30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْمِ ط تذکرۂ داداجی میاں صاحبحضرت سیدمبارک شاہ محدثِ الوری رحمۃ اللہ علیہ بنام
الورکے پہلے محدث
شیطان لاکھ سُستی دِلائے یہ رِسالہ(08صَفحات) مکمل پڑھ لیجیے اِنْ شَآءَ اللّٰہ معلومات کا اَنمول خزانہ ہاتھ آئے گا۔دُرُود شریف کی فضیلت
فَرمانِ مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ہے:تم جہاں بھی ہو مجھ پردُرُود پڑھو کہ تمہارا دُرُود مجھ تک پہنچتا ہے۔(1) صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّدالورکے پہلے محدث
حضرت علامہ سید مبارک شاہ محدثِ الوری رحمۃ اللہ علیہ دسویں سن ہجری کے عظیم عالم،محدث،فقیہ ،شیخ طریقت اور صاحب ِکرامت ولی اللہ تھے ،اہل الور(صوبہ راجستھان ،ہند)کو آپ سے علم وعرفان حاصل ہوا،چونکہ بادشاہانِ وقت آپ کے عقیدت مندتھے اس لیے آپ کی برکت سے انہوں نے اس علاقے پر توجہ دی، جس کی وجہ سے اس خطے نے بہت ترقی کی،اس مضمون میں محدث الوری کا ذکرخیرکیا جاتاہے ۔پیدائش
حضرت علامہ سیدمبارک شاہ محدثِ الوری المعروف داداجی میاں صاحب کی پیدائش ایک سادات گھرانے میں تقریباً 897ھ مطابق 1491ء میں ہوئی ،آپ کے والدِگرامی حضرت علامہ ابوالمبارک حنفی رحمۃ اللہ علیہ خاندانِ سادات کے چشم و چراغ تھے ۔(1)دہلی سے راجستھان کی جانب ہجرت
داداجی میاں صاحب کی رہائش دہلی میں تھی ،اس زمانے میں بادشاہانِ ہند کا دارالحکومت دہلی تھا اوراللہ والے دربارِ شاہی سے عموماً دور رہتے ہیں، آپ نے وہاں سے ہجرت کرکے دہلی سے جنوب مغرب کی جانب راجستھان(2) جانے کا فیصلہ کیا۔ جب آپ جے پور(3) کے جنگل قلعہ آمیر(4) میں پہنچے تو جے پورکے راجہ نے آپ کا استقبال کیا اوراپنے ہاں رُکنے کی درخواست کی، آپ نے درخواست قبول کرلی ،اس نے آپ کی خدمت میں تحفے تحائف پیش کئے مگرآپ نے قبول نہ فرمائے ،پھراس نے اپنا مسئلہ بیان کیا کہ بادشاہِ وقت مجھ سے ناراض ہے آپ سفارش کردیں ،آپ نے سفارش کرنے سے بھی انکارکردیا اورجے پورسے الورتشریف لے آئے ۔ (5)الورکی صورت حال
الور(6) اس زمانے میں علاقۂ میوات(7) کا مرکزی مقام تھا ،خان ِخاناں عبدالرحیم،ترسون محمدعادل اورحسن خان میواتی وغیرہ یہاں کے والی میوات تھے۔(8)انھوں نے اپنے اپنے دورِحکومت میں الورمیں کافی ترقیاتی کام کروائے، مساجد اور مزاراتِ بزرگانِ دین تعمیرکروائےگئے، الور کے مشہور قلعے کی تعمیربھی حسن خان میواتی نے کروائی، الور شہر کے جنوب میں کوہِ اراولی پربت (کالاپہاڑ)ہے ،الورشہراس سے جانبِ شمال میدانی علاقے پر مشتمل ہے ، یہ پہاڑی سلسلہ اگرچہ خشک ہے مگراس میں جابجاچشمے نکلتے اورموسم برسات میں آبشاریں(9) بہتی ہیں جس کی وجہ سے اس کے بہت سے مقامات سرسبزوشاداب ہونے کی وجہ سے قابلِ دیدہیں ،برسات کے موسم میں اس کی دلکشی میں اضافہ ہوجاتاتھا،داداجی میاں حضرت سید مبارک شاہ محدثِ الوری کو یہ مقام پسندآیا اورآپ الورکے باہر کوہ اراولی پربت کے دامن میں قیام پذیرہوئے اورعبادت میں مصروف ہوگئے ۔ (10)بادشاہ ِہند سلیم سوری کی عقیدت
داداجی میاں صاحب کے قیام الورکے ایام میں بادشاہِ ہند سلیم سوری(11) الورآیا ،مسلم ہوں یا غیرمسلم سب حضرت سیدمبارک شاہ الوری رحمۃ اللہ علیہ کی بزرگی کے قائل تھے ،بادشاہ کو بھی آپ سے بہت عقیدت ہوگئی ، وہ آپ کی خدمت میں حاضرہوتا اوراپنے ہاتھ سے جوتے سیدھے کرنا اپنے لیے سعادت سمجھتا ۔(12)جیساکہ مرقع الورمیں ہے :سلیم شاہ کے دل میں ان کی ولایت کا عقیدہ آیا اورسب سے زیادہ ان پر اعتقادلایا ،حتی کہ روزانہ خدمتِ شیخ میں جاتاتھا اورآپ کے قدموں میں سرجھکاتاتھا ،کئی بارجوتاآپ کا بادشاہ نے خودصاف کیا اورغلاموں کی طرح بے تکلف کام خدمت ِگاری کی ۔(13) یہی وجہ ہے کہ افغان قوم کے ہاں آپ بہت مقبول اوراثرورسوخ رکھتے تھے ۔(14)یادگارواقعہ
963ھ مطابق1556ء میں مشہورولی اللہ حضرت شیخ محمدسلیم(15) فتح پوری چشتی(16) افغانوں کے ہاتھوں آزمائش میں مبتلا ہوئے ،واقعہ کچھ یوں ہے کہ جب سوری سلطنت کے افغانوں کوسلطنت مغلیہ سے شکست کا منہ دیکھنا پڑا تو انہوں نےحضرت شیخ محمدسلیم چشتی رحمۃ اللہ علیہ کوفتح پورسیکری (17)سے اس غلط فہمی میں پکڑکر رن تھمبور قلعے (18) میں قید کرلیا کہ ان کے پاس مال ودولت کاخزانہ ہوگا، جب داداجی میاں صاحب کو معلوم ہواتو آپ بُساور(موجودہ نام بُھساور(Bhusawar)نزدبھرتپور،راجستھان)کے راستے سے رن تھمبورقلعے پہنچے اورافغانوں سے آپ کو آزادکروایا۔(19)
[1…… معجم کبیر ، حسن بن حسن بن علی عن ابیہ ،۳/۸۲ ،حدیث:۲۷۲۹ ۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع