my page 1
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
  • فرض علوم
  • تنظیمی ویب سائٹ
  • جامعۃ المدینہ
  • اسلامی بہنیں
  • مجلس تراجم
  • مدرسۃ المدینہ
  • احکامِ حج
  • کنزالمدارس بورڈ
  • مدنی چینل
  • دار المدینہ
  • سوشل میڈیا
  • فیضان ایجوکیشن نیٹ ورک
  • شجرکاری
  • فیضان آن لائن اکیڈمی
  • مجلس تاجران
  • مکتبۃ المدینہ
  • رضاکارانہ
  • تنظیمی لوکیشنز
  • ڈونیشن
    Type 1 or more characters for results.
    ہسٹری

    مخصوص سرچ

    30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

    Wah Kia Baat Ghous e Azam Ki (Maa 8 Karamaat e Ghous e Azam) | واہ کیا بات غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ کی (مع 8 کرامات غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ)

    book_icon
    واہ کیا بات غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ کی (مع 8 کرامات غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ)
                
    اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّـلٰوةُ وَالسَّـلَامُ عَلٰی خَاتَمِ النَّبِیٖن ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِ اللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم ط بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم ط واہ کیا بات غوث اعظم کی(1 ) مع 8 کراماتِ غوثِ اعظم دُعائے عطار ! یارب المصطفٰے ! جوکوئی 28صفحات کا رسالہ ”واہ کیا بات غوثِ اعظم کی مع 8 کراماتِ غوثِ اعظم “پڑھ یا سن لے اسے بدعقیدگی اور برےخاتمے سے بچا اور اس کی بے حساب مغفرت فرما۔ اٰمِین بِجاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہ علیه واٰلهٖ وسلَّم

    دُرُود شریف کی فضیلت

    حضرتِ شیخ حُسَین بن احمد کَوَّاز بِساطی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : میں نے اللہ پاک سے یہ دُعا کی کہ(یا اللہ پاک ! )میں خواب میں ابُو صالِح مُؤذِّن رحمۃُ اللہ علیہ کو دیکھنا چاہتا ہوں۔( میری دُعا مقبول ہوئی اور) میں نے خواب میں اُنہیں اچھی حالت میں دیکھ کر پُوچھا : اے ابُوصالِح ! آپ کیسے ہیں؟ فرمایا : اے ابُو الحَسَن ! اگر سرکار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ذاتِ گرامی پر دُرُودِ پاک کی کَثرت نہ کی ہوتی تو میں ہَلاک (یعنی برباد)ہوگیا ہوتا۔(سعادت الدارین ،ص 136) ذاتِ والا پہ بار بار دُرود بار بار اور بے شمار دُرود بیٹھتے اٹھتے جاگتے سوتے ہو الٰہی مرا شِعار دُرود (ذوقِ نعت، ص 123،124) اٰمِین بِجاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہ علیه واٰلهٖ وسلَّم صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد شاہِ بطحا کا ماہ پارہ ہے، واہ کیابات غوثِ اعظم کی سیِّدہ فاطِمہ کا پیارا ہے، واہ کیا بات غوثِ اعظم کی یہ توسب اولیا کا افسر ہے، ابنِ زَہرا ہے ابنِ حیدر ہے اور حَسنین کا دُلارا ہے، واہ کیا بات غوثِ اعظم کی غوثِ اعظم ہیں شاہِ جِیلانی، پیرِلاثانی، قُطبِ رَبّانی اُن کے عُشّاق نے پکارا ہے، و اہ کیا بات غوثِ اعظم کی شَہرِ بغداد مجھ کو ہے پیارا، خوب دلکش وہاں کا نَظّارہ میرا مرشِد جو جلوہ آرا ہے، واہ کیا بات غوثِ اعظم کی ہم کو” گیارہ‘‘ کا ہے عدد پیارا، ان کی تاریخِ عُرس ہے گیارہ یوں عدد ہم کو پیارا گیارہ ہے، واہ کیا بات غوثِ اعظم کی (وسائلِ بخشش،ص577 ،579 ) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد

    ایمان پر موت کی خوشخبری (واقعہ)

    حضرتِ شیخ عبدُالحق محدثِ دہلوی رحمۃُ اللہ علیہ ’’اخبار الاخیار ‘‘میں لکھتے ہیں : ایک بزرگ رحمۃُ اللہ علیہ نے خواب میں اللہ پاک کے پیارے پیارے آخری نبی ،مکی مَدَنی ،محمدِ عربی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی زیارت کی تو عرض کیا : یا رسولَ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ! دعا فرمائیے کہ مجھے قرآنِ کریم اور آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی سنت پر موت آئے ، آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشادفرمایا : ایسا ہی ہوگااور کیوں نہ ہو جبکہ تمہارے شیخ ،شیخ عبدالقادر ہیں، وہ بزرگ فرماتے ہیں : مَیں نے پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے تین مرتبہ یہی درخواست کی،آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے (ہر بار) یہی ارشادفرمایا ایسا ہی ہوگااور کیوں نہ ہو جبکہ تمہارے شیخ ،شیخ عبدُالقادر ہیں ۔ (اخبار الاخیار،ص 152اردو) سبحانَ اللہ ! غوثِ پاک کی محبت اور اِن کے سلسلے میں داخل ہونا ،غوثِ پاک کا مُرید ہونا کیا فضیلت رکھتاہے۔ مِری موت بھی آئے توبہ پہ مُرشِد ہوں میں بھی مرید آپ کا غوثِ اعظم کرم آپ کا گر ہوا تو یقینا ً نہ ہوگا بُرا خاتِمہ غوثِ اعظم (وسائلِ بخشش،ص553 ) سلطانِ ولایت غوثِ پاک ولیوں پہ حکومت غوثِ پاک شہبازِ خطابت غوثِ پاک فانوسِ ہدایت غوثِ پاک اللّٰہ کی رحمت غوثِ پاک ہیں باعثِ برکت غوثِ پاک صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد اے عاشقانِ غوثِ اعظم ! ہمارے پیارےپیارے پیرو مرشد،شہنشاہِ بغدادحضورِ غوثِ پاک رحمۃ اللہ علیہ کی بڑی شان ہے اورآپ کے صدقے آپ کے مُریدین ومُحبِّیْن(یعنی محبت کرنے والوں) کو بھی برکتیں نصیب ہوتی ہیں اورکیوں نہ ہو ں کہ آقا کی فضیلت سے غلام میں بھی خوبیاں آجاتی ہیں ۔ اللہ پاک ہمیں مرتے دَم تک غوثِ پاک کی غلامی پر اِستقامت عنایت فرمائے اورقیامت میں بھی غوثِ پاک کی غلامی میں اُٹھائے۔خلیفہ ٔاعلیٰ حضرت، مدّاح ُالحبیب مولانا جمیل الرحمٰن رحمۃُ اللہ علیہ لکھتےہیں : ندا دے گا مُنادی حشر میں یوں قادریوں کو کدھر ہیں قادری کرلیں نظارہ غوثِ اعظم کا (قبالۂ بخشش،ص99) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد

    اللہ پاک کا پیارا

    حدیثِ پاک کی مشہور کتاب ’’بخاری شریف‘‘ میں صحابیِ رسول حضرتِ ابو ہُریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضورِ پُر نور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ا رشاد ہے : جب اللہ پاک کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو حضرتِ جبریل علیہ السّلام سے فرماتا ہے کہ میں فلاں بندے سے محبت رکھتا ہوں لہٰذا تم بھی اس سے محبت کرو۔ حضرتِ جبریل علیہ السّلام اس سے محبت کرتے ہیں ۔ پھر حضرتِ جبریل علیہ السّلام آسمانی مخلوق میں اعلان فرماتے ہیں کہ اللہ پاک فلاں بندے سے محبت فرماتا ہے لہٰذا تم بھی اس سے محبت کرو، چنانچہ آسمان والے بھی اس سے محبت کرنے لگتے ہیں ،پھر زمین والوں میں اس کی مقبولیت رکھ دی جاتی ہے۔ ( بخاری، 2 / 382، حدیث : 3209) اے عاشقانِ غوثِ اعظم ! اس سے معلوم ہوا کہ مومنینِ صالحین و اَولیائے کاملین کی مقبولیتِ عامّہ (یعنی عوام وخواص میں شہرت) ان کی محبوبیت (یعنی اللہ پاک کے پسندیدہ ہونے) کی دلیل ہے جیسا کہ حضور غوثِ اعظم ،خواجہ غریب نواز ، داتا گنج بخش علی ہَجویری اور دیگر مشہورومعروف اَولیاء کرام رحمۃ اللہ علیہم کی عام مقبولیت کہ دنیا سے پردہ فرمائے صدیاں بِیت (یعنی گزر)گئیں لیکن ان کی محبتوں کے چشمے دلوں سے اُبل رہے ہیں ۔ نیز اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ’’ولی کی ایک علامت یہ بھی ہے کہ خَلْقَت (یعنی مخلوق)اُسے ولی کہے ‘‘اور اس کی طرف قدرتی طور پر دل کو رغبت ہو۔(تفسیرصراطُ الجنان ، پ 16، مریم، تحت الایۃ : 198، 6/159 بتغیر ) حضرتِ مفتی احمدیار خان رحمۃُ اللہ علیہ فرماتےہیں : قدرتی طور پر انسانوں کے منہ سے اس(نیک بندے) کے لیے نکلنے لگتا ہے ” رحمۃ اﷲ علیہ “یا ” رضی اللہ عنہ “ اور لوگوں کے دل خود بخود اس کی طرف کھنچنے لگتے ہیں،’’دلوں کی قدرتی کشش محبوبیتِ الٰہی کی دلیل ‘‘ہے۔ دیکھئے ! حضورِ غوثِ پاک، خواجۂ اجمیری جیسے بزرگوں کو ہم لوگوں نے دیکھا نہیں مگر سب کو ان سے دِلی محبت ہے۔ (مِراٰۃ المناجیح،3/389) یہ غیبی وقدرتی محبت ہے۔امامِ عشق و محبت، عاشقِ غوثِ اعظم، میرے اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہ علیہ بارگاہِ غوثِیت مآب میں عرض کرتے ہیں : کُنجیاں دل کی خدا نے تجھے دِیں ایسی کر کہ یہ سینہ ہو محبت کا خزینہ تیرا (حدائقِ بخشش،ص31) شرحِ کلامِ رضا : اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہ علیہ بارگاہِ غوثیت مآب میں عرض کر رہے ہیں : یعنی یا غوث ِپاک ! اللہ پاک نے آپ کو مخلوق کےدِلوں کی چابیاں عطافرمائی ہیں تو میرا سینہ کھول کر اس میں اپنی محبت ڈال دیجئےکہ یہ آپ کی محبت کا خزینہ بن جائے ۔ صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد اے عاشقانِ غوثِ اعظم ! میرے مُرشدحضور غوثِ پاک رحمۃُ اللہ علیہ سے عوام تو عوام بڑے بڑے اولیائے کرام رحمۃ اللہ علیہم عقیدت مندی کا اظہار کرتے آئے ہیں کیونکہ آپ ولیوں کے سردار،شہنشاہِ بغدا د ہیں ۔شیخ عارف ب اللہ ابواسحٰق ابراہیم بن محمود رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : میں نے اپنے مرشد امام ابوعبد اللہ بَطائحِی کو یہ فرماتے سنا : مَیں حضورِ غوثِ پاک رحمۃُ اللہ علیہ کے مبارک زمانے میں حضرت سید ی احمد رَفاعی رحمۃُ اللہ علیہ کے ہاں چند دن ٹھہرا، ایک دن شیخ احمد رفاعی رحمۃُ اللہ علیہ نے مجھ سے فرمایا : ہمیں حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃُ اللہ علیہ کے کچھ مناقب یعنی خوبیاں بتائیں ،میں نے کچھ فضائل بیان کئے، اِس دوران ایک شخص آیا اور اس نے حضرت شیخ احمدرَفاعی رحمۃُ اللہ علیہ کی طرف اشارہ کر کے مجھ سے کہا : ان کے یعنی میرے شیخ احمد رفاعی کے علاوہ ہمارے سامنے کسی کی فضیلت بیان مت کرو ، یہ سنتے ہی حضرت ِسید رفاعی رحمۃُ اللہ علیہ نے ناراض ہوکر نگاہِ پُرجلال سےاسے دیکھا، پھر حضرتِ سیداحمد رفاعی رحمۃُ اللہ علیہ نے فرمایا : شیخ عبدُالقادر جیلانی رحمۃُ اللہ علیہ کے مناقب (یعنی ان کے فضائل و خوبیاں)کون بیان کرسکتا ہے ؟ شیخ عبدُالقادر جیلانی رحمۃُ اللہ علیہ کے مرتبے کو (اولیائے کرام رحمۃ اللہ علیہم میں سے)کون پہنچ سکتاہے؟ سارے ولیوں میں آپ کا مقام بہت بلند ہے (2) مزید شیخ سیداحمدرفاعی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : شریعت کا دریا ان کے سیدھے ہاتھ پرہے اور حقیقت کا دریا ان کے دوسرے ہاتھ پر ، جس میں سے چاہیں پانی پی لیں ، ’’ہمارے اس وقت میں شیخ عبدالقادر کا کوئی ثانی (یعنی ان کی برابری کا )نہیں۔ حضرت امام ابوعبدُ اللہ رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ایک دن میں نے حضرت شیخ احمد رفاعی رحمۃُ اللہ علیہ کو اپنے بھانجوں اور بڑے بڑے مُریدین کو وصیت فرماتے ہوئے سنا : کہ ایک شخص بغداد شریف جانے کے ارادے سے آیا ۔آپ رحمۃُ اللہ علیہ نے فرمایا : جب بغداد شریف پہنچو تو حضرتِ شیخ عبدالقادرجیلانی رحمۃُ اللہ علیہ اگر دنیا میں تشریف فرماہوں تو ان کی زیارت اور اگر پردہ فرما جائیں تو ان کے مزار مبارک کی زیارت سے پہلے کوئی کام نہ کرنا پھر فرمایا : ’’اس پر حسرت ہے جسے شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃُ اللہ علیہ کا دیدار نہ ملا‘‘۔( فتاویٰ رضویہ ،8/389تا390،ملخصاً) عطا کی ہے بلندی حق نے اہلُ اللہ کے جھنڈوں کو مگر سب سے کیا اُونچا پَھریرا(3)غوثِ اعظم کا نہ کیونکر اَولیا اس آستانے کے بنیں منگتا کہ اِقلیمِ وِلایت پر ہے قبضہ غوثِ اعظم کا (قبالۂ بخشش،ص94، 99) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد اےعاشقانِ غوثِ اعظم ! حضورِ غوثِ ا عظم اوردیگر اولیائے کرام رحمۃ اللہ علیہم کی محبت پر استقامت پانے اور ان حضرات کے فیضانِ کرم کی خیرات لینے کےلئے عاشقانِ رسول کی سنّتوں بھری دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول سے ہردم وابستہ رہئے ، ہرما ہ پابندی سے ہوسکے تو گیارہویں شریف کی نیاز بھی دلائیے اوراس کی برکتیں لوٹئے ،حضورِ غوثِ پاک رحمۃُ اللہ علیہ کی محبت دل میں بڑھانے کےلئے ایک مدنی بہار آپ کے گوش گزار کرتا ہوں ، دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول سے اورمضبوطی سے لپٹ جائیے ۔

    بَد عَقیدَگی سے توبہ

    حَیدر آباد (سندھ،کراچی) کے ایک اسلامی بھائی کچھ غلط لوگوں کی صحبت میں اُٹھنے بیٹھنے لگے، بُری صحبت کی وجہ سے اُن کا ذہن بھی بُرا ہوگیا اور وہ تین سال تک اپنے ذہن کو اس طرح بُرا کر بیٹھے کہ نہ ان کو نیاز شریف سمجھ آتی تھی اور نہ میلاد شریف گھر میں وہ ان چیزوں پر اعتراضات کرتے تھے ، اس ذہنی خرابی سے قبل اُنہیں دُرُود پاک پڑھنے کا بڑا جذبہ تھا مگر جونہی یہ بے ادبوں کی صحبت میں گئےاس بُری صحبت کی نحوست کے سبب دُرُودِپاک پڑھنے کا جَذبہ ہی دَم توڑ گیا۔ قسمت نے پلٹا کھایااورخدا کا کرناکچھ یوں ہواکہ دُرُود شریف کی فضیلت پڑھی تو وہ جَذبہ پھر سے بیدار ہوا تو دُرُودِ پاک پڑھنے کا معمول بنا لیا۔ ایک رات جب دُرُود شریف پڑھتے پڑھتے سو ئےتو اَلحمدُ لِلّٰہ خواب میں سبز سبزگنبد کاجلوہ دیکھا حالانکہ ذہن بدل چکا تھا لیکن خواب میں بے ساخْتہ زَبان پر اَلصَّلٰوةُ وَالسَّلامُ عَلَیْك یا رسُوْلَ اللہ جاری ہو گیا ۔ جب صُبح اُٹھے تو دل میں ہل چل مچی تھی کہ یہ کیا ہوگیا کہ جوچیز میری سمجھ میں نہیں آتی تھی وہی میرے ساتھ ہوگئی میں زبان سے کیا پڑھ رہا تھا ؟ ، اب یہ سوچ میں پڑ گئے آخِر کچھ مسئلہ ہے ، مجھے تحقیق کرنی چاہیے کہ حق کا راستہ کون سا ہے ؟ حُسنِ اتِفاق سے عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کا سُنتیں سیکھنے سکھانے کا مدنی قافلہ اُن کے گھر کے قریب کسی مسجِد میں آ گیاتو یہ کسی طرح اس مدنی قافلے میں کسی کی ترغیب پر پہنچ گئے اور ان کے ساتھ مسافر بن گئے ۔ کنفیوز توتھےہی،تلاشِ حق کے جَذبے کے تحت یہ سفر پر روانہ ہوگئے ۔ امیرِقافلہ اسلامی بھائی نے اُنہیں نیک اعمال کے رسالے کا تعارُف کرواکر اُس پر عمل کرنے کا جذبہ دلایا ۔جب اُنہوں نےاُس رسالے کوبَغورپڑھا توبڑے حیران ہوئے کیونکہ نیک اعمال کا رسالہ توزِندگی گزارنے کے بہت زبردست رہنما اُصولوں پر مبنی ہے ۔ عاشقِانِ غوثِ اعظم کی صحبت اورنیک اعمال کے رسالے پر عمل کی بَرَکت سے اُس پر اللہ پاک کا فَضْل وکرم ہوگیا اس نے مَدَنی قافِلے کے تمام اسلامی بھائیوں کو جمع کر کے کہا : میرا ذہن پہلے بُرا ہوگیا تھا میں پہلے آپ لوگوں کو پتا نہیں کیا کیا کہاکرتا تھا آج آپ سب گواہ ہو جائیں میں آج سے اپنے اس اس پرانےعقیدے اورسوچوں سے سچی توبہ کرتا ہوں اور اب دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ رہنے کی نیّت کرتا ہوں ۔ اسلامی بھائیوں نے بہت خوشی کا اظہارکیا ۔ اس اسلامی بھائی نے اگلے دن 30 روپے کی نکتی ( ایک بَیسن کی مٹھائی جو موتی کے دانوں کی طرح بنی ہوتی ہے،ہم لوگ میمنی میں اس کو بوندیاں بولتے ہیں وہ جلیبی کلر کی ہوتی ہے غالبا وہی مراد ہے یہاں ) منگوا کر سرکارِ بغداد ،حُضُورِغوثِ پاک شیخ عبدُالقادِر جِیلانی رحمۃُ اللہ علیہ کی نیاز دِلاکر اپنے ہاتھوں سے تقسیم کی ، اس کوغوثِ پاک رحمۃُ اللہ علیہ کی برکتیں کیا ملیں کہ وہ 35 سال سے دَمے(سانس )کے مَرَض میں مُبتلا تھے، کوئی رات بِغیر تکلیف کے نہ گزر تی تھی ، سیدھی داڑھ میں بھی تکلیف تھی جس کے باعِث صحیح طرح کھا بھی نہیں سکتے تھے ۔ اَلحمدُ لِلّٰہ مَدَنی قافِلے کی بَرَکت سے دورانِ سفر سانس کی کوئی تکلیف نہ ہوئی اور بِغیر کسی تکلیف کے کھانا بھی کھاتے رہے۔ اور وہ کہہ رہے تھے : میرادل گواہی دیتا ہے کہ عقائدِ اَہل ِسنَّت حق ہیں اور میرا حُسنِ ظن ہے کہ دعوتِ اسلامی کا دینی ماحول اللہ پاک اور اس کے پیارے پیارے آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی بارگاہ میں مَقبول ہے ۔ عطائے حبیبِ خدا دینی ماحول ہے فَیضانِ غوث ورضا دینی ماحول بَفَیضانِ احمد رضا اِن شاءَ اللہ یہ پُھولے پھلے گا سدا دینی ماحول (وسائلِ بخشش،ص646) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد

    خواب میں آکر پریشانی کا حل ارشادفرمادیا

    حضرتِ مفتى اَحمد ىار خان نعىمى رحمۃُ اللہ علیہ نے حضرت علامہ الحاج سَیّد اَحْمَد سعید کاظمی شاہ صاحب رحمۃُ اللہ علیہ کو ایک خط لکھا : مَیں کسى مسئلے مىں اُلجھا ہوا تھا تو حُضور غوثُ الاعظم شىخ عبدالقادر جىلانى رحمۃُ اللہ علیہ کى زىارت نصىب ہوئى اورآپ نے فرماىا : اگر کسى مسئلے پر اُلجھاؤ پىدا ہو جائے تو ملتان مىں مىرے بىٹے ’’ کاظمى ‘‘ (یعنی سید احمد سعید کاظمی )کی طرف رجوع کرلىا کرو کہ وه ضيغمِ اسلام (یعنی اسلام کے شىر) ہیں، پھر غوثُ الاعظم رحمۃُ اللہ علیہ نے ارشاد فرماىا : کہ وہ جو کتاب لکھ رہے ہىں مجھے پسند ہے ۔(مفتی صاحب نے حُضور غوث پاک رحمۃُ اللہ علیہ کی پسند کی ہوئی کتاب کے بارے میں پوچھتے ہوئے خط میں لکھا) حضرت ! وہ کون سى کتاب ہے جس کى تعرىف حضور غوث پاک رحمۃُ اللہ علیہ نے کی ہے؟ غزالئ زماں رحمۃُ اللہ علیہ اس وقت ”تَسْکِیْنُ الْخَوَاطِرِ فِى مَسْئَلَةِالْحَاظِرِ وَالنَّاظِرِ“تحرىر فرمارہے تھے،آپ نےاس کتا ب کے شروع میں لکھا تھا : ناچىز اس تالىف (یعنی میں اپنی اس کتاب)کوسىدنا غوث الاعظم حُضور سىد مُحىُ الدِّىن شىخ عبدالقادر جىلانى اَلحَسَنى وا لْحُسَىْنِى رحمۃُ اللہ علیہ کى بارگاہِ عظمت مىں پىش کرنے کا شرف حاصل کرتاہوں، جن کى روحانى اِمداد و اِعانت سے مجھ جىسےکو اس کى ترتىب و تدوىن کى توفىق حاصل ہوئى۔(فیضانِ علامہ کاظمی،ص64) اللہ ربُّ العزت کی ان سب پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت ہو۔ اٰمِین بِجاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہ علیه واٰلهٖ وسلَّم

    غزالیٔ دوراں کی کتاب کی مَدَنی بہار

    میرے لڑکپن میں ایک بار کسی شخص نے اللہ پاک کے پیارے پیارے آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے حاضر ناظر نہ ہونے کے بارےمیں باتیں کیں ۔ اَلحمدُ لِلّٰہ ! غوث ِپاک کا کرم میرے شامل ِحال تھا میں نے اس کی غلط باتوں کوسمجھانے کےلئے غزالیٔ دوراں حضرتِ علامہ احمدسعید کاظمی شاہ صاحب رحمۃُ اللہ علیہ کی یہ کتاب”تَسْکِیْنُ الْخَوَاطِرِ فِى مَسْئَلَةِالْحَاظِرِ وَالنَّاظِرِاسے دی اورکہا اسے پڑھ لیں۔وہ میرے محلے ہی میں رہتا تھا کتاب پڑھنے کے بعد جب میری اُس سے ملاقات ہوئی تو وہ اتنا متاثر ہوا کہ اُس نےاپنے بُرے عقیدے سے توبہ کرلی اورحضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو حاضر ناظر ماننے لگا۔ اللہ پاک کی غزالیٔ دوراں پر رحمت ہو اوران کے صدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔ اٰمِین بِجاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہ علیه واٰلهٖ وسلَّم

    غزالی ٔ دوراں کی چند خوبیاں

    غزالیٔ دوراں بڑے مُنکَسِر المِزاج شخصیت تھے۔آپ بے حد عاجزی کا اظہار کرتے۔ میں نےتقریباً ہمیشہ آپ کوملاقات میں سلام میں پہل کرتے دیکھا ہے۔اتنی بڑی شخصیت ہونے کے باوجود آ پ انتظار نہیں کرتے تھے کہ کوئی مجھے سلام کرے بلکہ آپ خود سلام کرنے میں سبقت فرماتے ۔ایک شخص نے مجھے بتایا کہ ایک بار میں امتحاناً آپ کی خدمت میں حاضر ہوااورادھر ادھر چھپنے لگا اچانک جب غزالیِ دوراں رحمۃُ اللہ علیہ نے مجھے دیکھا توفوراً اپنی عادت ِ مبارکہ کے مطابق ’’ السلام علیکم ‘‘فرمادیا۔

    غزالیٔ دوراں کی علمی شان و شوکت

    غزالیٔ دوراں حضرتِ علامہ احمدسعید کاظمی شاہ صاحب رحمۃُ اللہ علیہ دعوتِ اسلامی کے سب سے پہلے سالانہ اجتماع میں ککری گراؤنڈ تشریف لائے اوربیان فرمایا تھا پھر اس کے چھ سال بعد آپ کا انتقال شریف ہوگیا۔ میں نے آپ کوآخر عمر تک دعوتِ اسلامی سے بہت محبت کرنے والا پایا ہے۔آپ کے ایک مرید جو حافظ ِ قرآن رحیم یارخان کے رہنے والے تھے کہتے ہیں : میں غزالی دوراں کی خدمت میں حاضرتھا، ان دنوں دعوتِ اسلامی نئی نئی تھی تو کسی نے میرے بارے میں اعتراضات شروع کردئیے۔غزالیٔ دوراں رحمۃُ اللہ علیہ نے سننے کے بعد عاجزی کے طورپر اپنے بارے میں بھی اس سے کچھ یوں فرمایا : میاں سنو ! الیاس قادری جو کام کر رہا ہے نا وہ میں کرسکا ہوں نہ اس طرح تم نے کیا ہے ۔ میراحُسنِ ظن ہے کہ غزالی دوراں رحمۃُ اللہ علیہ اتنے بڑے عالمِ دین تھے کہ اس وقت ان کی حیاتِ مبارکہ میں بھی ان جیسا عالم کم ازکم ایشیا میں نہ ہو ۔ آپ کے دنیا میں اس وقت ہزاروں شاگرد پھیلے ہوں گے۔ اَلحمدُ لِلّٰہ ! حضرت سے میرا خط وکتابت کا سلسلہ کافی رہا ہے۔ اللہ پاک کی غزالیٔ دوراں پر رحمت ہو اوران کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت ہو۔ اٰمِین بِجاہِ خَاتَمِ النَّبِیّن صَلَّی اللہ علیه واٰله وسلَّم صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد

    خیرخواہانہ مدنی مشورہ

    بعض بدنصیب لوگ اپنی بدنصیبی کے سبب معاذ اللہ اولیائے کرام رحمۃ اللہ علیہم کے اختیارات کا انکارکرتے اورمَعاذَ اللہ ثُمَّ مَعاذَ اللہ بُرا بھلا کہنےسے بھی نہیں چُوکتے،بہرحال اگر کسی کے ذہن میں اولیائے کرام رحمۃ اللہ علیہم کے تعلق سے خدانخواستہ کوئی وسوسہ ہو تو اس کو دور کرنا چاہیے ورنہ اس میں آخرت کا بڑا نقصان ہے۔ اولیائے کرام رحمۃ اللہ علیہم کی توہین بہت خطرناک ہے”بخاری شریف “میں حدیثِ قدسی میں ہے : ا پاک ارشاد فرماتا ہے : جو میرے کسی ولی سے دشمنی رکھے میں اُسے اعلانِ جنگ دیتا ہوں۔ (بخاری،4/ 248،حدیث : 6502) اللہ اکبر ! اللہ پاک جسے جنگ کا چیلنج کرے تو اللہ پاک سے کون مقابلہ کرسکتا ہے۔ حضرت ِعلامہ غلام رسول رَضوی رحمۃُ اللہ علیہ حدیثِ پاک کے اس حصے : ”جس نے میرے کسی ولی سے دشمنی کی“کے تحت فرماتے ہیں : یعنی جو کوئی وَلی سے عداوت (یعنی دُشمنی) اس لیے کرتا ہے کہ وہ میرا ولی ہے، میں اس سے جنگ کرتا ہوں اور اس کو ہلاک کرتا ہوں اور اس پر ایسے لوگ مُسلَّط کرتا ہوں جو اس کو اذیت پہنچاتے رہیں ۔اُس شخص کی یہ رسوائی دنیا میں ہےآخرت کی خرابی اس کے علاوہ ہے۔( تفہیم البخاری،9/796) حضرتِ عَلَّامَہ علی قارِی رحمۃُ اللہ علیہا ئمہ کرام رحمۃ اللہ علیہم کے حوالے سے بیان فرماتے ہیں : اللہ پاک نے دو قسم کے گناہ گاروں سے اِعلانِ جنگ کیا ہے : (1) سُود خور (2) اَولیائے کرام رحمۃ اللہ علیہم کا دشمن ۔یہ دونوں بہت بڑے گناہ ہیں کیونکہ اللہ پاک کا بندے سے جنگ کرنا بندے کے بُرے خاتمے پر دلالت کرتاہے اورجس سے اللہ پاک اِعلان جنگ کر دےوہ کبھی کامیاب نہیں ہوسکتا۔ (مرقات ،5/41،تحت الحدیث : 2266) اللہ پاک ہمارے گناہ معاف فرمائے اور ہمیں شیطانی وسوسوں سے بچائے۔آپ گواہ رہئے گا کہ اب تک دنیا میں جتنے اولیائے کرام رحمۃ اللہ علیہم تشریف لائے یاموجود ہیں یا جتنے تشریف لائیں گے مَیں ان سب سے محبت کرتاہوں ۔ ہم کو سارے اولیا سے پیار ہے ان شاءَ اللہ اپنا بیڑا پار ہے صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد

    دِین و دنیا کی بربادی کا سبب

    امامِ اہلِ سنّت ،شاہ امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہ علیہ فتاویٰ رضویہ شریف میں فرماتے ہیں : پیروں کے پیر ،پیرِدستگیر،حضور غوثُ الاعظم شیخ عبدالقادرجیلانی رحمۃُ اللہ علیہ کو مَعاذَ اللہ بُرا بھلا کہنا زہرِ قاتل اور دین و دنیا کی بربادی کا سبب ہے۔(فتاویٰ رضویہ، 21/287) بازِاَشہب کی غلامی سے یہ آنکھیں پِھرنی دیکھ اُڑجائے گا ایمان کا طوطاتیرا اَلْاماں قَہر ہے اے غوث وہ تِیکھا تیرا مَر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا (حدائقِ بخشش،ص28 ، 29) ہوسکتا ہے کسی کو وسوسہ آئےکہ ہم غوثِ پاک رحمۃُ اللہ علیہ کے بارے میں ایسا کیوں کہہ رہے ہیں تو اللہ پاک نے اپنے بندے کو جو رتبہ دیا ہے۔جیساکہ اللہ پاک نے مخلوق میں سب سے بڑا رتبہ اپنے پیارے آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو عطا فرمایا ہے۔ ہماری زبان خشک ہوجائے، قلم ٹوٹ جائے مگر ہم آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی شان تو کیا ”شان“ کی” ش“ کےنقطے کا آغاز بھی نہیں کرسکتے۔ مولانا حسن رضاخان رحمۃُ اللہ علیہ اپنی کتاب ”ذوقِ نعت“ میں لکھتے ہیں : آسماں گر تیرے تلووں کا نظارہ کرتا روز اک چاند تَصَدُّق میں اتارا کرتا (ذوقِ نعت،ص30) یعنی یارسولَ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ! اگر آسمان آپ کے پاؤں مبارک کے تلوے یعنی جو حصہ زمین پر لگتاہے اس کو دیکھ لیتا تو آپ کے پاؤں مبارک پر روز ایک چاند صدقہ، نچھاور کیا کرے۔ جب تلوے کی یہ شان ہےتو جس کا تلوا ہے اس مبارک ہستی کا کیا عالَم ہوگا۔ صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد

    فالج ٹھیک ہوگیا

    میرے آقائے نعمت سیِّدی قطبِ مدینہ ضیاءُ الدِّین احمد مَدَنی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ایک مرتبہ مجھ پر فالِج کاشدید حملہ ہوا ،میرا آدھا جسم مَفلوج (Paralyzed)ہوگیا، عَلالَت (یعنی بیماری) اِس قَدَر بڑھی کہ سب لوگ یِہی سمجھے کہ اب یہ جا ں بَر نہ ہو(یعنی زندہ نہیں بچ) سکیں گے ۔ ایک رات میں نے رو رو کر بارگاہ ِ سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم میں فریاد کی : یارسولَ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم مجھے میرے پیرومُرشِد، میرے امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہ علیہ نے خادِم بناکر حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے آستانے پر بھیجا ہے ، اگر یہ بیماری کسی خطا کی سزا ہے تو مُرشِدی کا واسطہ مجھے مُعاف فرما دیجئے۔ اسی طرح حضور غوثِ پاک اور خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہما کی سرکاروں میں بھی اِستِغاثہ پیش کیا(یعنی فریاد کی) ۔ سیِّدی قطبِ مدینہ فرماتے ہیں : جب مجھے نیند آگئی تو کیا دیکھتا ہوں کہ میرے پیرومُرشِد سیِّدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہ علیہ دو نورانی چہرے والے بُزرگوں کے ساتھ تشریف لائے ہیں ۔ اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہ علیہ نے ایک بُزرگ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : ضِیاء ُالدّین ! ( رحمۃُ اللہ علیہ ) دیکھو ! یہ حُضور سیِّدُنا غوثُ الاعظم ہیں اور دوسرے بُزرگ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا : اور یہ حُضور خواجہ غریب نواز ہیں۔حُضُور غوثِ اعظم رحمۃُ اللہ علیہ نے میرے جسم کے مفلوج (یعنی فالِج زدہ) حصّے پراپنا دستِ شِفا (یعنی صحت بخش ہاتھ)پھیرا اور فرمایا : اٹھو ! میں خواب ہی میں کھڑا ہو گیا ۔اب یہ تینوں بُزُرگ نَماز پڑھنے لگے ۔ پھر میری آنکھ کُھل گئی ۔ اللہ پاک کے کرم سے اَلحمدُ لِلّٰہ میں تندُرُست ہوگیا ۔ (سیدی قطب مدینہ،ص 12) اللہ ربُّ العزت کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری بے حسابمغفِرت ہو ۔ اٰمِین بِجاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہ علیه واٰلهٖ وسلَّم شفا پاتے ہیں صدہا جاں بلب اَمراضِ مُہلِک سے عجب دارُالشفا ہے آستانہ غوثِ اعظم کا جمیلؔ قادری سو جاں سے ہو قربان مُرشِد پر بنایا جس نے تجھ جیسے کو بندہ(4) غوثِ اعظم کا (قبالۂ بخشش،ص94 ،101) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد

    میمنوں کے ہاں عقیدتِ غوثِ اعظم

    پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! عام طور پر’’میمن ‘‘لوگ غوثِ پاک کا بڑا احترام کرتے ہیں اورمیمنوں میں گیارھویں شریف کا بڑارُجحان ہے۔یہاں تک کہ ہماری بڑی بوڑھیاں گھر سےباہر جانے پر کہتی ہیں : جا بیٹا ! غوث پاک جو وسیلو،پیران پیر جی مدد ، غوث پاک جو وسیلو۔ اب ٹیکنالوجی کا زمانہ ہے ۔ طرح طرح کے گمراہ کُن مضامین بڑی تیزی سے پھیلنے لگےہیں۔ اَلحمدُ لِلّٰہ ! ہدایت کا بھی سلسلہ جاری ہے۔ فرعون کا سرکچلنے کیلئے حضرتِ موسٰی علیہ السّلام تشریف لائے۔اسی طرح نمرود نے خدائی کا دعوی کیا تو حضرتِ ابراہیم خلیل اللہ علیہ السّلام نے اس کا سر کُچلا ۔ اللہ پاک ہمیں شیطانی وسوسوں سے بچاکر اپنے اولیائے کرام رحمۃ اللہ علیہم کا باادب رکھے۔

    غریب کو امیر کر دیا

    حضور غوثِ پاک رحمۃُ اللہ علیہ کے بڑے شہزادے حضرت سیّدعبدُالرَّزَّاق قادری رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : جب مىرے والدِ محترم کی شہرت ہوگئی توآپ نے حج ادا فرماىا، سفرِحج مىں مَیں آپ کى سوارى کى باگ(یعنی لگام) پکڑتا تھا، جب ہم بغدادشریف کے جنوب میں واقع ایک شہر مىں پہنچے تو آپ رحمۃُ اللہ علیہ نے فرماىا : ىہاں سب سےغرىب گھر کى تلاش کرو،ہم نے اىک وىرانے میں اُون کااىک خىمہ دیکھا،جس مىں اىک بوڑھا، بڑھىا اور اىک لڑکى تھى۔ حضور غوثِ پاک رحمۃُ اللہ علیہ نے اس بُوڑھے سے اجازت لى اور اپنے ساتھیوں کے ساتھ اُس وِىرانے مىں ٹھہر گئے،اُس شہر کے بڑے بڑے بزرگ اور امیرلوگ آپ کی خدمت مىں حاضر ہوئےاور درخواست کى کہ آپ ہمارے ہاں یا کسى اور اچھے مکان مىں تشرىف لے چلىں، مگر آپ نے منظور نہ فرماىا۔اُس شہرکےحاکم نےآپ رحمۃُ اللہ علیہ کے لىے بہت سى گائیں ، بکرىاں، کھانا، سونا، چاندى ،سامان اور سفر کے لىے سوارىاں بھىجىں اور لوگ ہر طرف سے آپ کى خدمت ِ سراپا عظمت مىں حاضر ہوئے، آپ نے اپنے ساتھىوں سے ارشادفرماىا کہ اس تمام سامان مىں سے مىں نے اپنا حصّہ اس گھر والوں کو عنایت کیا۔ ىہ سُن کر اُنہوں نے عرض کیا : ہم نے بھى اپنا اپنا حصّہ گفٹ کیا، اس طرح وہ تمام مال اس بوڑھے، بڑھىا اور لڑکى کو دےدىا گىا،رات آپ وہاں ٹھہرے اور صُبح کوروانہ ہوئے،( فرزندِ غوثِ اعظم حضرت سیّدعبدالرزّاق قادری رحمۃُ اللہ علیہ فرماتےہیں : ) کئى سال کےبعد اُس شہرمىں مىرا گُزر ہوا، کىا دىکھتاہوں کہ وہ بوڑھا وہاں کے رہنے والوں مىں سب سے زىادہ مالدار ہے۔اس نے مجھ سے کہا کہ ىہ سب کچھ اس رات کى برکت ہے جب غوث پاک ہمارے یہاں تشریف لائے تھے اور ہمیں نوازا تھا ۔ (بہجۃالاسرار، ص198) سبحانَ اللہ ! میرے مرشد نے غریبوں کو پہلے نوازا ۔مگر ہماری توجہ مالداروں کی طرف زیادہ اور غریبوں کی طرف کم ہوتی ہے۔افسوس۔۔۔۔ کبھی تو غریبوں کے گھر کوئی پھیرا ! ہماری بھی قسمت جگا غوثِ اعظم مرے خواب میں آ بھی جا غوثِ اعظم پلا جامِ دیدار یاغوثِ اعظم (وسائلِ بخشش،ص552) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
    …1 امیرِاہلِ سنت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ نے11ربیع الاخر1444 ہجری مطابق 6نومبر2022 بڑی گیارہویں شریف کی رات عالَمی مَدَنی مرکز فیضانِ مدینہ (کراچی)میں مَدَنی مذاکرے سے قبل بیان فرمایا جس میں مُلک بھر سے تشریف لائے ہوئےجامعاتُ المدینہ کے سینکڑوں اساتذۂ کرام نے بھی شرکت کی نیز ان گیارہ راتوں میں مختلف کراماتِ غوثِ پاک بھی بیان ہوئیں ، اَلحمدُ لِلّٰہ ِالکریم ! شعبہ ہفتہ وار رسالہ مطالعہ کی طرف سےامیراہلِ سنت کے اس بیان اورکراماتِ غوثِ اعظم کو (کچھ ضروری ترامیم کے ساتھ)تحریری صورت میں پیش کیاجارہا ہے ۔ 2…یہ اولیائے کرام کے حَصْر کے ساتھ ہے کہ اولیائے کرام میں کون ان سے بڑھ سکتا ہے ،انبیائے کرام صحابہ کرام ان کے تو اپنے اپنے مقامات ہیں اور اس کو مَعاذ اللہ کوئی چیلنج کربھی نہیں سکتااور نہ یہاں کسی سلیمُ الفِطْرت کا ذہن جاسکتا ہے ۔ 3…جھنڈا۔ 4… بندے سے مراد غلام ہے کیونکہ بندے کا ایک معنی غلام و خادم بھی ہے۔

    کتاب کا موضوع

    کتاب کا موضوع

    Sirat-ul-Jinan

    صراط الجنان

    موبائل ایپلیکیشن

    Marfatul Quran

    معرفۃ القرآن

    موبائل ایپلیکیشن

    Faizan-e-Hadees

    فیضانِ حدیث

    موبائل ایپلیکیشن

    Prayer Time

    پریئر ٹائمز

    موبائل ایپلیکیشن

    Read and Listen

    ریڈ اینڈ لسن

    موبائل ایپلیکیشن

    Islamic EBooks

    اسلامک ای بک لائبریری

    موبائل ایپلیکیشن

    Naat Collection

    نعت کلیکشن

    موبائل ایپلیکیشن

    Bahar-e-Shariyat

    بہار شریعت

    موبائل ایپلیکیشن