Book Name:Allah Walon Kay Ikhtiyarat
بِسْمِ اﷲ پڑھو اور فراغت پر اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ کہا کرو( تِرمِذی ج۳ ص۳۵۲ حدیث۱۸۹۲)(2)نبیِّ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم نے برتن میں سانس لینے یا اس میں پھونکنے سے منع فرمایاہے ۔( ابوداو،د ج۳ص۴۷۴ حدےث۳۷۲۸)
مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں : برتن میں سانس لینا جانوروں کا کام ہے نیزسانس کبھی زہریلی ہوتی ہے اِس لیے برتن سے الگ منہ کر کے سانس لو ، (یعنی سانس لیتے وقت گلاس منہ سے ہٹا لو)گرم دودھ یا چائے کو پھونکوں سے ٹھنڈا نہ کرو بلکہ کچھ ٹھہرو ، قدرے ٹھنڈی ہو جائے پھر پیو۔(مراٰۃ ج٦ ص ٧٧ )البتّہ درودِ پاک وغیرہ پڑھ کر بہ نیّتِ شفا پانی پر دم کرنے میں حَرَج نہیں (3) پینے سے پہلے بِسْمِ اللّٰہ پڑھ لیجئے (4)چوس کرچھوٹے چھوٹے گُھونٹ پئیں، بڑے بڑے گُھونٹ پینے سے جِگر کی بیماری پیدا ہوتی ہے (5)پانی تین سانس میں پئیں (6)بیٹھ کر اورسیدھے ہاتھ سے پانی نوش کیجئے (7) لَوٹے وغیرہ سے وُضو کیا ہو تو اُس کا بچا ہوا پانی پینا 70 مرض سے شِفا ہے کہ یہ آبِ زم زم شریف کی مُشابَہَت رکھتا ہے، ان دو (یعنی وُضو کا بچا ہوا پانی اورزم زم شریف ) کے عِلاوہ کوئی سابھی پانی کھڑے کھڑے پینا مکروہ ہے۔(ماخوذاز:فتاوی رضویہ ج٤ص٥٧٥ ج ٢١ص ٦٦٩ )یہ دونوں پا نی قبلہ رُو ہو کر کھڑے کھڑے پئیں (8)پینے سے پہلے دیکھ لیجئے کہ پینے کی شے میں کوئی نقصان دہ چیز وغیرہ تو نہیں ہے( اِتحافُ السّادَۃ للزّبیدی ج ٥ ص ٥٩٤)(9)پی چکنے کے بعد اَلْحَمْدُ لِلّٰہ کہیے (10) حُجَّۃُ الْاِسلام حضرتِ سیِّدُنا امام محمدبن محمد بن محمد غزالی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالوَالِی فرماتے ہیں:بِسْمِ اللّٰہ پڑھ کر پینا شروع کرے پہلی سانس کے آخِر میں ا لْحَمْدُ لِلّٰہ دوسرے کے بعد اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن اور تیسرے سانس کے بعداَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم پڑھے(اِحیاءُ الْعُلُوم ج ٢ص ٨ )(11) گلاس میں بچے ہوئے مسلمان کے صاف ستھرے جھوٹے پانی کو قابلِ استعمال ہونے کے باوجود خوامخواہ پھینکنا نہ چاہئے(12)منقول ہے:سُؤْرُ الْمُؤمِنِ شِفَاءٌ یعنی مسلمان کے جھوٹے میں شِفا ہے (الفتاوی الفقہیۃ