30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
حضرتِ سیِّدُنا ابو العَبَّاس اُقْلِیْشِی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہ القَوِی کو کسی نے خواب میں دیکھا کہ گویا آپ رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ بڑے نازواَنداز کے ساتھ جنت میں چَہْل قَدَمی فرمارہے ہیں ۔ دیکھنے والے نے پوچھا : آپ رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے یہ مَقام کیسے پایا؟ جواب دِیا : اپنی کِتاب ’’اَ لْاَرْبَعِیْن‘‘ میں کثرت سے دُرُود لکھنے کی وجہ سے ۔ (القول البدیع، الباب الخامس، الصلاۃ علیہ عند کتابۃ اسمہ…الخ، ص۴۶۷ )
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد
(1) جو خوش اِلحانی سے قراٰن نہ پڑھے وہ ہم سے نہیں
خَاتَمُ الْمُرْسَلین، رَحمَۃٌ لِّلْعٰلمین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : لَیْسَ مِنَّا مَنْ لَّمْ یَتَغَنَّ بِالْقُرْاٰنیعنی جوخوش اِلحانی سے قراٰن نہ پڑھے وہ ہم سے نہیں ۔
(بخاری، کتاب التوحید، بَاب قَوْلِ اللہ تَعَالَی وَأَسِرُّوا قَوْلَکُمْ۔۔۔الخ، ۴/ ۵۸۶، حدیث : ۷۵۲۷)
مُفَسِّرِشَہِیرحکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان اِس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں : یَتَغَنَّ یا تو غِنَاءُسے بنا ہے بمعنی خوش اِلحانی اور اچھے لہجے سے پڑھنا یا غَنَاسے بنا بمعنی بے پرواہی بے نیازی یعنی جوشخص قرآن شریف خوش اِلحانی سے نہ پڑھے وہ ہمارے طریقہ سے خارِج ہے ۔معلوم ہوا کہ بُری آواز والا بھی بقدرِ طاقت عمدگی سے قرآن شریف پڑھے کہ خوش آواز ی قرآن کریم کا زیور ہے، جس سے تلاوت میں کشش پیدا ہوتی ہے لوگوں کے دل مائل ہوتے ہیں ۔ اس لئے یہ تبلیغ کا ذریعہ ہے یا جسے اللّٰہ( عَزَّوَجَلَّ ) قرآن کا علم دے اور وہ لوگوں سے بے نیاز نہ ہوجائے بلکہ اپنے کو ان کا محتاج سمجھے وہ ہمارے طریقہ یا ہماری جماعت سے خارِج ہے عالِم صرف اللّٰہ ورسول( عَزَّوَجَلَّ وصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ) کا محتاج ہے اور باقی مخلوق عالمِ دین کی حاجت مند ہے، اس لئے معلوم ہوا کہ قرآن پڑھ کر بھیک مانگنا یا علما کا مالداروں کے دروازوں پر ذِلّت سے جانا ممنوع ہے، اللّٰہ تعالٰی علمائے دین کو کفایت بھی دے قناعت بھی۔(مراٰۃ المناجیح، ۳/ ۲۶۶)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد
حضرت علامہ بدرالدین عینی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہ القَوِی فرماتے ہیں : اس سے مراد یہ ہے کہ وہ ہماری سیرت پر عمل پیرا نہیں ، ہماری دی ہوئی ہدایت پرگامزن نہیں اور ہمارے اخلاق سے آراستہ نہیں ۔(شرح أبی داود للعینی، کتاب الصلاۃ، باب کیف یستحب الترسل فی القرآن، ۵/ ۳۸۵، تحت الحدیث : ۱۴۳۹)
مُفَسِّرِشَہِیرحکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان اس طرح کی احادیث کا مفہوم بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ہماری جماعت سے یا ہمارے طریقہ والوں سے یا ہمارے پیاروں سے نہیں یا ہم اس سے بیزار ہیں وہ ہمارے مقبول لوگوں میں سے نہیں ، یہ مطلب نہیں کہ وہ ہماری اُمت یا ہماری ملت سے نہیں کیونکہ گناہ سے انسان کافر نہیں ہوتا ، ہاں ! جو حضرات انبیام ئے کرام (عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام)کی توہین کرے وہ اسلام سے خارِج ہے۔(مراٰ ۃ المناجیح ، ۶/ ۵۶۰)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد
قرآن کریم کو اپنی آوازوں سے زینت دو
فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے : قرآن کریم کو اپنی آوازوں سے زینت دو ۔(ابن ماجہ ، کتاب الصلاۃ ، باب فی حسن الصوت بالقرآن، ۲/ ۱۳۱، حدیث : ۱۳۴۲)
مُفَسِّرِشَہِیرحکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان اِس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں : یعنی خوش اِلحانی اور بہترین لہجے غمگین آواز سے تلاوت کرو اور ہر حرف کو اس کے مَخرج سے صحیح اداکرو مگر گا کر تلاوت کرنا جس سے مَد شد میں فرق آجائے حرام ہے۔(مراٰۃ المناجیح، ۳/ ۲۶۹)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد
حضرت ِسیِّدُنا عوف بن مالک رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے ارشاد فرمایا : میں چھ چیزوں سے خوفزدہ ہوں : (۱)بیوقوفوں کی حکمرانی (۲)رشوت کے فیصلوں (۳) سپاہیوں کی کثرت(۴)قطع رحمی (۵) ایسی قوم سے جو قرآن کو موسیقی کے طرز پر پڑھے گی ، اور(۶)قتلِ ناحق ۔(مسند احمد، ۹/ ۲۵۲حدیث : ۲۴۰۲۵)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد
خوش آوازی کے ساتھ قرآن پڑھنے کی احتیاطیں
میرے آقااعلیٰ حضرت، امامِ اہلِسنّت، مجدِّدِ دین وملّت ، مولانا شاہ امام احمد رضاخان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن لکھتے ہیں : قرآنِ عظیم خوش الحانی سے پڑھنا جس میں لہجہ خوشنما دلکش پسندیدہ، دل آویز، غافل دلوں پر اثر ڈالنے والا ہو، اور مَعَاذَ اللّٰہ ٭رعایتِ اوزانِ موسیقی کے لئے ہیٔات نظمِ قرآنی کو بدلا نہ جائے ٭ مَمْدُوْد کا مقصور مقصور کا ممدود نہ بنایا جائے ٭ حروفِ مد کو کثیر فاحش کشش جسے اصطلاحِ موسیقیان میں تان کہتے ہیں نہ دی جائے ٭ زمزمہ پیدا کرنے کے لئے بے محل غُنہ ونون نہ بڑھایا جائے ، غرض طرزِ ادا میں تبدیل وتحریف راہ نہ پائے، بیشک جائز ومرغوب بلکہ شرعا محبوب ومَندوب بلکہ بتاکیدِ اکید مطلوب اعلٰی درجہ کی ہے ، زمانہ صحابہ وتابعین وائمہ دین رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ م اَجمعین سے آج تک اس کے جواز واِستحسان پر اِجماعِ علما ہے۔ ( فتاوی رضویہ، ۲۳/ ۳۵۵)
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع