Book Name:Fikr e Akhirat

سہولیات نعمت ہیں ، بہترین سُواری بھی عظیم نعمت ہے ، ماں باپ کیلئے اولاد بھی نعمت ہے ، مگر یاد رکھئے ! کسی بھی دنیاوی نعمت میں ضرورت سے زیادہ مشغولیت غفلت اور نُقصان  کا  سبب  ہے ، جیساکہ

                             پارہ 28سُوْرَۃُ الْمُنَافِقُوْن کی آیت نمبر 9 میں ارشادِباری ہے :

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُلْهِكُمْ اَمْوَالُكُمْ وَ لَاۤ اَوْلَادُكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِۚ-وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ(۹)

ترجمۂ کنزُالعِرفان : اے ایمان والو ! تمہارے مال اور تمہاری اولاد تمہیںاللّٰہ کے ذکر سے غافل نہ کردیں  اورجو ایسا کرے گا تو وہی لوگ نقصان اُٹھانے والے ہیں ۔

                             بیان کردہ آیتِ مبارکہ میں ایمان والوں  کو نصیحت کی جا رہی ہے کہ اے ایمان والو ! منافقوں  کی طرح تمہارے مال اور تمہاری اولاد تمہیںاللہ پاک کے ذکر سے غافل نہ کردے اور جوایسا کرے گا کہ دنیا میں  مشغول ہو کر دین کو  بُھلا دے گا ، مال کی مَحبَّت میں  اپنے حال کی پروا نہ کرے گا اور اولاد کی  خوشی کیلئے آخرت کی راحت سے غافل رہے گا تو ایسے لوگ ہی نقصان اُٹھانے والے ہیں  کیونکہ اُنہوں  نے ایک دن ختم ہوجانے والی دنیا کے پیچھے آخرت کے گھرکی باقی رہنے والی نعمتوں کی پروا نہ کی۔

 ( تفسیرخازن ، المنافقون ، تحت الآیۃ : ۹ ، ۴/۲۷۴ ، مدارک ، المنافقون ، تحت الآیۃ : ۹ ، ص۱۲۴۵ملتقطاً )

افسوس ! صدا فسوس ! آج مسلمانوں کی عملی حالت  بُری ہوتی جارہی ہے ۔ مال حاصل کرنے کی خاطِر لوگ مختلِف مَمالِک  کا سفر تو کرتے ہیں مگر چند قدموں کے فاصلے پر مسجِد کی حاضِر ی سےکتراتے ہیں ، اپنے مکانات کی ڈیکوریشن ( Decoration ) پر پانی کی طرح پیسہ تو