Ala Hazrat Aur Ilm-e-Hadees

Book Name:Ala Hazrat Aur Ilm-e-Hadees

پیارے اسلامی بھائیو!  25 صَفَرُ المُظَفَّر کی آمد آمد ہے ، عاشِقُوں کے اِمام ، عاشِقُوں کی آن ، بان ، شان ، عاشِقانِ رسول کی پہچان ، اعلیٰ حضرت اِمامِ اہلسنت شاہ امام احمد رضا خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا یومِ عُرْس تشریف لانے والا ہے۔ الحمد للہ! دُنیا بھر میں عاشِقانِ رسول ذوق  شوق سے ، دُھوم دھام سے اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا عرسِ پاک مناتے ہیں۔

حاضِری احمد رضا کے دَرْ کی جا کیجئے!         عاشقو! خوشیاں دِلانے عُرْسِ رضوی آ گیا

عاشقانِ مصطفےٰ تم ناز قسمت پر کرو        بختِ خَوابِیْدہ جگانے عُرْسِ رضوی آگیا

وضاحت : بختِ خَوابِیْدہ : یعنی سوئی ہوئی قسمت ، بدنصیبی۔

آج ہم اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! ذِکْرِ اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کرنے سننے کی سعادت حاصِل کریں گے۔ آج بیان کا موضوع ہے : اعلیٰ حضرت اور عِلْمِ حدیث۔

حَدِیث کسے کہتے ہیں...؟

بنیادی طَور پر ہمارے پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی مبارک زبان سے ادا ہونے والے الفاظ کو ، رسولِ پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کے پاکیزہ افعال  اور مبارک اَحْوال کو حدیث کہتے ہیں۔ البتہ بعض دفعہ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان اور تابِعِیْن (یعنی حالتِ ایمان میں صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی صُحْبَت پانے والے خوش نصیبوں) کے فرامین کو بھی حدیث کہہ دیا جاتا ہے۔ حدیثِ پاک کا باقاعِدَہ عِلْم ہے ، اسے سیکھا جاتا ہے ، مَدرسوں میں پڑھا جاتا ہے ، پڑھایا جاتا ہے ، ہمارے آقا اعلیٰ حضرت ، اِمامِ اہلسنت شاہ امام احمد رضا خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو اَحادیث پڑھنے کا کتنا شوق تھا؟ آپ اَحادیث سمجھنے ، اَحادیث سے مَسَائِل نکالنے میں کتنی مہارت رکھتے تھے؟ پھر اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ دوسروں تک اَحادیث