30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
شیطان لاکھ سُستی دِلائے یہ رِسالہ(۲۲صَفحات) مکمل پڑھ لیجیے اِنْ شَآءَ اللّٰہ معلومات کا اَنمول خزانہ ہاتھ آئے گا ۔
نبیٔ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے نماز کے بعد حمدو دُرُود شرىف پڑھنے والے سے فرماىا : دعا مانگ قبول کى جائے گى، سوال کر، دىا جائے گا ۔ ([2])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
کیا آبِ زم زم شریف پینے کے لیے اعتکاف کی نیت کی جاسکتی ہے ؟
سُوال : کیا مسجدِ حرام اور مسجد نبوی شریف میں آبِ زم زم پینے کے لیے اعتکاف کی نیت ضروری ہے ؟
جواب : آبِ زم زم شریف پینے یا کھانا کھانے کے لیے اعتکاف کی نیت نہیں ہوسکتی اور اگر کرلی تو یہ نیت معتبر نہیں ۔ اعتکاف کی نیت صرف ثواب کے لیے کرسکتے ہیں ۔ مسجدِ حرام یا مسجدِ نبوی میں بھی غیر معتکف یعنی جس نے اعتکاف کی نیت نہیں کی اس کے لیے آبِ زم زم پینا جائز نہیں ۔ اگر پہلے اعتکاف کی نیت نہیں کی تھی اور اب آبِ زم زم پینا ہے تو اس کے لیے یہ نیت نہیں کی جاسکتی بلکہ ثواب کی نیت سے اعتکاف کی نیت کریں پھر ذکر و درود پڑھیں مثلاً بارہ مرتبہ دُرُود شریف پڑھ لیں اب آبِ زم زم پینا جائز ہوجائے گا ۔
یہ مسئلہ تو ہم نے پہلی بار سنا ہے
آج کل جہاں بہت سارے مسائل لوگوں کو معلوم نہیں ہوتے وہیں یہ مسئلہ بھی پتا نہیں ہوتا ۔ جب لوگ اس طرح کے مسائل سنتے ہیں تو تعجب کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہم نے تو یہ مسئلہ کبھی سنا ہی نہیں ، نہ کسی کتاب میں نظر سے گزرا ہے ۔ ان کی اس طرح کی باتوں پر یہی کہا جائے گا کہ آپ نے اب تک کتنی کتابیں پڑھی ہیں یا کتنے علما کی صحبت اختیار کی ہے ؟ ظاہر ہے کہ جن لوگوں نے کبھی علمِ دین حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی تو انہیں ہر مسئلہ نیا ہی لگے گا ۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہ !ہم نے یہ مسائل دعوتِ اسلامی کے بننے سے پہلے کے پڑھے ہوئے ہیں کیونکہ علمِ دین کی طرف رغبت اس وقت سے ہی تھی ۔ کتابوں میں اس طرح کے مسائل تو موجود ہیں بلکہ مسجد نبوی شریف عَلٰی صَاحِبِھَاالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے ایک ستون پر بھی جلی حروف سے عاشقانِ رسول کے دور میں لکھا ہوا تھا : ”نَوَیْتُ سُنَّۃَ الْاِعْتِکَاف“ ۔ (ایک رکنِ شوریٰ نے فرمایا : ) بابُ السلام سے جب نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی بارگاہ میں حاضری دیتے ہیں تو دل کی جانب لکھا ہوتا تھا ”نَوَیْتُ سُنَّۃَ الْاِعْتِکَاف“ مگر اب یہ بھی ختم کردیا گیا ہے ۔
کیا عید کی نماز تنہا پڑھ سکتے ہیں؟
سُوال : اگر کوئی مجبورى کى وجہ سے عید کی نماز باجماعت نہىں پڑھ سکا تو وہ تنہا نماز کىسے پڑھے گا ۔ (ناروال سے سُوال)
جواب : عىد کى نماز اکىلے نہىں ہوسکتى ۔ ([3]) جماعت اس کے لیے ضروری ہے اور پھر اس کی جماعت کی بھى شرائط ہىں مثلاً جو امام پانچ وقت کى نماز کی امامت کی شرائط پر پورا اُترتا ہو تب بھی وہ عىد اور جمعہ نہىں پڑھاسکتا اس لیے کہ عید اور جمعہ کى امامت کے لیے مزىد کچھ شرائط ہىں، بہرحال اگر کسی کی کوتاہی کی وجہ سے عید کی نماز رہ گئى اور پورے شہر مىں کہىں بھى نہ ملى تو گناہ گار ہوگا لہٰذا توبہ کرے ۔
میت کو مہندی لگانا اور زیور پہنانا کیسا؟
[1] یہ رِسالہ ۰۵شَوَّالُ الْمُکَرَّم ۱۴۴۰ھ بمطابق08 جون 2019 کو عالمی مَدَنی مَرکز فیضانِ مدینہ بابُ المدینہ(کراچی) میں ہونے والے مَدَنی مذاکرے کا تحریری گلدستہ ہے ، جسے اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَّۃ کے شعبے ’’فیضانِ مَدَنی مذاکرہ‘‘نے مُرتَّب کیا ہے ۔ (شعبہ فیضانِ مَدَنی مذاکرہ)
[2] ترمذی، کتاب السفر، باب ما ذکر فی الثناء علی الله و الصلاة علی النبی صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم قبل الدعاء ، ۲ / ۱۰۴، حدیث : ۵۹۳ دار الفکر بیروت
[3] ھدایة، کتاب الصلاة، باب العیدین، ۱ / ۸۵ دار احیاء التراث العربی بیروت
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع