Hazrat e Aisha ki Shan e ilmi

Book Name:Hazrat e Aisha ki Shan e ilmi

    شارِحِ مشکوٰۃ، حکیم ُالا ُمّت حضرتِ علَّامہ مفتی اَحمدیارخانرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہاس حدیث شریف کےتحت فرماتے ہیں:''یہ دونوں حضرات(یعنی حضرتِ سیِّدُنا اَبو عَطِیَّہ اور حضرتِ سیِّدُنامَسروق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُما ) جلیلُ القدْر تابعی ہیں، ان میں نمازِ مغرب اور اِفطارِ روزہ میں اِختِلا ف ہوا، فیصلہ کے لئے اُمُّ المؤمِنین عائشہ صِدِّیقہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کے پاس حاضِر ہوئے کیونکہ آپ (رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا ) بڑی فقیہہ عالِمہ تھیں۔''

    مفتی صاحب مزید فرماتے ہیں: ''نماز سے مرا د نمازِ مغرب ہے اور جلدی سے بَہُت ہی جلدی آفتاب کا کنارہ چھپتے ہی بالکل مُتَّصِل اور دَیر سے مراد چند منٹ کی اِحتِیاطاً دیر لگانا ہے نہ کہ تارے گُتھ جانے تک کی تاخیر ،لہٰذا ان میں سے کسی بُزُرگ پر اِعتِراض نہیں، ایک صاحب عزِیمت پر عامل ہیں دوسرے رُخصت پر۔''

        پھر فرماتے ہیں: ''حضرت اُمُّ المؤمِنین(رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا )نے جنابِ عبدُ اللہ(بن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ)کے عَمَل کو سُنَّتِ مُستحبہ کےمُوافِق بتایا اور قدرے تاخیرکو مُستحب قرار دیا،معلوم ہوا کہ جنابِ اُمُّ المؤمِنین( رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا ) مِزاج شناسِ رسول ہیں اور اَحوال دانِ مُصطفٰے ہیں صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ۔غالِب یہ ہے کہ یہ خبر حضرت اَبو موسیٰ اَشعری(رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ)کو پہنچی ہوگی اور انہوں نے اپنے عَمَل میں تبدیلی کرلی ہو گی، صحابہ سےیہ توقُّع ہوسکتی ہی نہیں کہ حضورِ انور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکےعَمَل سے واقِف ہو کراس کے خِلاف کام کریں۔ (مِراٰۃُ المَناجِیْح شَرْح مِشْکٰوۃُ الْمَصَابِیْح، کتاب الصوم، ٣/١٥٧)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

        میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہمیں بھی چاہئے کہ اگرکسی بات کا علم نہ ہوتو صحابَۂ کرام  عَلَیْھِمُ الرِّضْوان  کے طریقے پر عمل کرتے ہوئے اہلِ علم کی طرف رجوع کریں اور خُود بھی علمِ دین حاصل کریں اور اپنی اولاد اور بہن بھائیوں کو بھی اس کی ترغیب دِلائیں،یقیناً مُعاشرے میں جس قدر علمِ دین کی شمعیں روشن ہوں گی، اُسی قدر جہالت کی تاریکیاں دُور ہوں گی اور جب جہالت کم ہوگی تو لازمی طور پر گُناہوں کے سیلاب کا زور ٹُوٹے گا،یوں بہت جلد ہمارا مُعاشرہ ایک حسین گلزار بن جائے گا۔ اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ