Book Name:Hazrat e Aisha ki Shan e ilmi
آراستہ، علم و عمل کی حقیقی آئینہ دار اور اُمّت کی مائیں ہیں مگر علمی اعتبار سے اُمُّ الْمُوْمنین حضرت سَیِّدَتُنا عائشہ صِدِّیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کی ذاتِ مُقَدَّسہ سب سے ممتاز ہے،آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کو کئی عُلُوم و فُنُون میں اس کامل درجے کی مہارت حاصل تھی کہ آج تک دُنیا میں آپ کی فَقاہَت و عِلْمیّت کے چرچے سنے جارہے ہیں،نگاہِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بدولت آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا زمانے کی مُفْتِیَہ، عالِمہ،مُحَدِّثہ اور مُفَسِّرہ کہلائیں، آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کے دربارِ عالیشان سے ہمیشہ ہی علمِ دین کی کرنیں پُھوٹتی رہیں حتّٰی کہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا نے خُود کو زندگی بھر خدمتِ علمِ دِین کیلئے وقف کردِیا تھا چُنانچہ
حضرتِ سیِّدُنا قاسِم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں:اُمُّ المومنین حضرت سیِّدَتُنا عائشہ صِدِّیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا (اپنے والدِ محترم)حضرت سیِّدُنا صِدِّیقِ اَکبر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے عہدِ خِلافت میں ہی مُستقِل طور پر اِفتاء کے مَنصَب پر فائز ہو چکی تھیں،نیز حضرت سَیِّدُنا عُمَرفاروق،حضرت سَیِّدُنا عُثمانرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَااور اِن کے بعداپنے وصالِ مبارَک تک برابر فتویٰ دیتی رہیں۔(1)نیز شارح بخاری حضرت علّامہ بدرُ الدین عینی رَحمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کا شُمار فقہی مسائل میں زبر دست مہارت رکھنے والے صحابۂ کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان میں ہوتا ہے نیز جن چھ (6) صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے سب سے زیادہ احادیثِ مُبارَکہ روایت کی ہیں اُن میں سے ایک حضرت سَیِّدَتُنا عائشہ صِدِّیقہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا بھی ہیں کہ جن سے 2210 احادیثِ مُبارَکہ مروی ہیں۔(2)
مفسرِ شہیر مُفتی احمد یارخان نعیمیرَحْمَۃُ اللہِ تَعالٰی عَلَیْہ مومنوں کی ماں،حضرت سیِّدَتُنا عائشہ صِدِّیقہ، طَیِّبَہ، طاہرہ،عابدہ،زاہدہ،مُفتیہ،عالمہ،مُفسّرہ،محدثہ،مُجتہدہ،عفیفہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کی شانِ عظمت نشان میں لکھتے ہیں:
جن کا پہلو ہو نبی کی آخری آرامگاہ |
|
جن کے حجرے میں قیامت تک نبی ہوں جاگُزیں |
|
|
|
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[1]… الطبقات الکبرٰی لابن سعد، ذکر من جمع القراٰن ...الخ، عائشۃ زوج النبی، ۲/۲۸۶
2… عُمْدَۃُ الْقَارِی،
کتاب بدء الوحی،بیان کیف کان بدء الوحی،
۱/۳۸