Mufti Muhammad Abdullah Tonki Ka Taaruf Kiya Hai
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
  • فرض علوم
  • تنظیمی ویب سائٹ
  • جامعۃ المدینہ
  • اسلامی بہنیں
  • مجلس تراجم
  • مدرسۃ المدینہ
  • احکامِ حج
  • کنزالمدارس بورڈ
  • مدنی چینل
  • دار المدینہ
  • سوشل میڈیا
  • فیضان ایجوکیشن نیٹ ورک
  • شجرکاری
  • فیضان آن لائن اکیڈمی
  • مجلس تاجران
  • مکتبۃ المدینہ
  • رضاکارانہ
  • تنظیمی لوکیشنز
  • ڈونیشن
    Type 1 or more characters for results.
    ہسٹری

    مخصوص سرچ

    30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

    Tazkira-e-Maulana Mufti Muhammad Abdullah Tonki | تذکرۂ مولانا مفتی محمد عبد اللہ ٹونکی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ

    Mufti Muhammad Abdullah Tonki Ka Taaruf Kiya Hai

    book_icon
    تذکرۂ مولانا مفتی محمد عبد اللہ ٹونکی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ
                
    اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْمِ ط

    مفتی محمد عبداللہ ٹونکی رحمۃ اللہ علیہ

    شیطان لاکھ سُستی دِلائے یہ رِسالہ(22 صَفحات) مکمل پڑھ لیجیے اِنْ شَآءَ اللّٰہ معلومات کا اَنمول خزانہ ہاتھ آئے گا۔ دُرُود شریف کی فضیلت فرمانِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ والہ وسلم:میں نے گزشتہ رات عجیب واقعہ دیکھا ، میں نے اپنے ایک اُمتی کو دیکھاجوپُل صراط پر کبھی گھسٹ کر اور کبھی گھٹنوں کے بل چل رہا تھا ، اتنے میں وہ دُرُودآیا جو اس نے مجھ پر بھیجا تھا، اُس نے اُسے پُل صراط پر کھڑا کر دیا یہاں تک کہ اُس نے پل صراط پار کر لیا۔ (معجم کبیر ،25/282حدیث39) صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد مفتی محمد عبداللہ ٹونکی رحمۃ اللہ علیہ مشہورشیخِ طریقت ،امیرِملت حضرت مولاناسیدجماعت علی شاہ محدث علی پوری(1) رحمۃاللہ علیہ1332ھ/1914ء میں لاہور (2)کی جامع مسجدپوٹلیاں اندرون لوہاری گیٹ (3) میں قیام فرماتھے،اتنے میں ایک ذی وجاہت مگر جسمانی طورپر دبلےپتلے عالم دین،سیا ہ اچکن ،سیاہ رامپوری ٹوپی اورموری دارپاجامہ زیب تن کئےتشریف لائے،امیرملت فوراکھڑے ہوگئے ، ان سے معانقہ کیا(گلےملے)،ہاتھوں اور پاؤں کا بوسہ لیا،انھوں نے امیرملت سےپوچھا کہ آپ کاکیا حال ہے؟امیرملت نے جواب دیا کہ حضور!اللہ تعالیٰ کا شکرہے ،آپ نے جوکچھ عطافرمایاہے اسی کا فیض ہے۔ (4) آپ جانتے ہیں وہ عالم دین کون تھے ؟ یہ اپنے وقت کے مشہورعالمِ دین، استاذالعلما ،جامع منقول ومعقول ،مفتی اسلام ، ادیبِ عربی حضرت مولانا مفتی محمدعبداللہ ٹونکی رحمۃ اللہ علیہ تھے۔ان کا مختصرذکر کیا جاتاہے:

    پیدائش

    مفتی عبداللہ ٹونکی کے آباءواجدادہند کی ریاست بہارکے رہنے والے تھے ،کافی عرصہ پہلے یہ ریاست ٹونک ( راجستھان) (5)کے محلہ گھورکھپوریوں والا میں منتقل ہوگئے، مفتی صاحب یہیں شیخ صابرعلی صاحب کے گھر 1266ھ /1850ء کوپیدا ہوئے۔ (6)

    تعلیم وتربیت

    ابتدائی تعلیم علمائے ٹونک سے حاصل کی، حفظ قرآن کی سعادت بھی پائی ، شاگردِ علامہ فضل حق خیرآبادی (7)حکیم سیددائم علی عظیم آبادی (8)سے بھی استفادہ کیا، (9) طویل عرصہ استاذالاساتذہ، استاذالہندعلامہ محمد لطف اللہ علی گڑھی (10) رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں علوم عقلیہ کی تحصیل کی ،دورہ حدیث شریف افضل المحدثین فی زمانہ، محشی صحیح بخاری حضرت علامہ حافظ احمدعلی سہارنپوری (11) رحمۃ اللہ علیہ سے کیا، (12) انہیں کی نسبت سےآپ اپنے نام کےساتھ احمدی بھی لکھا کرتے تھےچنانچہ عقدالدُّرَرفی جید نزھۃ النظرصفحہ193میں لکھتے ہیں :واناالعبدالاثیم محمدن المدعوبعبداللہ الٹونکی توطنا، والاحمدی تلمذا، والحنفی مذہباً۔ فراغت کےبعدبھی تحصیل علوم کی پیاس باقی رہی اورلاہورآکر علامہ فیض الحسن سہارنپوری (13) رحمۃ اللہ علیہ کی شاگردگی اختیارکی اورادبیات عربی کی تعلیم پائی ،1886ء میں گورنمنٹ اورینٹل کالج سےمولوی فاضل کا امتحان پاس کیا۔ (14)

    بیعت وارادت

    مفتی صاحب اپنےعظیم المرتبت شاگردامیرملت پیرسیدجماعت علی شاہ محدث علی پوری رحمۃ اللہ علیہ کی شخصیت اورکارناموں سےمتاثرتھےاورعلم وفضل کے کوہِ گراں ہونےکے باوجود اپنےزندگی کے آخری حصےمیں امیرملت کے ہاتھ پر بیعت کرکے سلسلہ نقشبندیہ میں داخل ہوگئے۔(15)

    اعلیٰ حضرت سے استفادہ

    آپ نے امام اہلسنت اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ سے مختلف مسائل پرمشتمل استفتاء بھیجے،جن کےجوابات فتاویٰ رضویہ (16) کی چارجلدوں میں موجود ہیں، (17)فتاویٰ رضویہ جلد12صفحہ169(18)فتاویٰ رضویہ جلد18 صفحہ 359 (19) فتاویٰ رضویہ جلد19 صفحہ292 (20) فتاویٰ رضویہ جلد26 صفحہ 278یوں مفتی صاحب بذریعہ خط وکتابت اعلیٰ حضرت سےمستفیض ہوئے ۔
    [1] امیرِ ملّت حضرت پیر سیّد جماعت علی شاہ نقشبندی محدّثِ علی پوری رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ حافِظُ القراٰن، عالمِ باعمل، شیخُ المشائخ، مسلمانانِ برِّعظیم کے متحرّک راہنما اور مرجعِ خاص وعام تھے۔ ایک زمانہ آپ سے مستفیض ہوا، پیدائش 1257ھ/1842 ء میں ہوئی اور 26ذیقعدہ 1370ھ میں وصال فرمایا، مزار مبارک علی پورسیّداں (ضلع نارووال، پنچاب) پاکستان میں مرجعِ خَلائق ہے۔ (تذکرہ اکابرِ اہل سنّت،ص 113تا117) [2] لاہورایک قدیم وتاریخی شہرہےمغلیہ عہدمیں لاہورکے اردگردفصیل اورتیرہ دروازے بنائےگئے ،372ھ کویہ ملتان سلطنت کا حصہ تھا،اب یہ پاکستان کے صوبہ پنجاب کا دار الحکومت اور پاکستان کادوسرا بڑا شہر ہے۔یہ پاکستان کا ثقافتی، تعلیمی اور تاریخی مرکزہے،اسےپاکستان کا دل اور باغوں کا شہر کہا جاتا ہے۔ یہ شہر دریائے راوی کے کنارے واقع ہے۔ اس شہر کی آبادی تقریباایک کروڑ 11لاکھ ہے۔ [3] مسجد پٹولیاں لوہاری دروازے (وہ دروازہ جوقدیم فصیل میں بجانب جنوب واقع ہے،اہل سنت کی مرکزی درسگاہ جامعہ نظامیہ رضویہ ،اسی کے اندر واقع ہے)کے اندر لوہاری منڈی میں موجود ہے۔ یہ مسجدکئی سوسال سےقائم ہے، 1282ھ /1865 ءمیں میاں عمرو دین لاہوری صاحب نے اس کی تجدیدکی ،1321ھ/1903ءمیں اسے پھربنایاگیا ،اب موجودہ دورمیں مسجد جدید طرز پر تعمیر کی گئی ہے۔ پرانی عمارت موجود نہیں۔ [4] ابوداؤد، 4/290، حدیث:4681 [5] خلاصہ ازاساتذہ امیرملت ،56،57 [6] ٹونک ہندوستان کے صوبہ راجستھان کی ایک مسلم نوابی ریاست تھی جسے 1798ء میں ایک مسلمان حکمران نواب محمدعامرخان نے قائم کیا ،اس کے پانچویں اورآخری حاکم نواب محمدسعادت خان نے 1947ء میں اس کا الحاق ہندوستان کےساتھ کردیا تھا،یہ علوم و فنون، شعر و شاعری اور ارباب فکر و نظر کی سرزمین تھی۔ [7] اساتذہ امیرملت صفحہ 53میں پیدائش کاسن 1850 ء اورامام احمدرضااورعلمائے لاہورصفحہ 65میں 1854ء لکھا ہے۔ [8] قائدِ جنگِ آزادی حضرت علامہ محمدفضلِ حق خیر آبادی چشتی علیہ رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 1212ھ/1797ء کو خیرآباد، ضلع سیتا پور (یوپی،ہند) میں ہوئی اور وصال 12صفر 1278ھ کو جزیرہ انڈمان میں ہوا۔ مزار یہیں ساؤتھ پوائنٹ پورٹ بلیرمیں ہے۔ آپ علوم عقیلہ و نقلیہ کے ماہر، منطق و حکمت میں ایک معتبر نام، استاذالعلماء، سلسلہ خیرآبادیہ کے چشم و چراغ، لکھنؤ کے قاضی القضاۃ (چیف جسٹس) اردو و عربی کے شاعر، کئی کتب کے مصنف اور مؤثر ترین شخصیت کے مالک تھے۔ (ماہنامہ جامِ نور دہلی، اکتوبر 2011ء) [9] حضرت مولانا حکیم سیددائم علی عظیم آبادی جامع معقول ومنقول تھے، پٹنہ بہارکے رہنےوالےتھے ،حازق حکیم کے طورپرشہرت پائی ،نواب آف ریاست ٹونک نے انہیں استاذطبیب کےطورپر ٹونک بلالیا اوریہ یہیں رہائش پذیر ہوگئے، آپ حاجی امداداللہ مہاجرمکی رحمۃ اللہ علیہ کے مریدوخلیفہ تھے۔(امام احمدرضا اورعلمائےلاہور،138) [10] خلاصہ ازاساتذہ امیرملت ،56،57 [11] استاذُالکل حضرت مولانا مفتی محمد لُطفُ اللہ علی گڑھی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت پلکھنے (لکھنؤ، یوپی) ہند میں 1244ھ /1828ء میں ہوئی اور 9ذوالحجہ 1334ھ کو علی گڑھ میں وصال فرمایا، تدفین مزار حضرت جمالُ العارِفین رحمۃ اللہ علیہ کے قُرب میں ہوئی، آپ جلیلُ القدر عالمِ دین، مؤثر و فَعَّال شخصیت اور جامعِ علومِ عقلیہ و نقلیہ تھے، محدثِ اعظم ہند، علّامہ سیّد احمد محدثِ کچھوچھوی، علّامہ وصی احمد محدثِ سورتی اور علّامہ احمد حسن کانپوری رحمۃ اللہ علیہم سمیت سینکڑوں علما آپ کے شاگرد ہیں۔( استاذالعلماء، ص6،32، تذکرہ محدث سورتی، ص46 تا 50 ) [12] افضل المحدثین علامہ احمدعلی سہارنپوری کی ولادت1225ھ/ 1810ء کو ہوئی اور 6جمادی الاولیٰ 1297ھ / 16اپریل 1880ء کوتقریباً بہتر (72)سال کی عمر میں داعیٔ اَجَل کو لبیک کہا ۔ آپ اپنے آبائی قبرستان متصل عید گاہ سہارنپور میں سپردخاک کیے گئے۔آپ حافظ قرآن،عالم اجل،استاذالاساتذہ،محدث کبیراورکثیرالفیض شخصیت کےمالک تھے ، اشاعت احادیث میں آپ کی کوشش آب زرسےلکھنےکےقابل ہیں ،آپ نےصحاح ستہ اوردیگرکتب احادیث کی تدریس،اشاعت،حواشی اوردرستیٔ متن میں آپ نے جو کوششیں کی وہ مثالی ہیں ۔استاذالمحدثین حضرت علامہ وصی احمدمحدث سورتی ،استاذالعلماء مفتی سیددیدارعلی شاہ محدث لاہوری،قبلہ عالم پیرسیدمہرعلی شاہ گولڑوی وغیرھم آپ کے مشہورشاگردہیں ۔(حدائق حنفیہ،510،صحیح البخاری مع الحواشی النافعۃ،مقدمہ،1/37) [13] تذکرہ علمائے اہل سنت،159 [14] امام الادب حضرت مولانا فیض الحسن سہارنپوری 1232ھ /1816ء کومحلہ شاہ ولایت سہارنپورمیں پیدا ہوئے اور6فروری 1887ءکو لاہورمیں وصال فرمایا، قبرستان درہ آلی سہارنپورمیں دفن کیا گیا ،آپ نے صدرالصدور دہلی مفتی صدرالدین آزردہ،علامہ فضل حق خیرآبادی،علامہ شاہ احمدسعیدمجددی وغیرہ اجل علماسے جملہ علوم ادب،فقہ واصول فقہ،حدیث وطب میں کامل مہارت حاصل کی ، حضرت حاجی امداداللہ مہاجرمکی کے ہاتھ پربیعت کی ،آپ 1870ء میں گورنمنٹ اورینٹل کالج کے پہلے عربی کےپروفیسرمقررہوئے ،رسالہ شفاء الصدورکےمدیربھی رہے،عربی تصانیف میں فیض القاموس،شرح تاریخ تیموری،ضوءالمشکوۃ اختصارایلاقی،شرح حماسہ وغیرہ اہم ہیں ۔آپ نے علامہ غلام دستگیرقصوری صاحب کی کتاب تقدیس الوکیل عن توہین الرشیدوالخلیل اورعلامہ عبدالسمیع رامپوری کی کتاب انوارساطعہ دربیان مولودوفاتحہ دونوں کی تائیدکرتے ہوئےان پر تقاریظ بھی لکھیں۔(تذکرہ علمائے اہلسنت وجماعت لاہور،166تا189،انوارساطعہ،540 ) [15] اساتذہ امیرملت ،56،57 [16] اساتذہ امیرملت،56 [17] فتاویٰ رضویہ اعلیٰ حضرت امام احمدرضا خان کےفتاویٰ کا مجموعہ ہے جوقدیم بارہ (12)جلدوں پر مشتمل ہے،مفتیٔ اعظم پاکستان مفتی محمدعبدالقیوم قادری ہزاروی رحمۃ اللہ علیہ نے اہل سنت کے مرکزی جامعہ نظامیہ رضویہ لاہورمیں شعبان 1408ھ/ مارچ 1988ء کو ایک تحقیقی ادارہ بنام رضا فاؤنڈیشن بنایا جس کا مقصدتصانیف اعلیٰ حضرت کو جدیداندازمیں شائع کرنا ہے اس کے تحت فتاویٰ رضویہ کی تخریج اورترتیب جدیدپر کام شروع ہوااوررجب1426 ھ/اگست 2005ء کومکمل ہوا،اب فتاویٰ رضویہ کی 33جلدیں ہیں ،جس میں 30جلدیں فتاویٰ ،دوجلدیں فہرست اورایک جلداشاریہ پر مشتمل ہے۔یہ بلند فقہی شاہکارمجموعی طورپر21656صفحات، 6847سوالوں کےجوابات اور206 رسائل پرمشتمل ہے جبکہ ہزاروں مسائل ضمنازیربحث آئے ہیں ۔(فتاویٰ رضویہ ،30/5،10) [18] ڈاکٹرمحمداقبال کی پیدائش1294ھ/1877ء کو سیالکوٹ اور وفات 20صفر 1357ھ / 21اپریل 1938ء کو لاہور میں ہوئی ،آپ معروف شاعر، مصنف، قانون دان، سیاستدان اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک ہیں۔ [19] اساتذۂ امیرملت،54 [20] دانائے راز،98

    کتاب کا موضوع

    کتاب کا موضوع

    Sirat-ul-Jinan

    صراط الجنان

    موبائل ایپلیکیشن

    Marfatul Quran

    معرفۃ القرآن

    موبائل ایپلیکیشن

    Faizan-e-Hadees

    فیضانِ حدیث

    موبائل ایپلیکیشن

    Prayer Time

    پریئر ٹائمز

    موبائل ایپلیکیشن

    Read and Listen

    ریڈ اینڈ لسن

    موبائل ایپلیکیشن

    Islamic EBooks

    اسلامک ای بک لائبریری

    موبائل ایپلیکیشن

    Naat Collection

    نعت کلیکشن

    موبائل ایپلیکیشن

    Bahar-e-Shariyat

    بہار شریعت

    موبائل ایپلیکیشن