Book Name:Nekiyan Chupaye
ہے ، لیکن نیکی چھپانےکی مشقّت ، نیکی کرنےکی مشقّت سے بھی زِیادہ ہے۔جیساکہ
رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نےارشادفرمایا : بے شک عمل کرکے اُسے رِیا کاری سے بچانا عمل کرنے سےزِیادہ مشکل ہے اور آدمی کوئی عمل کرتاہے تو اُس کے لیے ایسا نیک عمل لکھ دیا جاتاہے جو تنہائی میں کیا گیا ہوتا ہے اور اُس کے لیے ستّر ( 70 ) گنا ثواب بڑھا دِیاجاتاہے ، پھر شیطان بندےکو اُ کساتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ اِس عمل کو لوگوں کےسامنے ظاہرکر دیتاہے تواب اُس کے لیے یہ عمل پوشیدہ کے بجائے اعلانیہ لکھ دیا جاتاہےاور ثواب میں ستّر ( 70 ) گنا اضافہ مٹا دِیا جاتاہے۔شیطان پھر اِنسان کے ساتھ لگارہتاہے یہاں تک کہ وہ دُوسری مرتبہ لوگوں کے سامنے اُس عمل کا ذِکر کرتاہے اور چاہتاہے کہ لوگ بھی اِس کا تذکرہ کریں اور اس عمل پر اُس کی تعریف کی جائے تو اُسے اعلانیہ سے مٹا کر رِیاکاری میں لکھ دیا جاتاہے پس بندہ اللہ پاک سے ڈرے ، اپنے دِین کی حفاظت کرے اور بے شک رِیاکاری شرکِ اصغر ہے۔ ( نیکیاں چھپاؤ ، ص22 )
حضرت علامہ عبد الغنی نابلسی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : جب رِیا و اِخلاص میں سے ہرایک میں شیطانی چالیں اوردھوکہ بازیاں ہیں تو تجھے بیداررہنا لازم ہے۔پس ! اگر تجھے پتہ نہ چلےکہ تُو مخلص ہے یا رِیاکار توپھر تجھے اپنے نیک اعمال چھپانا ہی بہترہےکہ اس میں تیرے لیے کسی قسم کا نقصان نہیں۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمّد
آئیے ! ریاکاری کی آفت سےنجات پانےاورنیکیاں چھپانے کا ذہن بنانے کے لئے حضرت داؤد طائی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی سیرت کاایمان افروز واقعہ سنتے ہیں ، چنانچہ