Book Name:Khwaja Garib Nawaz Aur Neki Ki Dawat
کی : یااللہ پاک! تُو جانتا ہے! جب میں گُنَاہ کرتا تھا ، اس وقت بھی تیرے نیک بندوں کی محبت میرے دِل میں موجود ہوتی تھی ، اے اللہ پاک! اس محبت کے صدقے مجھے اپنا قرب عطا فرما دے۔ ([1])
سُبْحٰنَ اللہ! کیسی نرالی دُعا ہے! ہمارا حُسْنِ ظَنّ ہے کہ حضرت اِبْنِ سمَّاک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ گُنَاہ نہیں کرتے تھے ، آپ تو نیک بزرگ تھے ، آپ نے عاجزی کے طَور پر گُنَاہ کا ذِکْر فرمایا۔ البتہ گُنَاہ جو ہے ، یہ ایک عَمَل ہےاور عَمَل کا مَحْدُود وقت (Time period) ہوتا ہے ، جبکہ محبت عَمَل نہیں بلکہ محبت ایک وَصْف ہے اور وَصْف کا محدُود وقت (Time period) نہیں ہوتا ، جس خوش نصیب کو نیک لوگوں کی محبت نصیب ہو جائے ، وہ سویا ہو ، تب بھی دِل میں محبت موجود ہوتی ہے ، جاگتا ہو ، تب بھی محبت موجود ہوتی ہے ، کھاتے ، پیتے ، اُٹھتے بیٹھتے ، آتے جاتے ، ہر گھڑی ، ہرلمحے ، جیسے سانس چلتی رہتی ہے ، ایسے ہی محبت بھی دِل میں موجود رہتی ہے۔ یُوں نیک لوگوں کی محبّت ایک مستقل نیکی ہے ، جس خوش نصیب کو یہ محبت حاصِل ہے ، اللہ نہ کرے! اللہ نہ کرے! اگر وہ کبھی شیطان کے بہکاوے میں آکر گُنَاہ میں پڑ بھی جائے ، (اللہ پاک ہمیں گناہوں سے بچائے۔ آمین )تب بھی نیک لوگوں کی محبّت تو اس کے دِل میں موجُود ہی ہو گی ، اگر اللہ پاک نے چاہا تو اولیائے کرام رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہِم کی اس محبت ہی کے صدقے گُنَاہوں کی معافی مل جائے گی۔
اعمال نہ دیکھے یہ دیکھا ، ہے میرے ولی کے در کا گدا خالِق نے مجھے یوں بخش دیا ، سُبْحٰنَ اللہ! سُبْحٰنَ اللہ!
2 فرامینِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
(1) : اللہ پاک کے پیارے اور آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : اللہ