30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِ اللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْمِ ط تذکرۂ خلیفۂ اعلیٰ حضرت باباجی علامہ عبدالغفورقادری رضوی رحمۃ اللہ علیہ شیطان لاکھ سُستی دِلائے یہ رِسالہ(24صَفحات) مکمل پڑھ لیجیے اِنْ شَآءَ اللّٰہ معلومات کا اَنمول خزانہ ہاتھ آئے گا۔دُرُود شریف کی فضیلت
فَرمانِ مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ہے:تم جہاں بھی ہو مجھ پردُرُود پڑھو کہ تمہارا دُرُود مجھ تک پہنچتا ہے۔( 1) صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّدباباجی علامہ عبدالغفورقادری رضوی رحمۃ اللہ علیہ
پنجہ شریف (1) نزدمٹھہ ٹوانہ (2) ضلع خوشاب(3) کاملک اعوان (4) قاضی خاندان عرصہ درازسے دین متین کی خدمت میں مصروف ہے، انیس صدی عیسوی میں اس کے سربراہ حضرت مولانا حافظ قاضی محمد عبدالحکیم قادری صاحب تھے جو اپنےوقت کے بہترین حافظ قرآن ،جیدعالم دین،حسن ظاہری وباطنی کے پیکر اورعلم وعمل کے جامع تھے ، اللہ پاک نےانہیں بیٹے کی نعمت سے نوازا، اکلوتاہونے کی وجہ سے ماں باپ اس بچے سے بہت محبت کرتے تھے،اُنھوں نے اس کی تربیت اس اندازمیں کی کہ یہ بچپن سے حصولِ علم میں مگن رہتا تھا، ابتدائی عمرمیں ہی حفظ قرآن کی سعادت پائی، اب یہ حافظ صاحب کے معززلقب سے پکارا جانے لگا،حافظ صاحب نے درسِ نظامی کی ابتدائی کتب اپنے والدِگرامی سے پڑھیں، ان کا شوقِ علم اتنا بڑھا کہ اُنھوں نے دیگرشہروں میں جاکر نامورعلماسےپڑھنے کا فیصلہ کیا،ایک دن اپنے والد ِ گرامی کی خدمت میں حاضرہوکربصداحترام بیرونِ شہرجانے کی اجازت مانگی ،والدِگرامی چونکہ علم کی گہرائی کوجانتے تھے اور سفرکے فوائدسے بھی واقف تھے چنانچہ اُنھوں نےاپنے اکلوتے اورفرمانبرداربیٹے کو اجازت دے دی۔ حافظ صاحب نے مختلف شہروں میں حاضرہوکرخوب علمِ دین حاصل کیا، دورانِ تعلیم ان کے ذہن میں عقیدہ و معمولات اَہل ِسنت کے بارے میں کچھ اشکا ل پیداہوگئے،کچھ عرصہ کےبعدگھرلوٹے تووالدِمحترم کی خدمت میں ان اشکال کو بیان کیا،انھوں نےجواب دیا مگران کی تشفی نہ ہوئی،آپ کےوالد مولانا محمدعبدالحکیم قادری صاحب اعلیٰ حضرت امام احمدرضا خان رحمۃ اللہ علیہ (5) کے بارے میں جانتے تھے کہ یہ اِس وقت علماومشائخ اہلسنت کی قیادت فرما رہے ہیں اور درجۂ مجدّدیت پر فائز ہیں، عقیدہ ومعمولات اَہلِ سنت کی ترویج واشاعت کے سبب نہ صرف ہند بلکہ عالمِ اسلام میں مشہورہیں ۔ چنانچہ دونوں باپ بیٹےنےباہم طے کیا کہ ہم اعلیٰ حضرت سے ملاقات و زیارت کے لیے بریلی شریف (6) کا سفر کرتے ہیں ۔ لہٰذایہ اپنےگاؤں پنجہ شریف (نزدمٹھہ ٹوانہ ضلع خوشاب)سے 1328ھ بمطابق 1910ء میں عازمِ بریلی ہوئے، تقریباً 926کلومیٹرسفرکی صوبتیں برداشت کرتے ہوئے بریلی شریف پہنچے۔حسنِ اتفاق سے اعلیٰ حضرت اُس وقت دارالعلوم منظرِاسلام (7) کے طلبہ کو درس دےرہےتھے اورموضوع بھی وہی تھاجس کی وجہ سے ان باپ بیٹے نے سفر کیا تھا،اعلیٰ حضرت جیسے جیسے گفتگوفرماتے گئے ، اشکال دورہوتے گئے ،درس کے اختتام تک حافظ صاحب نےفیصلہ کرلیا کہ میں مرید بنوں گا تو اعلیٰ حضرت کا بنوں گا،بعدِدرس ان دونوں کی اعلیٰ حضرت سےملاقات ہوئی،اعلیٰ حضرت علما و طلبہ سےبہت محبت کرتے تھے،جب آپ کو معلوم ہواکہ یہ شمال مغربی پنجاب سے سفرکرکےبریلی پہنچے ہیں تو اعلیٰ حضرت نے مزید ان کا اکرام فرمایا،بعدِ مصافحہ اعلیٰ حضرت نے پوچھا:مولانا! کیسےتشریف لائے؟ برجستہ عرض کیا حضور! بیعت کرناچاہتاہوں، فرمایا،کیاپڑھےہوئےہو؟حافظ صاحب نے جواباًاپنی تعلیم کی تفصیلات بیان کیں،اعلیٰ حضرت نے حوصلہ افزائی فرمائی اورمزیدپڑھنےکےلیے دارالعلوم منظرِاسلام میں داخلہ لینے کا حکم ارشادفرمایا۔(8) یہ دوسال وہاں رہے(9) اوراعلیٰ حضرت سے خوب استفادہ کیاحتی کہ اعلیٰ حضرت نےانہیں سلسلہ قادریہ رضویہ میں خلافت سے بھی نوازدیا ۔(10) شوقِ علم سے سرشار ان عالمِ دین کا اسم گرامی حضرت مولاناباباجی قاضی حافظ محمدعبدالغفورقادری رضوی ہے ۔ان کے بارے میں اب تک جومعلومات حاصل ہوسکیں،وہ بیان کی جاتی ہیں۔قاضی خاندان کا تعارف
قاضی خاندان کا تعلق وادی سون سکیسر(11) کے گاؤں چِٹّہ (12) سے ہے ،ان کےآباواجدادوہاں سے مٹھہ ٹوانہ میں منتقل ہوئے ، قاضی خاندان کے جدِّامجدحافظ عطامحمدصاحب کی لائق کاشت زمین مٹھہ ٹوانہ (ضلع خوشاب) سے تقریبا ًچھ سات کلومیٹرکےفاصلے پر پہاڑکے دامن میں تھی جس میں یہ کھیتی باڑی کیاکرتے تھے ، یہ اپنے بیلوں کے ہمراہ زمین پر جاتے آتے، تلاوتِ قرآن میں مصروف رہتے تھے، مشہورہے کہ یہ روزانہ ایک ختم قرآن کی سعادت پایا کرتے تھے، ان کے تین بیٹے اورایک بیٹی تھی۔ (1)بڑے بیٹے قاضی فیروزدین تھے ، جوچک 58ضلع سرگودھا میں زمینداری کیا کرتےتھے،ان کا ایک بیٹاقاضی شعیب الدین تھا،جو جوانی میں فوت ہوا۔ (2) دوسرے بیٹے مولانا حافظ قاضی عبدالحکیم قادری تھے ،(13) جوکہ علامہ عبدالغفورقادری کے والدِگرامی ہیں۔ (3)تیسرےبیٹے قاضی مظفردین تھے ،یہ عالم دین تھے اورآرمی میں خطیب رہے ،ان کے بیٹےمولانا قاضی ضیاء الدین صاحب بھی عالم دین اورآرمی میں خطیب تھے ،ان دونوں باپ بیٹےکا انتقال مٹھہ ٹوانہ میں ہوا،مولانا قاضی ضیاء الدین صاحب کے بیٹےمولانا قاضی عبدالقیوم صاحب ہیں ، ابھی یہ چندسال کے تھے کہ والدصاحب کا انتقال ہوگیا ،باباجی علامہ عبدالغفورصاحب نےانہیں مٹھہ ٹوانہ سے پنجہ شریف میں بُلالیا ، انکی پرورش مٹھہ ٹوانہ میں ہوئی ،انھوں نے باباجی سے ہی علم دین حاصل کیا، باباجی کےانتقال کےبعد یہ جامع مسجدابھاروالی کے امام وخطیب مقررہوئے، 1410ھ بمطابق1990ءمیں آپ کا وصال پنجہ شریف میں ہوا،آبائی قبرستان میں تدفین ہوئی ۔مولاناقاضی عبدالقیوم قادری صاحب کے بیٹے مولانا قاضی زین العابدین قادری صاحب تھے جوجامعہ محمدیہ نوریہ رضویہ بھکھی شریف(14) کے فارغ التحصیل تھے۔ ان کاوصال یکم رمضان1434ھ بمطابق9جولائی 2013ء میں پنجہ شریف میں ہوا،والد کی قبر کے قریب تدفین ہوئی ۔ (4)ایک بیٹی تھیں جن کا نکا ح قاضی شیرمحمدقادری بن قاضی پیرمحمدقادری صاحب سے ہوا ،ان کے بیٹے عارف ب اللہ حضرت قاضی محمددین قادری (15) تھے جو کہ علامہ عبدالغفورصاحب کے شاگرداوربیٹی کے سسرتھے ۔ (16)پیدائش
خلیفۂ اعلیٰ حضرت ،عالم باعمل حضرت علامہ قاضی باباجی حافظ محمدعبدالغفورقادری رضوی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادتِ باسعادت 1293ھ بمطابق 1886ء پنجہ شریف (نزدمٹھہ ٹواناضلع خوشاب پنجاب)پاکستان میں ہوئی۔(17)والدین کا تذکرہ
آپ کے والدِگرامی حضرت مولانا حافظ قاری قاضی عبدالحکیم قادری صاحب کی ولادت 1856ء /1272ھ میں ہوئی اور 1941ء /1360ھ میں 85سال کی عمرمیں وصال فرمایا،پنجہ شریف قبرستان میں تدفین ہوئی،آپ جید عالمِ دین، مضبوط حافظِ قرآن اورآرمی میں خطیب تھے ،فوج سے سبکدوش ہونے کے بعدکھیتی باڑی کیا کرتے تھے ،آپ عالمِ باعمل اورقصیدۂ غوثیہ کے عامل تھے۔ ابتدائی عمرمیں بوجوہ مٹھہ ٹوانہ سے اپنے ایک رشتہ دارقاضی شیرمحمدقادری کے ہمراہ پنچہ شریف منتقل ہوگئے تھے۔ (18) آپ کی والدہ محترمہ حضرت فیض بی صالحہ خاتون تھیں ،جو مٹھہ ٹوانہ کےعالمِ دین حضرت مولانا قاضی شیخ احمدصاحب کی بیٹی اور اس زمانے میں مٹھہ ٹوانہ کی واحدجامع مسجدقاضایاں والی کے امام و خطیب مولاناقاضی فضل احمد صاحب کی بہن تھیں ۔(19)
1 …… معجم کبیر،حسن بن حسن بن علی عن ابیہ،3/82 ،حدیث:2729 ۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع