Book Name:Ameer e Ahl e Sunnat Ka Ishq e Rasool

پناہ لیتے تھے ، غم کی کیفیت میں ان کی پہلی توجہ غمگسار نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی طرف ہی جایا کرتی تھی۔ * بڑا مشہور واقعہ ہے؛ایک مرتبہ حضرت عبد اللہ بن عمر   رَضِیَ اللہ عنہما کا پاؤں سُن ہو گیا ، کسی نے کہا : اس وقت آپ اپنی سب سے محبوب ہستی کو یاد کیجئے ! آپ نے فوراً  پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کو پُکارا ، اس کی برکت سے آپ کا پاؤں ٹھیک ہوگیا۔ ( [1] )

 اسی طرح کے اور بہت واقعات ہے ، ایسی بھی روایات ہیں کہ صحابۂ کرام  علیہم ُالرِّضْوَان  میدانِ جنگ میں ہوتے ، شہادت کا وقت قریب ہوتا ، آخری سانسیں ہوتیں اور یہ پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو پُکار رہے ہوتے تھے۔حضرت امام زینُ العابدین رَضِیَ اللہ عنہ کا وہ مبارک قصیدہ بھی دیکھئے ! جو آپ نے واقعۂ کربلا  کے موقع پر کہا تھا ، کربلا کا قیامت نُما سانحہ ہوا ، حضرت امام زینُ العابدین رَضِیَ اللہ عنہ کا دِل غم سے چُور تھا ، اس حالت میں آپ نے اپنے نانا جان ، رحمتِ دوجہان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی بارگاہ میں عرض کیا :

اِنْ  نِّلْتِ یَا رِیْحَ الصَّبَا یَوْمًا اِلٰی اَرْضِ الْحَرَم                                        بَلِّغْ   سَلَامِیْ  رَوْضَۃً   فِیْھَا  النَّبِیُّ  الْمُحْتَشَم

یَا رَحْمَۃَ لِّلْعَالَمِیْن ! اَدْرِکْ لِزَیْنِ الْعَابِدِین                                            مَحْبُوسُ اَیْدِی الظَّالِمِیْن فِیْ مَرْکَبٍ وَّ الْمُزْدَحِمٖ

مفہوم : اے بادِ صَبَا ! جب تیرا گزر حرمِ پاک کی طرف ہو تو نبئ محترم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں میرا سلام پہنچانا۔ اے رَحمۃُ للعالمین صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! زینُ العابدین کو سنبھالئے ! یہ ظالموں کے ہاں قید میں ہے۔

غرض؛خوشی  کا موقع ہوتا تو صحابۂ کرام علیہم ُالرِّضْوَان کی تَوَجُّہ پیارے آقا ، مکی مدنی


 

 



[1]...کتاب الشفا بتعریف حقوق المصطفیٰ ، جز : 2 ، الباب الثانی ، صفحہ : 21۔