Riyakari ki Tabahkariyan

Book Name:Riyakari ki Tabahkariyan

پر پہچاننا کہ یہ شیطان کی طرف سے ہے ،اُس نَمازی کے لئے بَہُت ضَروری ہے۔پھر اسے ناپسند بھی جانے کہ خالِق عَزَّ  وَجَلَّ کی رِضا کے لئے کیے جانے والے عمل سے مخلوق کومُتأثِّر کرنے کی کوشِش کرنا غَضَبِ الٰہی کو دعوت دینے کے مُترَادِف ہے،پھر اُس وَسوَسے سے اپنی توجُّہ ہٹا لے۔اگرچہ یہ کام بہت مُشکل سہی مگر ناممکن نہیں،آغاز میں یہ کام بے حد مُشکل محسوس ہوتا ہے،لیکن جب تکلُّف کر کے ایک عرصے تک اس پر صبر کرے تو اللہ تَعالیٰ کے فَضْل وکرم اور حُسنِ توفیق سے یہ کام آسان ہوجاتا ہے ، ہمارا کام کوشِش کرنا ہے،کامیابی دینے والی ذات رَبِّ کائنات عَزَّ  وَجَلَّکی ہے۔(نیکی کی دعوت ص 94)

(7)نیکیاں چُھپائیے!

مَرَضِ ریا  کاساتواں عِلاج ”نیکیاں چُھپانا“ہے۔اے کاش ! ہم اپنی نیکیوں کوبھی اُسی طرح چُھپائیں جس طرح اپنے گُناہوں کوچُھپاتے ہیں اوربس اِسی کو کافی سمجھیں کہ اللہعَزَّ  وَجَلَّ  ہماری نیکیاں جانتا ہے۔ بالخصوص پوشیدہ نیکی کرنے کے بعد نَفْس کی خُوب نگرانی کریں کیونکہ ہوسکتا ہے کہ نَفْس میں اس عِبادَت کو ظاہِر کرنے کی حِرص جوش مارے اور یوں کہے کہ اگر تیرے اس عظیم عمل پر لوگوں کو اِطلاع ہوجائے تو وہ بھی عبادات میں مشغول ہوجائیں۔تُواپنے عمل کو چُھپانے پر کیسے راضی ہوگیا؟ اس طرح تو لوگوں کو تیرے مَقام و مرتبے کا عِلْم نہیں ہوگا ،چُنانچہ وہ تیری قَدر ومَنْزِلَت کا اِنکار کریں گے اور تیری پیروی سے محروم رہ جائیں گے،ایسے میں تُولوگوں کا مُقْتدا(یعنی پیشواا وررہنما) کیسے بن سکے  گا ؟ نیکی کی دعوت کیسے عام ہوگی ؟ وغیرہ ۔ ایسی صُورت میں اللہ تعالٰیسے ثابِت قَدمی کی دُعا کرنی چاہیے اور اپنے بڑے عمل کے مُقابلے میں آخرت کی بہت بڑی ملکیت یعنی جنّت کی نعمتوں کو یاد کیجئے، جو ہمیشہ رہنے والی ہیں ۔ جو شخصاللہ تعالٰیکی عبادت کے ذَریعے اس کے بندو ں سے اَجْر کا طالب ہوتا ہے، اس پر اللہ تعالٰیکاغَضَب نازِل ہوتا ہے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ دوسروں کے سامنے عمل کو ظاہِر کرنے کی صُورت میں وہ