Book Name:Tawakkul Or Qanaat
مجھےشدید بھوک کا احساس ہوا ،تو دورایک بستی نظر آئی میں خوش ہو گیا ،لیکن پھر اپنے اوپر یوں غورو فکر کیا کہ میں نےدوسروں پربھروسہ (Trust)کیاہےاوردوسروں سےسکون حاصل کرناچاہا، لہٰذامیں نےقسم کھائی کہ بستی میں اس وقت تک داخل نہ ہوں گا،جب تک اُٹھا کر نہ لےجایا جائے، آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں،میں نےایک گڑھا کھودکراس کی ریت میں اپنےجسم کوسینہ تک چھپالیا ، آدھی رات کوایک بلند آواز آئی، اے بستی والوںاللہعَزَّ وَجَلَّ کےولی نےاپنےآپ کوریت میں چھپالیاہےتم ان کےپاس جاؤ،لوگ آئے اور مجھے ریت سے نکالا اور اٹھا کربستی میں لے گئے ۔
(احیا ء العلوم، ۴/ ۳۳ بتغیر قلیل )
میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!غور کیجئے!حضرتِ سَیِّدُنا ابُو سعید خراز رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی ذات پر کیسا پختہ یقین اور کامل بھروسہ تھا کہ بھوک کی شدت میں ایک بستی کے نظر آنے پر خوش ہونے کو بھی توکُّل کے خلاف سمجھا،توکل کا یہ اعلیٰ مرتبہ انہی کا حصہ تھا ، ہمیں چاہیے کہ اسباب کے اختیار کرنے کے بعد اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی ذات پر بھروسہ کریں اور اس پر کامل یقین رکھیں۔ توکُّل کی صفت پیدا کرنے سے بندہ جہاں اس دنیا کی بے شمار آلودگیوں سے بچ جاتا ہے وہیں آخرت میں کامیابی کیلئے بھی توکُّل کی صفت بہت کام آتی ہے۔آئیے اسی بارے میں ایک حکایت سنتے ہیں۔
حضرتعبداللہبن سلامرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُفرماتےہیں کہ مجھ سےحضرت سلمان فارسیرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نےفرمایاکہ آئیے ہم اورآپ یہ عہدکریں کہ ہم دونوں میں سےجوبھی پہلےوصال کرےوہ خواب میں آکر اپناحال دوسرےکوبتادےمیں نےکہاکہ کیاایسا ہوسکتاہے؟توانہوں نےفرمایاکہ ہاں مومن کی روح آزاد رہتی ہےروئےزمین میں جہاں چاہےجاسکتی ہےاسکےبعدحضرت سلمان فارسیرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکاوصال ہوگیا پھر میں ایک دن قیلولہ(دوپہر کےکھانے کےبعد کچھ دیرکےلئے آرام)