Lalach Ka Anjaam

Book Name:Lalach Ka Anjaam

آگیا،اُس نے کہا: میں تم سے اُس وَقْت تک خوش نہیں ہوسکتی جب تک کہ تم میری ماں کو بھی اُسی جگہ نہ چھوڑ آؤ جہاں اپنی ماں کو چھوڑ آئے تھے تاکہ اُسے بھی وہی نعمتیں مِل جائیں جو تمہاری ماں کو مِلی ہیں۔چنانچہ شوہر، بیوی کی بُوڑھی ماں(یعنی اپنی ساس) کو بھی وَہیں چھوڑ آیا جہاں اپنی ماں کو چھوڑا تھا اور پھر واپس پلٹ آیا۔جب شام ہوئی تو  دَرِندوں نے اُسے گھیر لیا اور اُس کے پاس وہی فِرِشْتہ تشریف لایا، جسے اللہ پاک نے اِس سے پہلے ایک بُوڑھی عورت یعنی شوہر کی ماں کی طرف بھیجا تھا۔ فِرِشْتے نے پوچھا:اے بُڑھیا!یہ آوازیں کیسی ہیں ؟جنہیں میں تیرے آس پاس سُن رہا ہوں؟بولی:بہت بُری،اللہ پاک کی قسم!بہت ڈر لگ رہاہے۔یہ دَرِندوں کی آوازیں ہیں،یہ تومجھےکھا ہی ڈالیں گے۔فِرِشْتے نے کہا:بُرا ہی ہو!یہ کہہ کرفِرِشْتہ چلا گیا۔دَرِندے اُس پر جَھپٹے اور اُسے چیر پھاڑ کرکے اُس کا کام تمام کردیا ۔جب صَبْح ہوئی تو اُس کی لالچی بیوی نے شوہر سے کہا:جائیے اور جاکر خَبَر لیجئے کہ میری ماں کے ساتھ کیا ہوا؟ چنانچہ اُس کا شوہر بیوی کی ماں کی خَبَر لینے کے لئےجنگل کی جانب روانہ ہوگیا۔جب وہ جنگل میں پہنچا تو وہاں اُسے اپنی بُوڑھی ساس (Mother-in-Law)کی ہڈیاں ملیں۔وہ(ہڈیاں اُٹھاکر)گھر آگیا، جب اُس نے اپنی لالچی بیوی کو اُس کی ماں کا حال سُنایا تو  اُسے شدید رَنْج ہوا۔شوہر نےبُڑھیا کی ہڈیوں کو ایک چادر میں اُٹھایا اور اُنہیں اُس کی بیٹی کے آگے رکھ دیا،لالچی عَورت اپنی بُوڑھی ماں کی جُدائی کا صَدْمہ برداشت نہ کرسکی اور وہ بھی مَوْت سے ہم آغوش ہوگئی۔(المنتظم،ذکر اقوام من القدماء، ۲/۱۶۸، ملخصاً)

جو کچھ ہیں وہ سب اپنے ہی ہاتھوں کے ہیں کرتُوت    شکوہ ہے زمانے کا نہ قسمت کا گِلا ہے

دیکھے ہیں یہ دن اپنی ہی غفلت کی بدولت        سچ ہے کہ بُرے کام کا اَنجام بُرا ہے

(غیبت کی تباہ کاریاں،ص۴۹۲)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                              صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد