30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط وضو کا طریقہ(حنفی) یہ رِسالہ اوّل تا آخِر پورا پڑھئے ، قَوی اِمکان ہے کہ آپکی کئی غَلَطیاں آپکے سامنے آجائیں ۔دُرُود شریف کی فضیلت
سرکارِ دو عالَم ، نورِ مجسَّم ، شاہِ بنی آدم ، رسُول مُحتَشم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ معظَّم ہے : ’’ جس نے دن اور رات میں میری طرف شوق و محبت کی وجہ سے تین تین مرتبہ دُرُودِپاک پڑھا اللہ عَزَّ وَجَلَّ پر حق ہے کہ وہ اُس کے اُس دن اوراُس رات کے گناہ بخش دے۔ ‘‘ ( اَلْمُعْجَمُ الْکبِیر لِلطّبَرانی ج ۱۸ ص ۳۶۲ حدیث ۹۲۸ ) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّدعُثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا عشقِ رسُول
حضرتِ سیِّدُنا عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے ایک بار ایک مقام پر پہنچ کر پانی منگوایا اور وضو کیا پھریَکایک مُسکرانے اور رُفَقاء سے فرمانے لگے : جانتے ہو میں کیوں مسکرایا ؟ پھرخود ہی اِس سُوال کا جواب دیتے ہوئے فرمایا : میں نے دیکھا سرکارِ نامدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے وُضو فرمایا تھا اور بعدِ فراغت مسکرائے تھے اورصَحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان سے فرمایا تھا : جانتے ہو میں کیوں مسکرایا ؟پھر میٹھے میٹھے مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے خود ہی فرمایا : ’’ جب آدمی وُضو کرتا ہے توچہرہ دھونے سے چِہرے کے اور ہاتھ دھونے سے ہاتھوں کے او ر سر کا مَسح کرنے سے سر کے اور پاؤں دھونے سے پاؤں کے گناہ جھڑ جاتے ہیں ۔ ‘‘ ( مُسندِ اِمام احمد بن حنبل ج ۱ ص ۱۳۰ حدیث ۴۱۵) وُضُو کرکے خَنداں ہوئے شاہِ عثماں کہا : کیوں تَبسُّم بھلا کر رہا ہوں ؟ جوابِ سُوالِ مخاطب دیا پھر کسی کی ادا کو ادا کر رہا ہوں صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے ؟ صَحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان سرکارِ خیرُالانام صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ہر ہر ادا اور ہر ہر سُنَّت کو دیوانہ وار اپناتے تھے۔ نیز اس روایت سے گناہ دھونے کا نسخہ بھی معلوم ہو گیا ۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ وُضو میں کُلّی کرنے سے منہ کے ، ناک میں پانی ڈال کر صاف کرنے سے ناک کے ، چِہرہ دھونے سے پَلکوں سَمَیت سارے چہرے کے ، ہاتھ دھونے سے ہاتھ کیساتھ ساتھ ناخنوں کے نیچے کے ، سَر (اور کانوں ) کا مسح کرنے سے سر کے ساتھ ساتھ کانوں کے اور پاؤں دھونے سے پاؤں کے ساتھ ساتھ پاؤں کے ناخنوں کے نیچے کے گناہ بھی جھڑ جاتے ہیں۔گناہ جھڑنے کی حکایت
اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ وُضو کرنے والے کے گناہ جھڑتے ہیں ، اِس ضمن میں ایک ایمان افروز حکایت نقل کرتے ہوئیحضرتِ علّامہ عبدالوہّاب شَعرانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی فرماتے ہیں : ایک مرتبہ سیِّدُناامامِ اعظم ابوحنیفہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ جامِع مسجِد کوفہ کے وُضو خانے میں تشریف لے گئے توایک نوجوان کو وُضوبناتے ہوئے دیکھا ، اس سے وضو(میں استعمال شدہ پانی )کے قطرے ٹپک رہے تھے۔ آپ نے ارشاد فرمایا : اے بیٹے! ماں باپ کی نافرمانی سے توبہ کرلے۔ اُس نے فوراً عرض کی : میں نے توبہ کی۔ ایک اورشخص کے وُضو(میں اِستِعمال ہونے والے پانی )کے قطرے ٹپکتے دیکھے ، آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اُس شخص سے ارشاد فرمایا : اے میرے بھائی! توزِنا سے توبہ کرلے۔ اس نے عرض کی : میں نے توبہ کی۔ ایک اورشخص کے وُضوکے قطرات ٹپکتے دیکھے تواسے فرمایا : شراب نوشی اور گانے باجے سننے سے توبہ کر لے ۔ اس نے عرض کی : میں نے توبہ کی۔ سیِّدُنا امامِ اعظم ابو حنیفہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ پرکَشف کے باعِث چُونکہ لوگوں کے عُیُوب ظاہِر ہوجاتے تھے لہٰذا آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے بارگاہِ خداوندی عَزَّوَجَلَّ میں اِس کشف کے ختم ہوجانے کی دُعامانگی : اللہعَزَّوَجَلَّ نے دُعاقَبول فرمالی جس سے آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو وُضو کرنے والوں کے گناہ جھڑتے نظر آنا بند ہوگئے ۔ ( اَلمِیزانُ الْکُبریٰ ج ۱ ص ۱۳۰) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّدوضو کا ثواب نہیں ملے گا
اعمال کا دارومدار نیّتوں پر ہے : اگر کسی عمل میں اچّھی نیّت نہ ہو تو اُس کا ثواب نہیں ملتا۔ یہی حال وضو کا بھی ہے ، چُنانچِہ دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی اِدارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ 1250 صَفحات پر مشتمل کتاب ، ’’بہارِ شریعت مُخَرَّجَہ جلد اول‘‘ صَفْحَہ 292پر ہے : و ضو پر ثواب پا نے کے لیے حُکمِ الٰہی بجا لانے کی نیّت سے وُضو کرنا ضرور ہے ورنہ وُضو ہو جائے گا ثواب نہ پائے گا۔ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : وضو میں نیّت نہ کرنے کی عادت سے گنہگار ہو گا ، اس میں نیّت سنّتِ مؤ کَّدہ ہے۔ (فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج ۴ ص ۶۱۶)سارا بدن پاک ہوگیا !
دو حدیثوں کا خُلاصہ ہے : جس نے بسم اللّٰہ کہہ کر وُضو کیا اس کاسر سے پاؤں تک سارا جسم پاک ہو گیا اور جس نے بغیر بسم اللّٰہ کہے وُضو کیا اُس کا اُتنا ہی بدن پاک ہو گا جتنے پر پانی گزرا۔ ( سُننِ دارقُطنی ج ۱ ص ۱۰۸ ، ۱۰۹ حدیث ۲۲۸ ، ۲۲۹) حضرتِ سیِّدُناابُوہُریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ سرکارِمدینہ ، سلطانِ باقرینہ ، قرارِ قلب وسینہ ، فیض گنجینہ ، صاحِبِ مُعَطّر پسینہ ، باعثِ نُزُولِ سکینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ’’ اے ابُوہریرہ ( رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ )جب تم وُضوکر و تو بسم اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہ کہہ لیاکروجب تک تمھارا وُضوباقی رہے گااُس وَقْت تک تمھارے فِرِشتے(یعنی کِراماً کاتِبِین ) تمہارے لئے نیکیاں لکھتے رہیں گے۔ ‘‘ ( اَلْمُعْجَمُ الصَّغیر لِلطَّبَرَانِی ج ۱ ص ۷۳ حدیث ۱۸۶)باوُضو سونے کی فضیلت
حدیثِ پاک میں ہے : باوُضو سونے والا روزہ رکھ کر عبادت کرنے والے کی طرح ہے ۔ ( کَنْزُ الْعُمّال ج ۹ ص ۱۲۳ حدیث ۲۵۹۹۴)با وُضُو مرنے والا شہید ہے
مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حضرتِ سیِّدُنا انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے فرمایا : بیٹا! اگر تم ہمیشہ باوُضو رہنے کی اِستِطاعت رکھو تو ایسا ہی کرو کیونکہ ملکُ الموت جس بندے کی روح حالتِ وُضو میں قبض کرتا ہے اُس کیلئے شہادت لکھ دی جاتی ہے۔ ( شُعَبُ الْاِیمان ج ۳ ص ۲۹ حدیث ۲۷۸۳) میرے آقا اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں : ہمیشہ باوُضو رہنا مُستحَب ہے ۔مُصیبتوں سے حفاظت کا نسخہ
اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے حضرتِ سیِّدُنا موسیٰ کلیمُ اللّٰہ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام سے فرمایا : ’’ اے موسیٰ !اگر بے وُضو ہونے کی صورت میں تجھے کوئی مصیبت پہنچے تو خود اپنے آپ کو ملامت کرنا۔ ‘‘ ( شُعَبُ الْاِیمان ج ۳ ص ۲۹ رقم ۲۷۸۲)’’ فتاوٰی رضویہ‘‘ میں ہے : ہمیشہ باوُضُو رہنا اسلام کی سُنَّت ہے۔ (فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج۱ص۷۰۲)" احمد رضا "کے سات حُرُوف کی نسبت سے ہر وقت باوُضو رہنےکے سات فضائل
میرے آقا امامِ اہلسنّت امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں : بعض عارِفین ( رَحِمَہُمُ اللہُ الْمُبِیْن )نے فرمایا : جو ہمیشہ باوُضو رہے اللہ تعالٰی اُس کو سات فضیلتوں سے مُشرّف فرمائے : {1} ملائکہ اس کی صُحبت میں رَغبت کریں {2} قَلم اُس کی نیکیاں لکھتا رہے{3} اُس کے اَعضاء تسبیح کریں {4} اُس سے تکبیرِ اُولیٰ فوت نہ ہو {5}جب سوئے اللہ تعالٰی کچھ فرشتے بھیجے کہ جِنّ و انس کے شَر سے اُس کی حِفاظت کریں {6}سکراتِ موت اس پر آسان ہو{7} جب تک باوُضو ہو امانِ الٰہی میں رہے ۔ ( اَیْضاً ص ۷۰۲ ، ۷۰۳)دُگنا ثواب
یقیناسردی ، تھکن یا نزلہ ، زُکام ، دردِ سر اوربیماری میں وُضو کرنا دشوار ہوتا ہے مگر پھر بھی کوئی ایسے وقت وُضو کر ے جبکہ وُضو کرنا دشوار ہو تو اس کو بحکمِ حدیث دُگنا ثواب ملے گا۔ ( اَلْمُعْجَمُ الْاَوْسَط لِلطَّبَرَانِی ج ۴ ص ۱۰۶ حدیث ۵۳۶۶)سردی میں وُضُو کرنے کی حکایت
حضرتِ عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اپنے غلام ، حمرا ن سے وُضو کے لیے پانی مانگا اور سردی کی رات میں باہر جانا چاہتے تھے حمران کہتے ہیں : میں پانی لایا ، انہوں نے منہ ہاتھ دھوئے تو میں نے کہا : اللہ آپ کو کفایت کرے رات تو بَہُت ٹھنڈی ہے۔ اس پر فرمایا کہ : میں نے رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم سے سنا ہے کہ’’ جو بندہ وضوئے کامل کرتا ہے اللہ تعالٰی اُس کے اگلے پچھلے گناہ بخش دیتا ہے۔ ‘‘ ( مسندِ بزار ج ۲ ص ۷۵ حدیث ۴۲۲ ، بہارِ شریعت ج۱ ص ۲۸۵)
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع