30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِ اللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِظاہری گناہوں کی معلومات
دُرُود شریف کی فضیلت
رسولِ کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے: جس نے دن اور رات میں میری طرف شوق و مَحبّت کی وجہ سے تین تین مرتبہ دُرُودِ پاک پڑھا اللہ پاک پر حق ہے کہ اُس کے اُس دن اور اُس رات کے گُناہ بَخْش دے۔(1) صَلُّوا عَلَى الْحَبِيب! صَلَّى اللهُ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّعَلٰى اٰلِهٖ وَصَحْبِهٖ وَسَلَّم(1):کُفر
”کُفر“ کی تعریف
اصطلاحِ شریعت میں (ضروریاتِ دین میں سے) کسی ایک ضرورتِ دینی کے انکار کو (بھی) کُفر کہتے ہیں اگرچہ باقی تمام ضروریاتِ دین کی تصدیق کرتا ہو۔(2)ضروریاتِ دین کیا ہیں؟
”ضروریاتِ دین“ اسلام کے وہ احکام ہیں جن کو ہر خاص و عام جانتے ہوں جیسے اللہ پاک کی وحدانیت (یعنی اُس کا ایک ہونا)، اَنبیائے کِرَام علیہم السّلام کی نبوت، نماز، روزے، حج، جنت، دوزخ، قیامت میں اُٹھایا جانا، حساب وکتاب لینا وغیرہا۔(3) واضح رہے کہ یہاں ”عوام“ سے مراد وہ مسلمان ہیں جو عُلَما کے طبقہ میں شمار نہ کئے جاتے ہوں مگر عُلَما کی صحبت میں بیٹھنے والے ہوں اور علمی مسائل کا ذوق رکھتے ہوں۔(4)کفریات کی چند مثالیں
* اللہ پاک کی وحدانیت (یعنی اُس کے ایک ہونے) کا انکار کرنا۔ * کسی نبی علیہ السّلام کی توہین کرنا۔ * حضرت محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے خاتم النبیین (یعنی آخری نبی) ہونے کا انکار کرنا۔ * نماز، روزے، زکوٰۃ اور حج کی فرضیت (یعنی اِن کے فرْض ہونے) کا انکار کرنا۔ * اسی طرح جنت، دوزخ اور قیامت میں اُٹھائے جانے کا انکار کرنا بھی کُفر ہے۔”کفر وارتداد“ کے متعلق مختلف احکام
(1): ”کُفر“ اکبر الکبائر (یعنی سب کبیرہ گُناہوں سے بڑا گُناہ) ہے، کوئی کبیرہ گُناہ کُفر سے بڑا نہیں۔(5) (2):جس کا خاتمہ مَعَاذَ اللہ کُفر پر ہوا (یعنی جو حَالَتِ کُفر میں مَرا) وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے جہنّم میں رہے گا، اس کی مَغْفِرَت کی کوئی صورت نہیں۔ قرآنِ پاک میں ہے: ” اِنَّ اللّٰهَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَكَ بِهٖ وَ یَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِكَ لِمَنْ یَّشَآءُۚ “ (پ5، النساء:48) ترجمہ کنزالایمان: بےشک اللہ اسے نہیں بخشتا کہ اس کے ساتھ کُفر کیا جائے اور کُفر سے نیچے جو کچھ ہے جسے چاہے معاف فرما دیتا ہے۔ (3):جو مسلمان ہو کر کُفر کرے اس کو شریعت میں مرتد کہتے ہیں۔(6) (4):مُرتَد کے احکام ” کافِرِ اصلی“ کے احکام سے بھی زِیادہ سخت ہیں(7) مثلاً (اگر یہ شادی شدہ ہو تو) اِس کی عورت نِکاح سے نکل جاتی ہے پھر اسلام لانے کے بعد اگر عورت راضِی ہو تو دوبارہ اس سے نِکاح ہو سکتا ہے ورنہ (عورت) جہاں پسند کرے نِکاح کر سکتی ہے، اس کا نِکاح باطِل ہوتا ہے اور وہ کسی عورت سے نِکاح نہیں کر سکتا، مرتد کسی مُعَاملہ میں گواہی نہیں دے سکتا اور کسی کا وارِث نہیں ہو سکتا(8) وغیرہ (5):مرتد کے ساتھ مسلمانوں کو سلام کلام، میل جول، نشست و بَرخَاسْت (یعنی اُٹھنا بیٹھنا)، بیمار پڑے تو اس کی عِیادت کو جانا، مر جائے تو اس کا جنازہ اُٹھانا، اسے مسلمانوں کے گورِستان (قبرستان ) میں دفن کرنا، مسلمانوں کی طرح اس کی قبر بنانا، اسے مٹی دینا، اس پر فاتحہ (پڑھنا، یہ سب باتیں) حرام ہیں۔(9) آیتِ مُبَارَکہ وَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَاۤ اُولٰٓىٕكَ اَصْحٰبُ النَّارِۚ-هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ۠(۳۹) (پ1، البقرة:39) ترجمہ کنزالایمان : اور وہ جو کُفر کریں اور میری آیتیں جھٹلائیں گے وہ دوزخ والے ہیں ان کو ہمیشہ اس میں رہنا۔فرمانِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم
اے عُمَر، اُٹھو !اور (جا کر لوگوں میں) تین مرتبہ اس بات کا اعلان کر دو کہ جنت میں صرف مؤمن ہی داخل ہوں گے۔(10)کفر میں پڑنے کے بعض اسباب
* علمِ دین اور اس میں بھی خاص طور پر اپنے بنیادی ضروری عقائد کی معلومات نہ ہونا کیونکہ جاہِل آدمی کبھی اپنی جہالت کے سبب کفر میں جا پڑتا ہے۔ * بغیر عِلْم کے مَحْض اپنی ناقص عقل کے بھروسے پر دینی مسائل میں بحث کرنا اور ہٹ دھرمی کا مُظاہرہ کرنا جیساکہ آج کل علم دین سے جاہِل مغربی سوچ رکھنے والے لوگوں کا طریقہ ہے۔ * کفار ومشرکین * اور بدمذہبوں کے ساتھ دوستی اور میل جول رکھنا بِالخصوص ان کی مذہبی تقریبات میں شرکت کرنا * نیز ان کی کِتابیں پڑھنا بھی کفریات میں مبتلا ہونے کا بڑا سبب ہے۔ * گانے سننا * اور فلمیں ڈرامے دیکھنا کہ کئی گانے اور فلمیں ڈرامے کفریہ اشعار اور افعال پر مشتمل ہوتے ہیں۔ایمان کی حفاظت کے لئے
* اللہ پاک کی خفیہ تدبیر سے ڈرتے رہئے۔ * اللہ پاک کا شکر ادا کرتے رہئے کہ اس نے ہمیں اسلام جیسی عظیم نعمت سے نوازا۔ * اِیمانیات وکفریات کا علم حاصِل کیجئے کہ کِن باتوں پر اسلام کا دارومدار ہے اور کِن میں پڑنے سے آدمی دائرہ اسلام سے خارِج ہو جاتا ہے۔ اس کے لئے امیر اہلِ سنت علامہ محمد الیاس عطَّار قادِری دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ کی کتاب کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب بہت مفید ہے۔ * کفار ومشرکین اور بدمذہبوں کی صحبت سے بچتے رہئے۔ * صرف اور صرف مستند عُلَمائے اہلسنت کی ہی کِتَابیں پڑھئے، بدمذہبوں کی کِتَابوں نیز ناوِل و ڈائجسٹ پڑھنے سے بچئے۔ * مُحتاط گفتگو کیجئے بِالخصوص دینی مسائل میں الجھنے اور کسی بھی دِینی بات کو مذاق بنانے سے ہمیشہ ہمیشہ بچتے رہئے۔ * گانے سننے اور فلمیں ڈرامے دیکھنے سے بھی بچئے۔ * وظیفہ: ہر روز صبح کے وقت 41 مرتبہ یہ پڑھئے: یَاحَیُّ یَا قَیُّومُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّاۤ اَنْتَ(11) (اِن شاءَ اللہ ) پڑھنے والے کا دل زندہ رہے گا اور خاتمہ ایمان پر ہو گا۔(12)(2):شِرک
”شِرک“ کی تعریف
شِرک کے معنی ہیں: اللہ کے سوا کسی اور کو خدا جاننا یا عبادت کے لائق سمجھنا یا اللہ کی صفات جیسی کہ اُس میں ہیں کسی اور میں ماننا۔(13)”شِرک“ کے متعلق مختلف احکام
(1): ”شِرک“ کُفر کی سب سے بدتر قسم ہے۔(14) (2): کافر و مشرک زندگی میں توبہ کریں تو ان کی توبہ مقبول ہے۔(15) (3): چونکہ شِرک بھی کُفر کی قسم ہے اس لئے کُفر کے متعلق جو احکام بیان ہوئے وہ سب شِرک کو بھی شامل ہیں۔ آیتِ مُبَارَکہ اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ وَ الْمُشْرِكِیْنَ فِیْ نَارِ جَهَنَّمَ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاؕ-اُولٰٓىٕكَ هُمْ شَرُّ الْبَرِیَّةِؕ(۶) (پ30، البینہ: 6) ترجمہ کنزالایمان : بے شک جتنے کافر ہیں کتابی اور مشرک سب جہنم کی آ گ میں ہیں ہمیشہ اس میں رہیں گے وہی تمام مخلوق میں بدتر ہیں۔فرمانِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم
کیا میں تمہیں تین بڑے گناہوں کے بارے میں نہ بتاؤں؟ (1): اللہ کا شریک ٹھہرانا (2): والِدین کی نا فرمانی کرنا اور (3):جھوٹی گواہی دینا۔(16)”شِرک“ کے گناہ میں مبتلا ہونے کے بعض اسباب
* جہالت، خاص طور پر اپنے بنیادی ضروری عقائد کا علم نہ ہونا کیونکہ جاہل آدمی اپنی جہالت کی وجہ سے کفر و شرک میں مبتلا ہو سکتا ہے۔ * مشرکین کے ساتھ دوستی اور میل جول رکھنا بالخصوص ان کی مذہبی تقریبات میں شریک ہونا * گانے سننا * فلمیں ڈرامے دیکھنا کہ کئی گانوں اور فلموں ڈراموں میں کفریہ و شرکیہ باتیں اور کام ہوتے ہیں۔ایمان کی حفاظت کے لئے
* ایمانیات و کفریات کا علم حاصل کیجئے کہ کن باتوں پر اسلام کا دار و مدار ہے اور کن میں پڑنے سے آدمی دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے۔ اس کے لئے امیر اہلِ سنت علامہ محمد الیاس عطار قادری دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ کی کتاب کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب بہت مفید ہے۔ * کفار و مشرکین اور بدمذہبوں کی صحبت سے بچتے رہئے۔ * گانے سننے اور فلمیں ڈرامے دیکھنے سے بچتے رہئے۔ * وظیفہ: ہر روز صبح کے وقت 41 مرتبہ یہ پڑھئے: یَاحَیُّ یَا قَیُّومُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّاۤ اَنْتَ(17) (اِن شاءَ اللہ ) پڑھنے والے کا دل زندہ رہے گا اور خاتمہ ایمان پر ہو گا۔(18) نوٹ: شِرک کی تباہ کاریاں اور اس کے متعلق مزید معلومات کے لئے کتاب جہنم میں لے جانے والے اعمال (مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)، جلد اول، صفحہ 138 تا 151 کا مُطَالعہ کیجئے۔(3):گمراہی
گمراہی کیا ہے؟
ضروریاتِ مذہبِ اہلسنت میں سے کسی بات کا انکار کرنا گمراہی ہے۔(19)ضروریاتِ مذہبِ اہلسنت کسے کہتے ہیں؟
مذہبِ اہلسنت کی ضروریات کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اس کا مذہبِ اہلسنت سے ہونا سب عوام وخواصِ اہلسنت کو معلوم ہو جیسے عذابِ قبر، اعمال کا وزن۔(20)گمراہیت کی چند مثالیں
* عذابِ قبر کا انکار کرنا(21) * تقدیر کا انکار کرنا(22) * کراماتِ اولیاء کا انکار کرنا(23) * حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کو شیخین کریمین (یعنی حضرت ابو بکر صِدِّیق اور حضرت عُمَر فاروق رضی اللہ عنہما ) سے افضل کہنا۔(24) * یزید کے فاسق وفاجر ہونے سے انکار کرنا(25) وغیرہ” گمراہی وبدمذہبی“ کے متعلق مختلف احکام
(1):عقیدے کی خرابی عمل کی خرابی سے کہیں زِیادہ بُری ہے۔(26) (2):اس لئے بدمذہب اگرچہ کیسا ہی نمازی ہو، اللہ پاک کے نزدیک سُنّی بےنمازی سے کئی درجے زیادہ بُرا ہے۔(27) (3):بدمذہب و گمراہ سے قرآن و حدیث کا عِلْم حاصِل کرنا بھی جائز نہیں۔(28) مُسْلِم شریف کی رِوَایت ہے: ”اِنَّ هٰذَا الْعِلْمَ دِينٌ فَانْـظُرُوْا عَمَّنْ تَأْخُذُوْنَ دِينَكُمْ بےشک یہ عِلْم تمہارا دین ہے تو تم غور کر لو کہ اپنا دین کس سے حاصِل کر رہے ہو۔“(29) (4):بدمذہب کی تعظیم حرام ہے(30) اور شرعاً (اس کی) توہین واجِب (ہے)۔(31) (5): (بدمذہب کی غیبت شرعاً غیبت نہیں بلکہ) بدمذہب کی بُرائیاں بیان کرنے کا خود شرعاً حکم ہے۔(32) آیتِ مُبَارَکہ وَ اِمَّا یُنْسِیَنَّكَ الشَّیْطٰنُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرٰى مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ(۶۸) (پ7، الانعام:68) ترجمہ کنزالایمان : اور جو کہیں تجھے شیطان بُھلاوے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ۔ اس آیت میں ”ظالموں“ سے مُراد گمراہ و بدمذہب، فاسق اور کافِر لوگ ہیں۔ ان سب کے ساتھ بیٹھنا ممنوع ہے۔(33)فرمانِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم
مَنْ وَقَّرَ صَاحِبَ بِدْعَةٍ فَقَدْ اَعَانَ عَلَى هَدْمِ الْاِسْلَامِ جس نے کسی بدمذہب کی تعظیم وتوقیر (Respect) کی اُس نے اسلام کے ڈھانے میں مدد کی۔(34)گمراہی میں پڑنے کے بعض اسباب
* گمراہ اور بدمذہبوں کے ساتھ دوستی اور میل جول رکھنا۔ * خاص طور پر ان کی مذہبی تقریبات میں شرکت کرنا یا T.V اور Internet یا Social media کے ذریعے ان کی گفتگو وتقریر (Speech) سننا کہ گمراہ شخص اپنی تقریر میں قرآن وحدیث کی وضاحت کرنے کی آڑ میں ضرور کچھ باتیں اپنی بدمذہبی کی بھی ملا دیا کرتے ہیں اور دیکھا گیا ہے کہ وہ باتیں تقریر سننے والے کے ذہن میں بیٹھ جاتی ہیں اور وہ خود بھی گمراہ ہو جاتا ہے۔ * اسی طرح ان کی کتابیں پڑھنا۔ * بغیر علم کے دینی مسائل خصوصاً عقائد میں بحث کرنا۔گمراہی سے محفوظ رہنے کے لئے
* بدمذہب اور کسی بھی طرح کا گمراہ کن نظریہ رکھنے والے شخص سے ہمیشہ دُور رہئے، اس کے ساتھ دوستی، میل جول، اس کی گفتگو اور تقریر سننے سے بچتے رہئے کہ حدیث شریف میں ہے: ”اِیَّاکُمْ وَ اِیَّاہُمْ لَا یُضِلُّوْنَکُمْ وَلَا یُفْتِنُوْنَکُمْ ان (یعنی بدمذہبوں) سے دُور رہو اور انہیں اپنے سے دُور کرو، کہیں وہ تمہیں گمراہ نہ کر دیں، کہیں وہ تمہیں فتنے میں نہ ڈال دیں۔“(35) * اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہ علیہ کے دامن کو مضبوطی سے تھامے رکھئے۔ * صِرْف اور صِرْف مستند عُلَمائے اہلسنت کی کتابیں پڑھئے اور انہی کی تقاریر سنئے۔ * دینی مسائل خصوصا ً عقائد کے مُعَامَلے میں بحث کرنے سے گریز کیجئے کہ یہ عوام کا نہیں بلکہ ماہرِ فن عُلَما کا کام ہے۔(4):غیر اللہ کو سجدہ
”غیر اللہ کو سجدہ“ کرنے کا معنی
یعنی اللہ پاک کے علاوہ کسی اور کو سجدہ کرنا خواہ کسی نبی کو کرے، صحابی کو کرے، ولی کو کرے، پیر کو کرے یا کسی مزار کو۔”غیر اللہ کو سجدہ“ کرنے کے متعلق مختلف احکام
(1): اللہ کے علاوہ کسی اور کو سجدہ کرنا حرام اور گناہِ کبیرہ ہے اور اگر عبادت کی نیت سے غیر اللہ کو سجدہ کیا تو یہ کفر و شرک ہے۔(36) (2): سجدہ تو سجدہ زمین بوسی بھی حرام ہے۔(37) بہارِ شریعت میں ہے: عالم (یا کسی اور معزز شخصیت) کے پاس آنے والا اگر زمین کو بوسہ دے تو یہ بھی ناجائز و گناہ ہے، کرنے والا اور اس پر راضی ہونے والا دونوں گنہگار ہیں۔(38) (3): بعض لوگ سلام کرتے وقت جھک بھی جاتے ہیں، یہ جھکنا اگر حدِ رکوع تک ہو تو حرام ہے اور اس سے کم ہو تو مکروہ ہے۔(39) آیتِ مُبَارَکہ لَا تَسْجُدُوْا لِلشَّمْسِ وَ لَا لِلْقَمَرِ وَ اسْجُدُوْا لِلّٰهِ الَّذِیْ خَلَقَهُنَّ اِنْ كُنْتُمْ اِیَّاهُ تَعْبُدُوْنَ(۳۷) (پ 24، حم السجدۃ:37) ترجمہ کنزالایمان : سجدہ نہ کرو سورج کو اور نہ چاند کو اور اللہ کو سجدہ کرو جس نے انہیں پیدا کیا اگر تم اس کے بندے ہو۔فرمانِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم
کسی کو جائز نہیں کہ وہ اللہ کے سِوا کسی اور کو سجدہ کرے اور اگر میں کسی کو سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو میں عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔(40)”غیر اللہ کو سجدہ“ کرنے کے گناہ میں مبتلا ہونے کے بعض اسباب
* مشرکین سے دوستی اور میل جول * جہالت، ایسے لوگوں کی ایک تعداد ہے جو غیر اللہ کو سجدہ کرنا گناہ ہی نہیں سمجھتی۔ * جعلی پیروں سے مرید ہونا (کئی جعلی پیر اپنے مریدوں سے خود کو سجدہ کراتے ہیں)۔اس گناہ سے بچنے کے لئے.
* کفار و مشرکین اور بدمذہبوں سے دوستی و میل جول سے بچئے * علم دین حاصل کیجئے * جعلی پیروں سے دور رہئے اور کسی پابندِ شریعت کامل پیر کی مریدی اختیار کیجئے۔(5):نماز قضا كرنا
”نماز قضا کرنے“ کا مطلب
نماز کو اس کے وقت میں ادا نہ کرنا نماز قضا کرنا ہے۔”نماز قضا کرنے“ کی مثال
مثلاًباب المدینہ کراچی میں یکم جنوری کونمازِ ظہر کا وقت 12:35:50 سے شروع ہو کر 4:20:07 پر ختم ہوتا ہے، اس دوران کسی نے نمازِ ظہر ادا نہ کی تو یہ نماز قضا کہلائے گی۔”نماز قضا کرنے“ کے مُتَعَلِّق مختلف احکام
(1):بِلاعذرِ شرعی نماز قضا کر دینا بہت سخت گُناہ ہے۔ اس پر فرض ہے کہ اس کی قضا پڑھے اور سچے دل سے توبہ کرے۔ توبہ جب ہی (یعنی اُسی وَقْت) صحیح ہے کہ قضا پڑھ لے۔(41) (2):جو عقل سلامت ہونے اور قدرت رکھنے کے باوُجُود جان بوجھ کر نماز یا روزہ چھوڑ دے ہرگز اللہ کا ولی نہیں ہو سکتا۔(42) (3):فقہائے کِرَام رحمۃُ اللہ علیہ م فرماتے ہیں: سوتے میں یا بھولے سے نماز قضا ہو گئی تو اس کی قضا پڑھنی فرض ہے البتہ قضا کا گُناہ اس پر نہیں مگر بیدار ہونے اور یاد آنے پر اگر وَقتِ مکروہ نہ ہو تو اُسی وَقْت پڑھ لے، تاخیر مکروہ ہے۔(43) نوٹ: جب جانے کہ اب سویا تو نماز جاتی رہے گی اس وقت سونا حلال نہیں مگرجبکہ کسی جگا دینے والے پر اعتماد ہو۔(44) (4):جس کے ذمے قضا نمازیں ہوں ان کا جلد سے جلد پڑھنا واجِب ہے مگر بال بچوں کی پرورِش اور اپنی ضروریات کی فراہمی کے سبب تاخیر جائز ہے لہٰذا کاروبار بھی کرتا رہے اور فرصت کا جو وقت ملے اس میں قضا پڑھتا رہے یہاں تک کہ پوری ہو جائیں۔(45) آیتِ مُبَارَکہ فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّاۙ(۵۹) (پ١٦ ، مريم:٥٩ ) ترجمہ کنزالایمان : تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخَلَف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں (ضائع کیں)اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دَوزخ میں غَیّ کا جنگل پائیں گے۔ ”غَیّ“ جہنّم میں ایک وادی ہے جس کی گرمی سے جہنّم کی وادیاں بھی پناہ مانگتی ہیں۔(46)فرمانِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم
آج رات دو شخص (یعنی حضرت جبرائیل اور حضرت مِیکائیل علیہما السّلام ) میرے پاس آئے اور مجھے اپنے ساتھ (اَرضِ مُقَدَّسہ میں ) لے آئے۔ میں نے دیکھا کہ ایک شخص لیٹا ہے اور اس کے سِرہانے ایک شخص پتھر اُٹھائے کھڑا ہے اور پتھر سے اُس کا سر کچل رہا ہے، ہر بار کچلنے کے بعد سر پھر ٹھیک ہو جاتا ہے۔ میں نے فرشتوں سے کہا: سبحانَ اللہ ! یہ کون ہے؟ انہوں نے عرض کی: آگے تشریف لے چلئے (مزید مناظِر دکھانے کے بعد) فرشتوں نے عرض کی کہ پہلا شخص جو آپ نے دیکھا یہ وہ تھا جس نے قرآن پڑھا پھر اس کو چھوڑ دیا تھا اور فرْض نمازوں کے وقت سو جاتا تھا۔(47)نماز قضا ہونے کے بعض اسباب
* بےنمازیوں کی صحبت * سستی وکاہلی * مال جمع کرنے کی حرص کہ ایسے لوگ کاروبار وغیرہ میں مشغولیت کے سبب نماز پڑھنے میں کوتاہی کرتے ہیں۔ * لہو ولعب (کھیل کود) اور فضول کاموں میں کثرت سے مشغولیت کہ فضولیات میں پڑے آدمی کے دل سے اپنا قیمتی وَقْت ضائع ہونے کا احساس جاتا رہتا ہے اور اس کو ہر وَقْت انہی کی فکر رہتی ہے۔پابندِ نماز بننے کے لئے
* پابندِ نماز، نیک پرہیزگار لوگوں کی صحبت اِختیار کیجئے اور بُری صحبت ترک کیجئے۔ * نماز پڑھنے کے فضائل وبَرَکات اور ترکِ نماز کے عذابات پڑھئے/سُنئے اور اپنے نازُک بدن پر غور کیجئے کہ نماز قضا کرنے کے سبب اگر ان میں سے کوئی عذاب ہم پر مسلط کر دیا گیا تو ہمارا کیا بنے گا۔ * یہ بات ذِہْن میں اچھی طرح بِٹھا لیجئے کہ جو رِزْق قسمت میں ہے وہ مل کر رہے گا اور تقدیر سے زیادہ کسی کو کچھ نہیں مل سکتا لہٰذا مال جمع کرنے کی حرص میں نماز سے غفلت برتنا سراسر خسارہ (نقصان) ہے۔ * خود کو فائدہ مند اور ضروری کاموں میں مصروف رکھئے اور غیر ضروری کاموں سے پیچھا چھڑا لیجئے۔ نوٹ: قضا کی ہوئی نمازیں پڑھنے کا طریقہ اور تفصیلی احکام جاننے کے لئے امیرِ اہلِ سنت علامہ محمد الیاس عطَّار قادِری دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ کے رِسالے قضا نمازوں کا طریقہ کا مُطَالعہ کیجئے۔(6):جماعَت کے ساتھ نماز نہ پڑھنا
”جماعَت کے ساتھ نماز نہ پڑھنے“ کے متعلق مختلف احکام
(1): ترکِ جماعَت بِلا عذر (یعنی پنج وقتہ نمازوں میں کسی ایک وَقت کی بھی جماعَت بغیر شرعی مجبوری کے چھوڑ دینا) گُناہ ہے اور کئی بار ہو تو سخت حرام و گُناہِ کبیرہ(48) اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ (2):جب تک شرعی مجبوری نہ ہو اس وَقْت تک مسجد کی جماعَتِ اُوْلیٰ لینا واجب ہے، اگر گھر(یا دُکان وغیرہ) میں جماعَت کر بھی لی تو ترکِ واجِب کا گُناہ سر پر آئے گا۔(49) (3): جماعَتِ اُوْلیٰ اور جماعَتِ ثانیہ کا ثواب ہرگز برابر نہیں بلکہ باعتمادِ ثانیہ (یعنی اپنی الگ جماعَت کروا لینے کے بھروسے پر) جماعَتِ اُوْلیٰ فوت کر دینا گُناہ ہے۔(50) (4):عَورَتوں کو کسی نماز میں جماعَت کی حاضِری جائز نہیں۔(51) آیتِ مُبَارَکہ وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِیْنَ(۴۳) (پ1، البقرة:43) ترجمہ کنزالایمان : اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔ یہاں رکوع سے مُراد نماز ہے یعنی نماز پڑھنے والوں کے ساتھ باجماعَت نماز پڑھو!(52)فرمانِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم
لوگ ترکِ جماعَت سے ضرور باز آ جائیں یا اللہ پاک ان کے دِلوں پر مُہْر لگا دے گا پھر وہ غافلوں میں سے ہو جائیں گے۔(53)”جماعَت کے ساتھ نماز نہ پڑھنے“ کے گُناہ میں مبتلا ہونے کے بعض اسباب
* سُستی و کاہِلی۔ * مال ودولت کی حرْص (مثلاً بعض لوگ کاروباری مصروفیت کے سبب مسجد کی جماعَتِ اُوْلیٰ گزار دیتے بلکہ بعض دفعہ تو نماز ہی قضا کر ڈالتے ہیں)۔ * لہو و لعب (کھیل کود) اور فضول کاموں میں کثرت کے ساتھ مشغولیت۔ * رات دیر تک جاگتے رہنا (کہ اس سے صبح وَقْت پر آنکھ نہ کھلنے اور فجر کی جماعَت رہ جانے بلکہ نمازِ فجر ہی قضا ہو جانے کا اندیشہ ہے)۔”جماعَت کے ساتھ نماز نہ پڑھنے“ کے گُناہ سے بچے رہنے کے لئے
* جماعَت کے ساتھ نماز پڑھنے کے فضائل اور ترکِ جماعَت کی وعِیدوں کا مُطَالعہ کیجئے۔ * یہ بات ذِہن میں بِٹھا لیجئے کہ جو رِزْق قسمت میں ہے وہ مِل کر رہے گا اور تقدیر سے زیادہ کسی کو کچھ نہیں مِل سکتا لہٰذا مال جمع کرنے کی حرص میں جماعَت گزار دینا سراسر خَسارَہ (نقصان) ہے۔ * خود کو فائدہ مند اور ضروری کاموں میں مصروف رکھئے اور غیر ضروری کاموں سے پیچھا چھڑا لیجئے۔ * نمازِ عشا کے بعد ضروری کاموں سے فارِغ ہو کر جلد سو جانے کی عادت ڈالئے۔ کاش! تہجد میں آنکھ کُھل جائے ورنہ کم از کم نمازِ فجر تو آسانی کے ساتھ باجماعَت میسر آئے اور پھر کام کاج میں بھی سُستی نہ ہو۔ نوٹ: نمازِ با جماعَت کے فضائل و مسائل اور اس بارے میں تفصیلی معلومات کے لئے بہارِ شریعت، جلد اوّل، صفحہ 574 تا 594 کا مُطَالعہ کیجئے۔
[1]...معجم كبير، 8/69، حدیث:15316 ، دار الکتب العلمیہ بیروت۔ [2]...بہار شریعت، 1/172، حصہ: 1 ، مکتبۃ المدینہ کراچی۔ [3]...کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب، ص41، مکتبۃ المدینہ کراچی ۔ [4]...بہار شریعت،1/172، حصہ: 1 بتغیر قلیل۔ [5]...تبيين المحارم،الباب الاول فی الكفر،ص40، دار الرسالہ قاہرہ ۔ [6]...بحر الرائق، کتاب السیر، 5/201، دار الکتب العلمیہ بیروت ۔ [7]...بہار شریعت، 2/454، حصہ: 9 بتغیر قلیل۔ [8]...بہار شریعت، 2/459، حصہ: 9 ملتقطا۔ [9]...فتاویٰ رضویہ، 14/298 ملتقطا، رضا فاؤنڈیشن لاہور۔ [10]...ترمذى، كتاب السير، باب ما جاء فى الغلول، ص403، حديث:1574، دار الکتب العلمیہ بیروت۔ [11]...ترجمہ: اے حیّ! اے قیوم! تیرے سِوا کوئی معبود نہیں۔ [12]...الوظیفۃ الکریمہ، ص21، مکتبۃ المدینہ کراچی ۔ [13]...فیوض الباری، 1/312 ، نشان منزل لاہور۔ [14]...بہار شریعت، 1/183، حصہ: 1 ۔ [15]...تفسیر صراط الجنان، پ5، النساء، تحت الآیۃ: 116، 2/309 بتغیر قلیل ، مکتبۃ المدینہ کراچی۔ [16]...مسلم، کتاب الایمان، باب بیان الکبائر و اکبرہا، ص53، حدیث:87 ۔ [17]...ترجمہ: اے حیّ! اے قیوم! تیرے سِوا کوئی معبود نہیں۔ [18]...الوظیفۃ الکریمہ، ص21۔ [19]...فتاویٰ شارح بخاری،کتاب العقائد،باب الفاظ الکفر،2/482 مفصلا ، مکتبۃ برکات المدینہ کراچی۔ [20]...نزہۃ القاری، 1/294 ، فرید بک سٹال لاہور۔ [21]...نزہۃ القاری، 1/294۔ [22]...فتاویٰ رضویہ، 16/585۔ [23]...فتاویٰ رضویہ، 14/683۔ [24]...بہار شریعت، 1/246، حصہ: 1۔ [25]...فتاویٰ رضویہ، 14/592 بتغیر قلیل۔ [26]...فتاویٰ رضویہ، 19/396 ملخصاً۔ [27]...فتاویٰ رضویہ، 5/109 بتغیر قلیل۔ [28]...فتاوی ٰفیض رسول،1/44 ، شبیر برادرز لاہور۔ [29]...مسلم، مقدمہ، باب بيان ان الاسناد من الدين...الخ، ص١٤ ۔ [30]...فتاویٰ رضویہ، 11/396۔ [31]...فتاویٰ رضویہ،6/398۔ [32]...فتاویٰ رضویہ، 6/602۔ [33]...تفسيرات احمدیہ، الانعام، تحت الآیۃ:68، ص363، دار الکتب العلمیہ بیروت ۔ [34]...معجم اوسط، 5/118، حديث:6772، دار الفکر عمان ۔ [35]...مسلم، مقدمہ، باب النہى عن الروایۃ...الخ، ص13، حديث: 7۔ [36]...فتاویٰ رضویہ، 22/565، 423 ملخصاً۔ [37]...فتاویٰ رضویہ، 22/470۔ [38]...بہار شریعت، 3/473، حصہ: 16۔ [39]...بہار شریعت، 3/464، حصہ: 16۔ [40]...الآثار لابی یوسف، ابواب شتی، ص397، حدیث:921، پشاور۔ [41]...بہار شریعت، 1/700، حصہ: 4 ملتقطا۔ [42]...فتاویٰ رضویہ، 14/409 ملخصاً۔ [43]...بہار شریعت، 1/701، حصہ: 4۔ [44]...فتاویٰ رضویہ، 4/698۔ [45]...بہار شریعت، 1/706، حصہ: 4 بتغیر قلیل۔ [46]...تفسیر خزائن العرفان، پ16، مریم، تحت الآیۃ:59 ، مکتبۃ المدینہ کراچی۔ [47]...بخارى، كتاب التعبير، باب تعبير الرؤيا ...الخ، ص1714، حديث: 7047 ملخصاً ، دار المعرفہ بیروت۔ [48]...فتاویٰ رضویہ، 10/768 ملتقطا۔ [49]...فیضان سنت، ص777 ، مکتبۃ المدینہ کراچی۔ [50]...فتاویٰ رضویہ، 7/111 بتغیر قلیل۔ [51]...در مختار، كتاب الصلاة، باب الامانۃ، ص77، دار الکتب العلمیہ بیروت۔ بہار شریعت، 1/584، حصہ:3۔ [52]...تفسیر روح المعانى، پ1، البقرة، تحت الآیۃ:43، 1/334، بتقدم و تاخر ، دار احیاء التراث العربی بیروت۔ [53]...ابن ماجہ، كتاب المساجد، باب التغلیظ فى التخلف عن الجماعۃ، ص135، حديث:794 ، دار الکتب العلمیہ۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع