Book Name:Faizan e Shaban
ایک(1) بار اٰیۃُ الْکُرسِیْ ،اور تین(3) بار سُوْرَۃُ الْاِخْلاص پڑھے اور اس نَماز کا ثواب صاحبِ قَبْرکو پہنچائے، اللہ تعالی اُس فوت شدہ بندے کی قَبْر میں نور پیدا کریگا اور اِس(ثوا ب پہنچانے والے) شخص کو بَہُت زیادہ ثواب عطا فرمائے گا۔ (فتاوی عالمگیری ج۵ص۳۵۰ دارالفکربیروت)(3)مزارشریف یا قَبْر کی زیارت کیلئے جاتے ہوئے راستے میں فُضُول باتوں میں مشغول نہ ہو۔ (ایضاً) (4)قبرِستان میں اس عام راستے سے جائے،جہاں ماضی میں کبھی بھی مسلمانوں کی قبریں نہ تھیں، جوراستہ نیابناہواہو اُس پرنہ چلے۔ ’’رَدُّالْمُحتار‘‘میں ہے: (قبرِستان میں قبریں پاٹ کر)جونیاراستہ نکالا گیاہو اُس پرچلنا حرام ہے ۔ (رَدُّالْمُحتارج۱ص۶۱۲) بلکہ نئے راستے کا صِرف گمانِ غالب ہو تب بھی اُس پر چلنا ناجائز وگناہ ہے۔ (دُرِّمُختارج۳ص۱۸۳دارالمعرفۃ بیروت ) (5)کئی مزاراتِ اولیاء پر دیکھا گیا ہے کہ زائرین کی سَہولت کی خاطر مسلمانوں کی قبریں مسمار(یعنی توڑ پھوڑ )کر کے فرش بنادیاجاتا ہے،ایسے فرش پر لیٹنا، چلنا،کھڑا ہونا ، تِلاوت اور ذِکرو اَذکار کیلئے بیٹھناوغیرہ حرام ہے،دُور ہی سے فاتِحہ پڑھ لیجئے ۔(6) زیارتِ قبر میّت کے مُوَاجَہَہ میں (یعنی چِہرے کے سامنے) کھڑے ہو کر ہو اور اس( یعنی قبر والے)کی پائِنتی(پا۔اِن۔تِی یعنی قدموں)کی طرف سے جائے کہ اس کی نگاہ کے سامنے ہو، سرہانے سے نہ آئے کہ اُسے سر اُٹھا کر دیکھناپڑے۔(فتاوٰی رضویہ مخرّجہ ج ۹ص۵۳۲رضا فاؤنڈیشن مرکز الاولیاء لاہور ) (7)قبرستان میں ا ِس طرح کھڑے ہوں کہ قبلے کی طرف پیٹھ اورقبر والوں کے چِہروں کی طرف منہ ہو اس کے بعد کہے :اَلسَّلامُ عَلَیْکُمْ یَا اَھْلَ الْقُبُوْرِ یَغْفِرُ اللہُ لَنَا وَلَکُمْ اَنْتُمْ لَـنَا سَلَفٌ وَّنَحنُ بِالْاَثَر. ترجمہ:اےقَبْر والو! تم پر سلام ہو، اللہ عَزَّ وَجَلَّ ہماری اور تمہاری مغفرت فرمائے، تم ہم سے پہلے آگئے اور ہم تمہارے بعد آنے والے ہیں۔ (فتاوٰی عا لمگیری ج ۵ ص ۳۵۰) (8)جو قبرستان میں داخل ہو کر یہ کہے: اَللّٰہُمَّ رَبَّ الاْجْسَادِ الْبَالِیَۃِ وَالْعِظَامِ النَّخِرَۃِ الَّتِیْ خَرَجَتْ مِنَ الدُّنْیَا وَہِیَ بِکَ مُؤْمِنَۃٌ اَدْخِلْ عَلَیْہَا رَوْحًا مِّنْ عِنْدِکَ وَسَلاَمًا مِّنِّیْ۔ترجمہ: اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ ! (اے) گل جانے والے جِسموں اور بوسیدہ ہڈّیوں کے رب!جو دنیا سے ایمان کی حالت میں