Ala Hazrat Aik Peer-e-Kamil

Book Name:Ala Hazrat Aik Peer-e-Kamil

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد 

پیارے اسلامی بھائیو!  دیکھا آپ نے! ہمارے آقا اعلیٰ حضرت ، امامِ اہلسنت  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  بہت ساری مَصْرُوفیات کے باوُجُود اپنے مُرِیدوں پر کیسی نگاہ رکھتے تھے۔ وہ شخص جس کے ہاتھ پر اُس نوجوان نے بیعت کی ، شاید یہ کوئی اچھا آدمی نہیں تھا ، تبھی تو اس کے آس پاس کے لوگوں نے یہ کہا :  وہاں تم شریعت میں بیعت ہو ، یہاں طریقت میں بیعت ہو جاؤ۔

یہ بہت بڑی گمراہی ہے۔ اب بھی بعض لوگ طریقت کو شریعت سے جُدا سمجھتے ہیں ، حالانکہ شریعت اور طریقت 2 جُدا چیزیں نہیں ہیں ، طریقت شریعت ہی کا حِصّہ ہے۔ پِیرانِ طریقت جو واقعی سچے اور کامِل پِیر ہوتے ہیں وہ تو خُود بھی کَثْرت سے عبادت کرتے ہیں اور اپنے مُرِیْدَوں کو بھی خُوب عبادت و ریاضت حتّی کہ نفل نمازوں اور روزوں کی بھی تلقین فرماتے ہیں جبکہ یہ نادان جو شریعت و طریقت میں فرق کرتے ہیں ، یہ فرض نمازیں بھی پُوری نہیں پڑھتے ، شرعِی احکام کو ضروری نہیں سمجھتے بلکہ بعض تو مَعَاذَ اللہ! شریعت کا مذاق بھی اُڑاتے ہیں ، اس لئے ایسے کو پِیر بنانا ہر گز ہر گز دُرُست نہیں۔

یہی وجہ ہے کہ اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ   نے اپنے مُرِیْد پر نَظْرِ کرامت فرمائی ، آپ کا مُرِیْد اجمیر شریف میں تھا ، اس نے وہاں غلطی کی ، اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کو بریلی میں رہتے ہوئے بطورِ کرامت اس کی خبر بھی ہوگئی اور آپ نے فوراً ہی خواب میں تشریف لا کر ناراضِی کا اِظْہار فرما کر اپنے مُرِید کی اِصْلاح کا سامان بھی کر دیا۔

میں گرفتارِ بلائے دوجہاں                  ہر بلا سے کر رِہا احمد رضا!

تُم ہی مُرْشِد ، تم دوائے رنج و غم          مجھ پہ بھی چشمِ عطا احمد رضا!