Kiun Barhvi Pe He Sabhi Ko Pyar Aa Gya

Book Name:Kiun Barhvi Pe He Sabhi Ko Pyar Aa Gya

اِسی طرح مُخْتَلِف رِوایات میں جمعۃُ الْمُبارَک اور یَوْمِ عَرَفہ کو بھی عِید کہا گیا ہے جیسا کہ

دو عِیدیں

تِرمِذِی شریف میں ہے کہ حضرت سَیِّدُنا عَبْدُاللہ بِن عَبَّاس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُما نے یہ آیتِ مُبارَکہ تِلاوَت فرمائی:

اَلْیَوْمَ اَكْمَلْتُ لَكُمْ دِیْنَكُمْ وَ اَتْمَمْتُ عَلَیْكُمْ نِعْمَتِیْ وَ رَضِیْتُ لَكُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًاؕ-۶،المآئدۃ:۳) ترجَمۂ کنزُ الایمان:آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دِین کامِل کردیا اور تُم پر اپنی نعمت پُوری کردی اور تمہارے لئے اِسلام کو دِین پسند کیا۔

یہ آیتِ کریمہ سُن کر آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے پاس مَوْجود ایک غیر مُسلِم کہنے لگا:اگر یہ آیت ہم پر نازِل ہوتی تو ہم اُس کے نازِل ہونے کے دِن عِید مناتے۔حضرت سَیِّدُنا عَبْدُ اللہ اِبنِ عبَّاس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا نے اِرْشاد فرمایا:جس روز یہ آیت مُبارَکہ نازِل ہوئی اُس دن دو عِیدیں تھیں:(1)جُمعَہ اور(2)عَرَفَہ۔ (ترمذی، کتاب التفسیر، باب ومن سورۃ (المائدۃ)، ۵/ ۳۳، حدیث: ۳۰۵۵)اِس سے مَعلوم ہُوا کہ کسی دِینی کامیابی کے دِن کو خوشی کا دِن منانا جائز اور صَحابَۂ کِرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم سے ثابِت ہے ورنہ(حضرت سَیِّدُنا) عَبْدُ اللہ بِن عَبَّاس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا صاف فرما دیتے کہ جس دِن کوئی خوشی کا واقِعہEvent))ہو اُس کی یادگار قائم کرنا اور اُس روز کو عِید منانا ہم بِدْعَت جانتے ہیں، اِس سے ثابِت ہُوا کہ عِیدِ مِیْلاد منانا جائز ہے کیونکہ وہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی سب سے عظیم نعمت کی یادگار و شکر گزاری ہے۔(صراط الجنان،۲/۳۸۲ملخصاً)

منانا جَشنِ مِیْلَادُالنَّبِی ہرگِز نہ چھوڑیں گے

 

جُلوسِ پاک میں جانا کبھی ہرگِز نہ چھوڑیں گے

خُدا کے دوستوں سے دوستی ہرگِز نہ چھوڑیں گے

 

نَبِی کے دُشمنوں کی دُشمنی ہرگِز نہ چھوڑیں گے

(وسائل بخشش مرمم،ص۴۱۴)

رہنما کی آمد مَرحبا٭رہبر کی آمد مَرحبا٭افسر کی آمد مَرحبا٭سَرْوَر کی آمد مَرحبا٭مَحبوبِِ ربّ