Be Pardgi Ki Holnak Saza
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
  • فرض علوم
  • تنظیمی ویب سائٹ
  • جامعۃ المدینہ
  • اسلامی بہنیں
  • مجلس تراجم
  • مدرسۃ المدینہ
  • احکامِ حج
  • کنزالمدارس بورڈ
  • مدنی چینل
  • دار المدینہ
  • سوشل میڈیا
  • فیضان ایجوکیشن نیٹ ورک
  • شجرکاری
  • فیضان آن لائن اکیڈمی
  • مجلس تاجران
  • مکتبۃ المدینہ
  • رضاکارانہ
  • تنظیمی لوکیشنز
  • ڈونیشن
    Type 1 or more characters for results.
    ہسٹری

    مخصوص سرچ

    30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

    Zakhmi Sanp | زخمی سانپ

    Be Pardgi Ki Holnak Saza

    book_icon
    زخمی سانپ
    اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
    اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط  بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط

    زخمی سانپ

    شیطٰن لاکھ سُستی دلائے مگر آپ یہ رسالہ  (20صفحات) مکمَّل پڑھ لیجئے اور اس کی بَرَکتیں حاصِل کیجئے۔  

    دُرُود شریف کی فضیلت

       دو جہاں کے سلطان ، سَرورِ ذیشان ، مَحبوبِ رَحمٰن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ مغفِرت نِشان ہے: مجھ پر دُرُودِپاک پڑھنا پُلْ صِراط پر نور ہے جو روزِ جُمُعہ مجھ پر اَسّی بار دُرُودِپاک پڑھے اُس کے اَسّی سال کے گناہ مُعاف ہوجائیں گے۔     (اَلْفِرْدَوْس بمأثور الْخِطاب ج۲ص۴۰۸ حدیث۳۸۱۴)  
    صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
       حضرتِ سیِّدُناابوسعید خدری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں :  ایک نوجوان صَحابی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی نئی نئی شادی ہوئی تھی ۔   ایک بار جب وہ اپنے گھر تشریف لائے تو دیکھا کہ اُن کی دُلہن گھر کے دروازے پر کھڑی ہے،  مارے جلال کے نیزہ تان کر اپنی دُلہن کی طرف لپکے ۔   وہ گھبرا کر پیچھے ہٹ گئی اور ( رو کر)  پکاری: میرے سرتاج! مجھے مت ماریئے،  میں بے قُصُور ہوں،  ذرا گھر کے اندر چل کر دیکھئے کہ کس چیز نے مجھے باہَر نکالا ہے !  چُنانچِہ وہ صَحابی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ اندر تشریف لے گئے ، کیا دیکھتے ہیں کہ ایک خطر ناک زَہریلا سانپ کُنڈلی مارے بچھونے پر بیٹھا ہے۔   بے قر ار ہو کر سانپ پر وار کرکے اس کو نیزے میں پِرَو لیا ۔   سانپ نے تڑپ کر اُن کو ڈس لیا ۔  زخمی سانپ تڑپ تڑپ کر مر گیا اور وہ غیرت مند صَحابی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ بھی سانپ کے زَہر کے اثر سے جامِ شہادت نوش کر گئے۔  (مُسلِم ص۱۲۲۸حدیث۲۲۳۶مُلَخَّصاً )   
    صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
    غیر ت منداسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے ؟  ہمارے صَحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کس قدر بامُرَوَّت ہوا کرتے تھے ۔   انہیں یہ تک بھی منظور نہ تھا کہ ان کے گھر کی عورت گھر کے دروازے یا کھڑکی میں کھڑی رہے ۔   اپنی زَوجہ کو بنا سنوار کر بے پردَگی کے ساتھ شادی ہال میں لے جانے والوں،  بے پردَگی کے ساتھ اسکوٹر پر پیچھے بٹھا کر پھرانے والوں ، شاپنگ سینٹروں اوربازاروں میں بے پردَگی کے ساتھ خریداری سے نہ روکنے والوں کیلئے عبرت ہی عبرت ہے۔   

    عورت خُوشبو لگا کرباہَر نہ نکلے

    مصطَفٰے جانِ رحمت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں :  بے شک جو عورت خوشبو لگا کر مجلس کے پاس سے گزرے تو وہ ایسی ایسی ہے یعنی زانیہ ہے ۔ (تِرمِذی ج۴ص۳۶۱حدیث۲۷۹۵) 
        مُفَسّرِشہیر، حکیمُ الْاُمَّت حضر  ت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان اس حدیثِ پاک کے تَحْت فرماتے ہیں:  کیونکہ وہ اس خوشبو کے ذَرِیعہ لوگوں کو اپنی طرف مائل کرتی ہے چُونکہ اسلام نے زِنا کو حرام کیا اس لئے زِنا کے اَسباب سے  (بھی)  روکا (ہے) ۔    (مراٰۃ المناجیح  ج۲ص۱۷۲) 

    بے پرد گی کی ہولناک سزا

       حضرتِ سیِّدُنا اِمام احمدبن حَجَرمَکِّی شَافِعِی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی نَقْل فرماتے ہیں:  مِعراج کی رات سرورِکائنات ، شاہ ِموجودات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے جو بعض عورَتوں کے عذاب کے ہولناک مَناظِرمُلاحظہ فرمائے ان میں یہ بھی تھا کہ ایک عورت بالوں سے لٹکی ہوئی تھی اور اس کا دِماغ کھول رہا تھا ۔   سرکار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خد متِ سراپا شفقت میں عَرْض کی گئی کہ یہ عورت اپنے بالوں کو غَیر مَردوں سے نہیں چُھپاتی تھی۔   
      (الزّوَاجِرُ عَنِ اقْتِرَافِ الْکَبَائِر ج۲ص۹۷۔  ۹۸مُلَخَّصاً )  
    صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

    خوفناک جانور

    غالباً شعبانُ المُعظَّم ۱۴۱۴ھ کا آخِری جُمُعہ تھا۔   رات کو کورنگی  (بابُ المدینہ کراچی)  میں مُنْعَقِد ہونے والے ایک عظیمُ الشّان سنّتوں بھرے اجتماع میں ایک نوجوان سے سگِ مدینہ عُفِیَ عَنْہُ   (راقِمُ الْحُرُوف)  کی ملاقات ہوئی۔  اُس پر خوف طاری تھا ، اس نے حَلفیہ بیان دیا کہ میرے ایک عزیز کی جوان بیٹی اچانک فوت ہوگئی ۔   جب ہم تدفین سے فارِغ ہوکر پلٹے تو مرحومہ کے والِد کو یا دآیا کہ اس کا ایک ہینڈ بیگ جس میں اَہَم کاغذات تھے وہ غَلَطی سے میِّت کے ساتھ قَبْر میں دفن ہوگیا ہے ۔  چُنانچِہ باَمرِ مجبوری دوبارہ قَبْر کھودنی پڑی، جوں ہی ہم نے قَبْر سے سِل ہٹائی خوف کے مارے ہماری چیخیں نکل گئیں کیونکہ جس جوان لڑکی کو ابھی ابھی ہم نے ستھرے کفَن میں لپیٹ کر سُلایا تھاوہ کفَن پھاڑ کر اُٹھ بیٹھی تھی اوروہ بھی کمان کی طرح ٹیڑھی آہ! اس کے سر کے بالوں سے اس کی ٹانگیں بندھی ہوئی تھیں اورکئی چھوٹے چھوٹے نامعلوم خوفنا ک جانور اس سے چمٹے ہوئے تھے۔  یہ دَہشت ناک منظر دیکھ کر خوف کے مارے ہماری گِھگّی بندھ گئی اورہینڈبیگ  نکالے بِغیرجُوں تُو ں مِٹّی پھینک کر ہم بھاگ کھڑے ہوئے ۔    گھر آکر میں نے عزیزوں سے اس لڑکی کا جُرم دریافْت کیا تو بتایا گیا کہ اس میں کوئی فی زمانہ معیوب سمجھا جانے والا جُرم تو نہیں تھا، البتَّہ یہ بھی عام لڑکیوں کی طرح فیشن ایبل تھی اورپردہ نہیں کرتی تھی ۔   ابھی انتِقال سے چند روز پہلے رشتے داروں میں شادی تھی تو اس نے فیشن کے بال کٹوا کر بن سنور کر عام عورَتوں کی طرح شادی کی تقریب میں بے پردہ شرکت کی تھی ۔   
    اے مِری بہنو! سدا پردہ کرو تم گلی کُوچوں میں مت پھرتی رہو
    ورنہ سن لو قبر میں جب جاؤگی سانپ بچّھو دیکھ کر چِلّاؤگی 

    کمزور بہانے

       کیااس بدنصیب فیشن پرست لڑکی کی داستانِ غم نشان پڑھ کر ہماری وہ اسلامی بہنیں درسِ عبرت حاصل نہیں کریں گی جو شیطان کے اُکسانے پر اس طرح کے حِیلے بہانے کرتی رہتی ہیں کہ میری تو مجبوری ہے ، ہمارے گھر میں کوئی پردہ نہیں کرتا، خاندان کے رَواج کو بھی دیکھنا پڑتا ہے ، ہمارا سارا خاندان پڑھا لکھا ہے ،  سادہ اورباپردہ لڑکی کے لیے ہمارے یہاں کوئی رِشتہ بھی نہیں بھیجتا۔   بس دل کا پردہ ہوتاہے ، ہماری نیّت تو صاف ہے وغیرہ وغیرہ ۔   کیا خاندانی رَسْم و رَواج اور نَفْس کی مجبوریاں آپ کو عذابِ قبر وجہنَّم سے نَجات دلادیں گی ؟  کیا آپ بارگاہِ خداوندی  عَزَّ َوَجَلَّ میں اس طرح کی کھوکھلی مجبوریاں بیان کر کے چھٹکارا حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گی؟  اگر نہیں اورواقِعی نہیں تو پھر آپ کو ہر حال میں  بے پردَگی سے توبہ کرنی پڑے گی ۔   یا درکھئے !  لَوحِ محفوظ پر جس کا جہاں جوڑا لکھا ہوتاہے وَہیں شادی ہوتی ہے ۔   ورنہ آئے دن کئی پڑھی لکھی ماڈَرْن کنواری لڑکیاں پلک جھپکتے میں موت کا شکار ہوکر رہ جاتی ہیں بلکہ بعض اوقات ایسا بھی ہوتاہے کہ دُلہن اپنی  ’’رخصتی‘‘ سے قَبْل ہی موت کے گھاٹ اُترجاتی ہے اوراسے روشنیوں سے جگمگاتے ،  خوشبوئیں مہکاتے حَجَلۂ عَرُوسی میں پہنچانے کے بجائے کیڑے مکوڑوں سے لبریز تنگ وتاریک قَبْر میں اتاردیا جاتاہے ۔    
    تو خوشی کے پھول لے گی کب تلک؟
    تُو یہاں زندہ رہے گی کب تلک
    صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد 

    پچاس ساٹھ سانپ

    1986ء کے جنگ اَخبار میں کسی دُکھیاری ماں نے کچھ اس طرح بیان دیا تھا:  میری سب سے بڑی لڑکی کا حال ہی میں انتِقال ہوا ہے، اسے دَفْن کرنے کے لئے جب قَبْر کھودی گئی تو دیکھتے ہی دیکھتے اس میں پچاس ساٹھ سانپ جَمْع ہوگئے!  دوسری قَبْر کُھدوائی گئی اس میں بھی وُہی سانپ آکر کُنڈلی مار کر ایک دوسرے پر بیٹھ گئے۔   پھر تیسری قَبْر تیّار کی اس میں ان دونوں قبروں سے زِیادہ سانپ تھے۔   سب لوگوں پر دَہشت سوار تھی،  وَقْت بھی کافی گزر چکا تھا، ناچار باہَم مشورہ کرکے میری پیاری بیٹی کو سانپوں بھری قَبْر  میں دَفْن کر کے  لوگ دُور ہی سے مٹّی پھینک کر چلے آئے۔    میری مرحومہ بیٹی کے ابّا جان کی قبرستان سے مکان آنے کے بعد حالت بہت خراب ہوگئی اور وہ خوف کے مارے بار بار اپنی گردن جھٹکتے تھے۔   دکھیاری ماں کا مزید بیان ہے کہ میری بیٹی یوں تو نَماز و روزہ کی پابند تھی مگر وہ فیشن کیا کرتی تھی۔   میں اسے  مَحَبَّت سے سمجھانے کی کوشِش کرتی تھی مگر وہ اپنی آخِرت کی بھلائی کی باتوں پر کان دھرنے کے بجائے الٹا مجھ پر بگڑ جاتی اور مجھے ذلیل کردیتی تھی۔   افسوس میری کوئی بات میری نادان ماڈَرْن بیٹی کی سمجھ میں نہ آئی۔
                  صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!    صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

    خوفناک گڑھا

    ہوسکتا ہے شیطان کسی کو وَسوَسہ ڈالے کہ یہ اَخباری واقِعہ ہے کیا معلوم یہ سچّا بھی ہے یا نہیں؟بِالفرض یہ غَلَط ہو بھی تو غیر شَرعی فیشن پرستی اور بے پردَگی کا جائز ہونابھی توکوئی ثابت نہیں کرسکتا۔   حدیثِ پاک میں ناجائز فیشن کا عذاب ملاحظہ فرمائیے۔   سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عبرت نشان ہے: میں نے کچھ لوگ ایسے دیکھے جن کی کھالیں آگ کی قینچیوں سے کاٹی جارہی تھیں۔   میرے اِسْتِفسار پر بتایا گیا،یہ وہ لوگ ہیں جو ناجائز اشیاء سے زینت حاصل کرتے تھے۔   اور میں نے ایک گڑھا بھی دیکھا جس میں سے چیخ پکار کی آوازیں آرہی تھیں۔    میرے دریافْت کرنے پربتایا گیا،یہ وہ عورَتیں ہیں جو ناجائز اشیاء کے ذَرِیعے زینت کیا کرتی تھیں۔   (تاریخ بغداد ج۱ص۴۱۵)  یاد رکھئے!  نیل پالِش کی تہ ناخنوں پرجَم جاتی ہے لہٰذا ایسی حالت میں وضو کرنے سے نہ وُضو ہوتا ہے نہ نہانے سے غسل اُترتا ہے ،جب وُضو وغسل نہ ہو تو نَماز بھی نہیں ہوتی۔   

    خبردار !

    ہرگز ہرگز شیطان کے اِس بہکاوے میں مت آیئے۔    جیسا کہ بعض نادان لوگ اس طرح کہتے سنائی دیتے ہیں کہ دنیا ترقّی کرگئی ہے۔   مَعَاذَ اللہ عَزَّوَجَلَّ چادر اور چار دیواری تو انتہا پسند مسلمانوں کا نَعرہ ہے،  اب تو مَردوں اور عورَتوں کو شانے سے شانہ ملاکر کام کرنا چاہئے وغیرہ۔    یقیناً ایک مسلمان کے لئے قراٰن کی دلیل کافی ہوتی ہے۔   لہٰذا دل کی آنکھوں سے قراٰنِ پاک کی یہ آیتِ کریمہ پڑھئے:  
    وَ قَرْنَ فِیْ بُیُوْتِكُنَّ وَ لَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِیَّةِ الْاُوْلٰى  (پ ۲۲ ، الاحزاب :۳۳) 
    ترجَمۂ کنزالایمان: اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو اور بے پردہ نہ رہو جیسے اگلی جاہِلیَّت کی      بے پردَگی۔ 
    آیتِ بالا بازاروں اور شاپنگ سینٹروں میں بے پردَگی کے ساتھ آنے جانے والیوں،خود کومَخلوط تفریح گاہوں کی زینت بنانے والیوں،  مَخلوط تعلیمی اداروں میں تعلیم پانے والیوں، اسکول یا کالج میں نامَحرم اُستادوں سے پڑھنے اور نامحرموں کو پڑھانے وا لیوں،  دفتروں ، کارخانوں،  شِفاخانوں اور مختلف اداروں میں مَردوں کے سا تھ بے پردہ یا خلوت  (یعنی تنہائی)   میں یااندیشۂ فتنہ ہونے کے باوُجُود مل جُل کر کام کرنے والیوں کو دعوتِ فکر دے رہی ہے۔   
    صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

    بیٹا گیا تو کیاہوا، حیا تو باقی ہے

     باحیا خواتین خواہ کچھ بھی ہوجائے بے پردَگی نہیں کیا کرتیں جیسا کہ سیِّدَتُنا اُمِّ خَلَّاد رَضِیَ للہُ تَعَالٰی عَنْہَاپردہ کئے منہ پر نِقاب ڈالے اپنے شہید فرزندکی معلومات حاصِل کرنے کیلئے بارگاہِ سرورِ کائنات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ میں حاضِر ہوئیں ۔   کسی نے کہا:  آپ اس حالت میں بیٹے کی معلومات حاصِل کرنے آئیں ہیں کہ آپ کے چِہرے پرنِقاب پڑا ہوا ہے ! کہنے لگیں :   ’’اگر میرا بیٹا جاتا رہا تو کیا ہوا میری حیاتو نہیں گئی۔   ‘‘  (سُنَنِ ابوداوٗد ج ۳ 
    ص ۹ حدیث۲۴۸۸مُلَخَّصاً   )  اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔   اٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم

    کتاب کا موضوع

    کتاب کا موضوع

    Sirat-ul-Jinan

    صراط الجنان

    موبائل ایپلیکیشن

    Marfatul Quran

    معرفۃ القرآن

    موبائل ایپلیکیشن

    Faizan-e-Hadees

    فیضانِ حدیث

    موبائل ایپلیکیشن

    Prayer Time

    پریئر ٹائمز

    موبائل ایپلیکیشن

    Read and Listen

    ریڈ اینڈ لسن

    موبائل ایپلیکیشن

    Islamic EBooks

    اسلامک ای بک لائبریری

    موبائل ایپلیکیشن

    Naat Collection

    نعت کلیکشن

    موبائل ایپلیکیشن

    Bahar-e-Shariyat

    بہار شریعت

    موبائل ایپلیکیشن