Zikr Wali Naat Khwani
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
  • فرض علوم
  • تنظیمی ویب سائٹ
  • جامعۃ المدینہ
  • اسلامی بہنیں
  • مجلس تراجم
  • مدرسۃ المدینہ
  • احکامِ حج
  • کنزالمدارس بورڈ
  • مدنی چینل
  • دار المدینہ
  • سوشل میڈیا
  • فیضان ایجوکیشن نیٹ ورک
  • شجرکاری
  • فیضان آن لائن اکیڈمی
  • مجلس تاجران
  • مکتبۃ المدینہ
  • رضاکارانہ
  • تنظیمی لوکیشنز
  • ڈونیشن
    Type 1 or more characters for results.
    ہسٹری

    مخصوص سرچ

    30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

    Zikr Wali Naat Khwani | ذکر والی نعت خوانی

    Zikar Kay Saath Naat Khawani Karna Kaisa Hai

    book_icon
    ذکر والی نعت خوانی
                
    اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصّلوٰۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرسَلِیْنَ اَمّابَعدُ فَاَ عُوذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم ط بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحمٰنِ الرَّ حِیْم ط ذکر والی نعت خوانی شیطٰن لاکھ سستی دِلائے یہ رسالہ (24 صَفَحات )پورا پڑھ کر اپنی آخِرت کا بھلا کیجئے ۔

    دُرُود شریف کی فضیلت

    حضرتِ اُبَیّ بِن کَعب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے عرض کی کہ(سارے ورد، وظیفے ، دعائیں چھوڑ دوں گااور) میں اپنا سارا وَقْت دُرُود خوانی میں صَرف کرونگا ۔ تو سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:’’یہ تمہاری فِکروں کو دُور کرنے کے لئے کافی ہوگا اور تمہارے گناہ معاف کر دئیے جائیں گے ۔ ‘‘ ( ترمذی ج ۴ ص ۲۰۷ حدیث ۲۴۶۵) تِری اِک اِک ادا پہ اے پیارے سو دُرودیں فِدا ہزار سلام صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد اَلحمدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ نعت خوانی اعلیٰ دَرَجہ کی چیز ہے ۔ اچّھی اچّھی نیّتیں کر کے نعت شریف پڑھنا اور سننا باعثِ ثواب ِ آخِرت اور موجبِ خیر و بَرَ کت ہے ۔ مگر ہر عملِ خیر کے کچھ آداب ہوتے ہیں اِسی طرح نعت خوانی کے بھی ہیں ۔ یقینا وہ بڑ ا خوش نصیب ہے جس کو خوش اِلحانی کی نعمت ملے اور وہ اِس کا سو فیصد دُرُست استِعمال کرتے ہوئے اِخلاص کے ساتھ نعت خوانی کرے ۔ اَلحمدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ ہمارے یہاں ایک سے ایک خوش آواز نعت خوان کَثَّرَھُمُ اللّٰہُ تعالٰی ہیں جوکہ عاشقِانِ رسول کے قُلوب کو گرماتے اور انہیں عشقِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ میں تڑپاتے ہیں ۔ یااللّٰہ عَزَّوَجَلَّ ! محبوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ثنا خوانوں کی نظرِ بد اور حُبِ جاہ و ثروت سے حفاظت فرما ۔ یااللّٰہ عَزَّوَجَلَّ ! ان کو اور ان کے صدقے مجھ گناہ گاروں کے سردار عطّارِؔ بداطوار کو بے حساب بخش دے ۔ یااللّٰہ عَزَّوَجَلَّ ! اُمتِ مُصطَفٰی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مغفِرت فرما ۔ تُو بے حساب بخش کہ ہیں بے حساب جُرم دیتا ہوں واسِطہ تجھے شاہِ حجاز کا اٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ

    فلمی گیت کاگُمان!

    کچھ عرصے سے ایک تبدیلی دیکھنے میں آ رہی ہے اور وہ یہ کہ مخصوص ٹیکنیک کےساتھ مع ذکر اللہ ایکو ساؤنڈپرکچھ اِس طرح نعت خوانی کی جارہی ہے کہ سننے والے کو محسوس ہوتا ہے کہ مُوسیقی کے ساتھ نعت شریف پڑھی جارہی ہے بلکہ جس کی نعت خوانی کی طرف توجُّہ نہ ہو اور وہ اگر صرف سرسری طور پر ذکر والی نعت شریف کی آواز سنے تو شاید یہی سمجھے کہ مَعاذَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ گانا بج رہا ہے ۔ یہ بات عاشقِانِ رسول کیلئے کتنے بڑے صدمے کی ہے کہ میٹھے میٹھے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ثنا خوانی کو محض پڑھنے والے کے انداز کے سبب کوئی فلمی گیت سمجھ بیٹھے ! اللہ، اللہ کے نبی سے فریاد ہے نفس کی بدی سے ایماں پہ موت بہتر او نفس تیری ناپاک زندگی سے

    تَرک کب افضل ہو تا ہے؟

    مُرَوَّجہ ذکر والی نعت خوانی کے جواز و عدمِ جواز میں عُلَمائے اہلسنّت کا اختِلاف چل رہا ہے ۔ بعض مُباح ( جائز) کہہ رہے ہیں اور بعض ناجائز و حرام ۔ جب کبھی ایسی صورت پیدا ہو تو عافِیّت اجتناب ( یعنی بچنے )ہی میں ہوا کرتی ہے ۔ چُنانچِہ میرے آقا اعلیٰحضرت ، اِمامِ اَہلسنّت ، ولیٔ نِعمت ، عظیمُ البَرَکت ، عظیمُ المَرْتَبت ، پروانۂِ شمعِ رِسالت ، مُجَدِّدِ دین ومِلَّت ، حامیِٔ سنّت ، ماحِیِٔ بِدعت ، عالِمِ شَرِیْعَت ، پیرِ طریقت ، باعثِ خَیْر وبَرَکت ، حضرتِ علّامہ مولیٰنا الحاج الحافِظ القاری شاہ امام اَحمد رضا خانعلیہ رحمۃُ الرَّحمٰن فتاوٰی رضویہ جلد8 صَفْحَہ 303پر فرماتے ہیں :’’ جب فِعل کے سنّت اور مکروہ ہونے میں شک ہوتواُس کاترک اَولیٰ( یعنی بچنا افضل)ہوتا ہے ۔ ‘‘دیکھا آپ نے ! سنّت و مکروہ میں عُلَماء کا جب اختِلاف ہو جائے تو ترک افضل ہوتا ہے ۔ تو پھر جہاں مُباح اور حرام میں تعارُض (ٹکراؤ)ہو وہاں بچنا کیوں نہ افضل ترین ٹھہرے گا! یہ تو عمل میں احتیاط کا پہلو ہے اور رضائے رَبِّ غفّارعَزَّوَجَلَّ کے طلبگارِکو مزید دلائل کی حاجت بھی نہیں ۔ نبی کی نعت کی محفِل سجانا ہم نہ چھوڑیں گے یہ نعرہ یارسولَ اللہ لگانا ہم نہ چھوڑیں گے

    مسلمانوں کو مُنافرت سے بچایئے

    فِقہیمسائل میں عُلَمائے کرام کا اختِلاف کوئی نئی بات نہیں اور اس میں کوئی قَباحت بھی نہیں مگر’’ مُرَوَّجہ ذکروالی نعت خوانی‘‘ کم از کم پاک وہند والوں کیلئے ایک نیا طریقہ ہے اور اس کی وجہ سے عوام و خواص کے ایک طبقے کو تشویش ہے ۔ جب کسی ایسے کام سے مسلمانوں میں نفرت کی کیفیت جنَم لینے لگے جس کاکرنا فرض، واجِب یاسُنَّتِ مُؤَکَّدہ نہ ہو تو اُس کام کو ترک کرنا ہو گا اگر چِہ افضل ومُستَحب ہو ۔ چُنانچِہ ا یک مقام پر میرے آقا اعلیٰ حضرت رَحْمَۃ ُاللہ ِتعالٰی عَلیہ مسلمانوں کے اتّحاد کی اَھمِیَّت کو اُجاگر کرنے کیلئے فرماتے ہیں : ’’لوگوں کی تالیفِ قلبی ( یعنی دلجوئی ) اور ان کو مُجتَمع ( مُتَّحِد) رکھنے کے لئے اَفضل کو ترک کرنا انسان کے لئے جائز ہے تا کہ لوگوں کو نفرت نہ ہو جائے جیسا کہ نبیِّ کریم، رء ُوفٌ رَّحیم علیہ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃِوَ التَّسلیم نے بیتُ اللہ شریف کی عمارت کو اس لئے حضرت سیِّدُنا ابراھیم خلیلُ اللہعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کی بنیادو ں پر قائم رکھا تا کہ نو مسلم ہونے کے وجہ سے اہلِ قریش اس کی نئی بنیادوں پر کی جانے والی تعمیر کو نفرت کی نگاہ سے نہ دیکھیں ۔ توآپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اجتِماع ( اِتّحاد) کو قائم رکھنے کی مَصلَحت کومُقدَّم سمجھا ۔ ‘‘ (فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج ۷ ص ۶۸۰ ) طریقِ مصطَفٰے کو چھوڑنا ہے وَجْہِ بربادی اِسی سے قوم دنیا میں ہوئی بے اقتِدار اپنی

    اَنگُشت نُمائی کے اَسباب مکروہ ہیں

    میرے آقا اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ ایک اور مقام پر مسلمانوں کو آپَسی ناراضگی اور گروپ بندی سے بچانے کیلئے رَقَمطَراز ہیں : ’’ایک اور نکُتہ یاد رکھنا چاہئے کہ اپنے ملک اور شہر میں عام مسلمانوں کی جو وَضْع( یعنی ظاہِری حالت) اور طرز و طریقہ ہو اُسے چھوڑ دینا اور دوسری وَضْع جوتَشہیر (یعنی شہرت )اور اَنگُشت نُمائی کا سبب ہے اُسے اختیار کرنا مکروہ ہے ۔ چُنانچِہ عُلَمائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہُ السّلام فرماتے ہیں : اپنے شہر کی عادت اور طریقۂ کا ر سے باہَر ہو جانا وجہِ شُہرت اور مکروہ ہے ۔ ‘‘(فتاوٰی رضویہ ج ۲۲ ص۱۹۳) میں وہ شاعر نہیں کہ چاند کہدوں ان کے چِہرے کو میں ان کے نقشِ پاپرچاند کو قربان کرتا ہوں

    فتنے کا خوف ہوتو مُستَحَب ترک کرنا ہو گا

    میرے آقا اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی خدمت میں مُستَحب کام کے کرنے کے بارے میں اِستِفتاء پیش ہوا، چُونکہ فی زمانہ اُس امرِ مُستَحب پر ہند کے اندر عمل کرنے میں فتنے کا احتِمال تھا لہٰذا آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے ارشاد فرمایا:جہاں اس کا رَواج ہے مُستحب ہے، ان بَلاد(ہند کے شہروں ) میں کہ اس کا( نام و) نشان نہیں ، اگر واقِع ہو( یعنی کوئی کرے) تو جُہّال( یعنی جاہِل لوگ) ہنسیں اورمَسئلۂ شَرعِیّہ پر ہنسنا اپنا دین برباد کرنا ہے، تو یہاں اِس پر اِقدام( یعنی عمل) کی حاجت نہیں ۔ خود ایک مُستَحَب بات کرنی اور مسلمانوں کو ایسی سخت بلا ( یعنی شریعت کے مسائل پر ہنسنے کی آفت)میں ڈالنا پسندیدہ نہیں ۔ (فتاوٰی رضویہ ج ۲۲ ص ۶۰۳ ) الہٰی دے مرے دل کو غمِ عشق نَشاطِ دَہر سے ہو جاؤں ناخوش

    خوشخبری سناؤ، نفرت نہ دلاؤ

    میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! پیش کردہ جُزئیات سے اَظْہَر مِنَ الشَّمْس ( یعنی سورج سے زیادہ ظاہِر ) ہوا کہ لوگوں کا مُرَوَّجہ طریقہ جس کی شرعاً مُمانَعَت نہ ہو اُس سے ہٹ کر کوئی بھی ایسا فعل نہ کیا جائے جس سے لوگوں میں نفرتیں پھیلیں بلکہ کسی مُستحب کام سے بھی اگر مسلمانوں میں پھوٹ پڑتی ہو، فِتنے کھڑے ہوتے ہوں ، ناراضگیاں اور دُور یاں پیدا ہوتی ہوں ، لوگ بد ظن ہوتے ہوں تو مسلمانوں کی دلجوئی کی خاطِر اُس مُستحب کو ترک کرنا ہو گا ۔ مسلمانوں کو نفرت و وحشت سے بچانا بَہُت ضَروری ہے ۔ جیسا کہ حُضُورِ اکرم، نُورِ مُجَسَّم ، شاہِ بنی آدم، رسولِ مُحتَشَم ، صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا ارشادِ معظَّم ہے: بَشِّرُوا وَلَا تُنَفِّرُوا یعنی خوشخبری سناؤ اور( لوگوں کو) نفرت نہ دلاؤ ۔ ( بُخارِی ج ۱ ص ۴۲ حدیث ۶۹ ) میرے آقا اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کا فرمانِ عبرت نشان ہے:’’ مسلمانوں کی عادت کا خِلاف کرنا اور وحشت دِلانا یہ جائز نہیں ۔ ‘‘ (فتاوٰی رضویہ ج ۲۲ ص۳۳۹) شب بھر سونے ہی سے غَرَض تھی تاروں نے ہزار دانت پیسے دن بھر کھیلوں میں خاک اُڑائی لاج آئی نہ ذرّوں کی ہنسی سے

    گناہوں کا دروازہ کُھل گیا ہے

    میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!مُرَوَّجہ ذکر والی نعت خوانیاں ہمارے یہاں کے لوگوں کے مِزاج کے مطابِق نہیں جبھی تو مسلمانوں میں افتِراق و انتِشار پھیل رہا ہے، عُلمائے کرام اور عوام کے درمیان نفرتوں کی دیوار قائم ہو رہی ہے، آپَس میں بُغض وعِناد کی جڑیں اُستُوار ہو رہی ہیں ، غیبتوں ، چُغلیوں ، اِلزام تراشیوں ، دل آزاریوں اور بد گُمانیوں کا ایک طوفان کھڑا ہو گیا ہے جس کے سبب کبیرہ گناہوں اور جہنَّم میں لے جانے والے کاموں کا ایک بَہُت بڑا دروازہ کھل چکا ہے ۔ دل کے پھپھولے جل اُٹھے سینے کے داغ سے اِس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چَراغ سے

    کتاب کا موضوع

    کتاب کا موضوع

    Sirat-ul-Jinan

    صراط الجنان

    موبائل ایپلیکیشن

    Marfatul Quran

    معرفۃ القرآن

    موبائل ایپلیکیشن

    Faizan-e-Hadees

    فیضانِ حدیث

    موبائل ایپلیکیشن

    Prayer Time

    پریئر ٹائمز

    موبائل ایپلیکیشن

    Read and Listen

    ریڈ اینڈ لسن

    موبائل ایپلیکیشن

    Islamic EBooks

    اسلامک ای بک لائبریری

    موبائل ایپلیکیشن

    Naat Collection

    نعت کلیکشن

    موبائل ایپلیکیشن

    Bahar-e-Shariyat

    بہار شریعت

    موبائل ایپلیکیشن