اور نُہْبٰیحرام ہے کہ حُضورِ پُرنور ، شافِعِ یومُ النُّشُور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے لوٹ مار سے منع فرمایا۔ لوٹی ہوئی ڈَور کا مالک اگر معلوم ہو تو فرض ہے کہ اسے دے دی جائے اور اگر نہ دی اور بغیر اس کی اِجازت کے اس سے کپڑا سِیاتو اس کپڑے کا پہننا حرام ہے ، اسے پہن کر نماز مکروہِ تحریمی ہے جس کا پھیرنا واجب ہے ۔ (احکامِ شریعت، حصّہ اول، ص ۳۷ مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی)
[4] پتنگ بازی کے نُقصانات اور شَرعی اَحکامات کے متعلق مزید معلومات حاصِل کرنے کے لیے شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنَّت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرتِ علّامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا 24 صفحات پر مشتمل رِسالہ ” بسنت مىلا “ مکتبۃُ المدینہ سے ہدیۃً حاصِل کر کے خود بھی مُطالعہ کیجئے اور دوسرے اسلامی بھائیوں میں بھی تقسیم فرمائیے ۔ (شعبہ فیضانِ مَدَنی مذاکرہ)
[5] فتاویٰ رضویہ، ۹ / ۶۶۷ ماخوذاً رضا فاؤنڈیشن مرکز الاولیا لاہور
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع