Ghos-e-Pak ka Kirdar

Book Name:Ghos-e-Pak ka Kirdar

کی تَلاش میں  ہیں  تو اپنے اِسلامی بھائیوں  پر اِیثار کرتے ہوئے نہ اُٹھاتا بلکہ یُونہی چھوڑدیتا تاکہ وہ اُٹھاکر لے جائیں  اورخُود بُھوکا رہتا۔ جب بُھوک کے سَبَب کَمزوری حَد سے بَڑھی اور قَرِیْبُ الْمَوْت ہوگیا تو میں  نے پُھول والے بازار سے ایک کھانے کی چیز جو زمین پر پَڑی تھی، اُٹھائی اورایک کونے میں جاکر اُسے کھانے کیلئے بیٹھ گیا۔ اِتنے میں  ایک  عَجَمِی نَوجوان آیا، اُس کے پاس تازہ روٹیاں  اوربھُنا ہوا گوشت تھا ،وہ بیٹھ کر کھانے لگا،اُس کو دیکھ کر میری کھانے کی خَواہِش ایک دَم شِدَّت اِخْتِیَارکرگئی ، جب وہ اپنے کھانے کے لیے لُقْمَہ اُٹھاتا تو بُھوک کی بے تابی کی وَجہ سے بے اِخْتِیَار جی چاہتا کہ میں  مُنہ کھول دُوں  تاکہ وہ میرے مُنْہ میں  لُقْمَہ ڈال دے ۔آخِر میں  نے اپنے نَفْس کو ڈانٹا کہ ”بے صَبْری مَت کر اللہ عَزَّ  وَجَلَّ میرے ساتھ ہے، چاہے مَوْت آجائے ،مگر میں اُس نَوجوان سے مانگ کر ہرگز نہیں  کھاؤں  گا۔“

یَکایَک وہ نَوجوان میری طرف مُتَوَجِّہ ہُوا اورکہنے لگا: بھائی !آجائیے! آپ بھی کھانے میں  شَریک ہوجائیے!میں  نے اِنْکار کِیا، اُس نے اِصْرا ر کِیا ، میرے نَفْس نے مجھے کھانے کے لئے  بَہُت اُبھارا، لیکن میں  نے پھربھی اِنکار ہی کِیا،مگر اُس نَوجوان کے اِصْرار پر میں  نے تھوڑا ساکھانا کھالِیا،اُس نے مُجھ سے پُوچھا: آپ کہاں  کے رہنے والے ہیں ؟ میں  نے کہا:جِیلان کا ۔ وہ بولا: میں  بھی جِیلان ہی کا ہُوں۔ اچّھایہ بتایئے،آپ  مشہور زاہِد حضرت سیِّدابُو عبدُاللہ صَوْمَعِی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے نَواسے عبدُالقادِرکو جانتے ہیں ؟میں  نے کہا: وہ تو میں ہی ہُوں۔یہ سُن کر وہ بے قَرار ہوگیا اورکہنے لگا کہ میں  بَغداد آنے لگاتوآپ کی اَمِّی جان نے آپ کو دینے کے لئے مجھے 8 سونے کی اَشْرَفِیاں  دی تھیں ، میں یَہاں  بَغداد آکر آپ کو تَلاش کرتا رہا، مگر آپ کا کسی نے پتا نہ دیا، یہاں  تک کہ میری اپنی تمام رَقْم خَرْچ ہوگئی، 3 دن تک مجھے کھانے کو کچھ نہ مِلا، میں  جب بُھوک سے نِڈھال ہوگیا اور میری جان پربَن گئی تو میں  نے آپ کی اَمانَت میں  سے یہ