Faizan e Shaban

Book Name:Faizan e Shaban

وقتاً فوقتاً چوک درس دینے،سُننے کی سعادت حاصل کرتے رہنا چاہیے۔اس سے خُوب خُوب دِینی مَعْلُومات بھی حاصل ہوں گی اوراِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ ثواب بھی ملے گا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!       صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ دعوتِ اسلامی کےمَدَنی ماحول کی بَرَکت سے بہت سے اسلامی بھائی  گُناہوں بھری زِندگی چھوڑ کر سُنَّتوں کے مُطابق زِنْدگی گُزارنے والے بن گئے۔آئیے ایک مَدَنی بہار آپ کے گوش گُزارکرتا ہوں ۔چُنانچہ

لاڈ پیار نے مجھے ڈِھیٹ بنادیا تھا

شاھدرہ (مرکز الاولیاءلاہور)کے ایک اسلامی بھائی کے بیان کا لُبِّ لُباب ہے، میں اپنے والِدین کا اِکلوتا بیٹا تھا ، زیادہ لاڈ پیار نے مجھے حد دَرَجہ ڈِھیٹ اورماں باپ کا سخت نافرمان بنا دیا تھا ، رات گئے تک آوارہ گردی کرتا اور صبح دیر تک سویا رہتا ۔ ماں باپ سمجھاتے تو اُن کو جھاڑ دیتا ۔ وہ بے چارے بعض اَوْقات رو پڑتے۔ دعائیں مانگتے مانگتے ماں کی پلکیں بھیگ جاتیں۔ اُس عظیم لمحے پر لاکھوں سلام جس ”لمحے“ میں مجھے دعوتِ اسلامی والے ایک عاشقِ رسول سے مُلاقات کی سعادت ملی اور اُس نے مَحبَّت اور پیار سے اِنفرادی کوشِش کرتے ہوئے مجھ پاپی و بدکار کو مَدَنی قافِلے میں سفر کیلئے تیّار کیا۔چُنانچِہ میں عاشِقانِ رسول کے ہمراہ تین3 دن کے مَدَنی قافِلے کامسافِر بن گیا۔ نہ جانے ان عاشِقانِ رسول نے تین 3 دن کے اندر کیا گَھول کر پِلا دیا کہ مجھ جیسے ڈِھیٹ انسان کا پتّھر نُما دل، جو ماں باپ کے آنسوؤں سے بھی نہ پِگھلتا تھا موم بن گیا ، میرے قَلب میں مَدَنی اِنقِلاب برپا ہو گیااور میں مَدَنی قافِلے سے نَمازی بن کر لوٹا۔ گھر آ کر میں نے سلام کیا ، والِد صاحِب کی دَست بوسی کی اور امّی جان کے قدم چومے ۔ گھر والے حیران تھے! اس کو کیا ہو گیا ہے کہ کل تک جو کسی کی بات سننے کیلئے تیاّر نہیں تھا، وہ آج اتنا باادب بن گیا