Shan e Sahaba

Book Name:Shan e Sahaba

قافلے، مَدَنی انعامات ، نیز عَلاقائی دَوْرَہ، برائے نیکی کی دعوت وغیرہ کی رَغْبَت دِلاؤں گا۔٭قَہْقَہہ لگانے اور لگوانے سے بچوں گا۔٭نَظَر کی حِفَاظَت کا ذِہْن بنانے کی خاطِر حتَّی الْاِمْکان نگاہیں نیچی رکھوں گا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

صحابۂ کرام کا جذبۂ اِیثار

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ماہِ محرم الحرام نیا اسلامی سال تشریف لا چکا ہے،ماہِ محرم الحرام کے پہلے 10دِنوں میں دعوتِ اسلامی،عشرہ  فیضانِ صحابہ و اہلبیت منا رہی ہے،آج "شانِ صحابہ"کے عنوان پر اورآئندہ جمعرات،شانِ اہلبیت کا بیان ہو گا،جس کا موضوع ہے"حسنینِ کریمین کی شان و عظمت"۔آئیے شانِ صحابہ سے مالا مال ایک ایمان افروز حکایت سُنتے ہیں،چنانچہ

مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ2جلدوں پر مشتمل کتاب"عیون الحکایات''جس میں نصیحت بھرے واقعات ہیں،اس کی جلد اوّل ،صفحہ نمبر 73 پر حکایت نمبر 17 ہے:

حضرت سَیِّدُنا ابُو جَہْم بن حُذَیْفَہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں: غزوۂ یَرمُوک کے دن میں اپنے چچا زاد بھائی کو تَلاش کر رہا تھا، میرے پاس ایک بَر تن میں اِتنا پانی تھا کہ جو ایک شَخْص کو سیراب کردیتا۔ میں نے سوچا کہ اگراُن میں زِنْدگی کی کوئی رَمَق(یعنی تھوڑی سی بھی جان)باقی ہوگی تو میں اُنہیں یہ پانی پلاؤں گا اور اِس سے اُن کے چہرے کو صاف کروں گا۔میں جُونہی اُن کے پاس پہنچا تو دیکھا کہ وہ خُون میں لَت پَت تھے، میں نے اُن  سےپُوچھا : کیا  میں آپ کو پانی پلاؤں؟ اُنہوں نے اِشارے سے کہا: ہاں،اِتنے میں اچانک کسی کے کَراہنے کی آواز آئی ۔میرے چچا زاد بھائی نے کہا:یہ پانی اُن کے پاس لے جاؤ۔میں نے دیکھا کہ وہ حضرت سَیِّدُنا عَمْر و بن عاصرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے بھائی حضرت سَیِّدُنا ہِشام بن عاصرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ تھے۔میں ان کے پاس پَہُنْچا اور اُن سے کہا لیجئے !میں آپ کو پانی پِلاتا ہوں،اتنے میں اُنہوں نے بھی ایک زَخْمی کو کَراہتے ہوئے سُنا اور اِشارے سے فرمایا  کہ یہ پانی اُن کے پاس لے جاؤ۔میں اُن کے پاس پہنچا تو وہ جامِ شہادت نوش فرما چکے تھے۔پھر میں واپس حضرت سَیِّدُنا  ہِشام بن عاص رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے پاس آیا تو وہ بھی اپنے خالقِ حقیقی عَزَّ  وَجَلَّ کی بارگاہ میں جا چکے تھے۔ پھر میں اپنے چچا زاد بھائی کے پاس