30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ط
الٹی جوتی سیدھی نہ کرنا کیسا؟ ([1])
شیطان لاکھ سُستی دِلائے یہ رِسالہ( ۔ ۔صَفحات) مکمل پڑھ لیجیے اِنْ شَآءَ اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ معلومات کا اَنمول خزانہ ہاتھ آئے گا ۔
فَرمانِ مصطفے ٰصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ہے : جس نے مجھ پر اىک بار دُرُودِ پاک پڑھا اللہ پاک اس پر دَس رَحمتىں نازل فرماتاہے اور جو مجھ پر دَس بار دُرُودِ پاک پڑھے اللہ پاک اس پر 100مرتبہ رَحمت نازل فرماتا ہے اورجو مجھ پر 100مرتبہ دُرُودِ پاک پڑھے اللہ پاک اس کى دونوں آنکھوں کے دَرمىان لکھ دىتا ہے کہ ىہ نفاق اور جہنم کى آگ سے آزاد ہے اور اسے بروزِ قىامت شہىدوں کے ساتھ رکھے گا ۔([2])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
”اللہ دیکھ رہا ہے “یہ تَصَوُّر کیسے قائم ہو؟
سُوال : ”اللہ دىکھ رہا ہے “ىہ خىال مضبوط کىسے ہو تاکہ گناہوں سے بچا جا سکے ؟
جواب : قرآنِ کرىم مىں اللہ پاک کا فرمانِ عالیشان ہے : (وَ اللّٰهُ بَصِیْرٌۢ بِالْعِبَادِۚ(۱۵)) (پ۳، اٰل عمران : ۱۵) ترجمۂ کنزالایمان : ”اور اللہ بندوں کو دیکھتا ہے ۔“اَلْحَمْدُلِلّٰہ یہ عقىد ہ تو ہر مسلمان کا ہے کہ اللہ پاک دیکھ رہا ہے ۔ اگر کسی کا یہ عقىدہ نہ ہو تو وہ کافر ہو جائے گا ۔ مسلمان تو یہ سوچ بھى نہىں سکتا کہ اىسى جگہ بھی ہے جہاں مىں (اللہپاک سے )چھپ سکتا ہوں ۔اب اس سوچ کو ہر وقت پیشِ نظر رکھنا ہے تاکہ گناہوں سے بچا جا سکے ۔ظاہر ہے کہ جس کے ذہن میں یہ ہو کہ اللہ پاک مجھے دیکھ رہا ہے تو پھر وہ گناہ کیسے کر سکتا ہے ؟
اِس بات کو یوں سمجھئے کہ پہلے لوگ جب مسجد کے امام صاحب کو آتا دىکھتے تھے تو سگرىٹ چھپا لىتے تھے ،پہلے حىا بہت تھى ۔ اب امام صاحب کے سامنے سلگاتے ہوں تو تعجب نہىں ہے ۔بہرحال امام کا کچھ لحاظ مروت لوگ رکھتے ہیں،اگر امام صاحب آ رہے ہىں تو لوگ کم از کم انہیں سلام کرتے ہیں ۔ اگر گالى گلوچ کر رہے تھے تو سنبھل جاتے ہیں کہ کہیں امام صاحب نہ سُن لىں ۔
اُستاد،شخصیات اور والدین کا لحاظ ومروت
یوں ہی بعض چىزىں بندہ ماں باپ یا اُستاد سے حیا کی وجہ سے چھپاتا ہے کہ مىرے فُلاں عیب کا میرے باپ کو پتا نہ چل جائے ۔ اُستاد کو فُلاں بات پتا نہ چل جائے ۔ فُلاں مجھے اس حالت میں دىکھ نہ لے ۔جب دُنىا مىں ہمارا ىہ نِظام بنا ہوا ہے کہ اگر کوئی بڑى شخصىت ہمىں دىکھ رہى ہو تو ہم اِحتىاط کرتے ہىں، گفتگو بھى ہمارى نَرم ہوجاتى ہے ،بعض اوقات نگاہىں بھى جُھک جاتى ہىں اور بہت کچھ ہو جاتا ہے ۔ تو جو سارى شخصىات،سارے اَنبىا اور ہمارے مىٹھے میٹھے مصطفے ٰصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کا بھى خُدا ہے وہ دىکھ رہا ہے اور ىقىنى طورپر دىکھ رہا ہے اور ہمارا اىمان بھى ہے کہ وہ دىکھ رہا ہے ۔ جب اللہپاک دىکھ رہا ہے تو ہم پھر بھى گناہ کرىں یا بدنگاہى کرىں؟ وہ چىز دىکھىں جس کو رب تعالیٰ نے دیکھنے سے منع فرماىا ہے ،شرىعت نے جس کو حرام قرار دىا ہے ؟ یہ کیسے ہو سکتا ہے ۔
بدنگاہی سے خود کو بچانے کا نسخہ
سُوال : بدنگاہی سے خود کو بچانے کے لیے کیا تَصَوُّر قائم کیا جائے ؟
جواب : حضرتِ سَیِّدُناجُنىد بغدادى عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْہَادِی کى بارگاہ مىں کسى نے عرض کى : نگاہوں کى حفاظت (یعنی آنکھوں کے قفلِ مدىنہ) کا مجھے کوئى نسخہ بتائىے ۔اِرشاد فرماىا : جہاں تمہارا نظر ڈالنے کا اِرادہ ہو تو وہاں دیکھنے سے پہلے تم ىہ غور کر لىا کرو کہ کوئى اور دىکھنے والا تمہىں دىکھ رہا ہوتاہے ۔([3])ىہاں دیکھنے والے سے مُراد اللہپاک کى ذات ہے ۔مطلب یہ کہ ہم کسى کو دىکھنے کا اِرادہ کرىں ۔ اب دىکھ پائىں یا کسی آڑ، حجاب،نظر کى کمزورى یا اندھىرے وغیرہ کی وجہ سے نہ دیکھ پائیں مگر ہمارے اِس دیکھنے کے اِرادے سے پہلے ہمارا رَب ہمیں دیکھ رہا ہے ۔ بس یہ سوچ ذہن میں راسخ کرنی ہے کہ مىرا رب مجھے دىکھ رہا ہے کہ مىں کىا دىکھنے لگا ہوں؟ اب اگر اسے دىکھنا ثواب ہے تو بندہ اس چیز کو دىکھ لے اگر اسے دىکھنا گناہ ہے تو ہر گز نہ دىکھے ۔
[1] یہ رِسالہ ۸ رَبیع الآخر ۱۴۴۰ ھ بمطابق15دَسمبر 2018 کو عالمی مَدَنی مَرکز فیضانِ مدینہ بابُ المدینہ (کراچی) میں ہونے والے مَدَنی مذاکرے کا تحریری گلدستہ ہے ،جسے اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَّۃ کے شعبے ’’فیضانِ مَدَنی مذاکرہ‘‘نے مُرتَّب کیا ہے ۔ (شعبہ فیضانِ مَدَنی مذاکرہ)
[2] معجم اوسط،من اسمه محمد،۵ / ۲۵۲،حدیث : ۷۲۳۵ دار الکتب العلمیة بیروت
[3] کیمیائے سعادت،رکن چھارم منجیات،اصل ششم در محاسبه ومراقبه،مقام اول در مشارطت، ۲ / ۸۸۶ انتشارات گنجینه تھران
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع