Book Name:Fikr e Akhirat

ے یا بُرے عَقیدوں پرپکڑ ہوگی ، ہاں دل کے وَسوسے جو بے اِختیار دل میں آجاویں وہ مُعاف ہیں۔مزید فرماتے ہیں : ان ظاہری باطِنی اَعْضاء کے مُتعلِّق قِیامت میں سُوال ہوگا کہ تم نے ان سے ناجائز کام تو نہیں کئے ؟ اس لئے ان سے جائز کام ہی کرو ، یہ سُوالات رَبّ ( کریم )  کے عِلْم کےلئے  نہیں ، بلکہ مُجْرِم سے اِقْرارِ جُرم کرانے کو ہوں گے۔

 ( تفسیر نورالعرفان مع ترجمۂ کنزالایمان ، ص ۴۵۵ )

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب !                    صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

پىارے پىارے اسلامى بھائىو ! اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ہر چیز میں کوئی نہ کوئی مقصد پایا جاتا ہے ، ہمارے پہننے کے کپڑے ہوں ، لکھنے کے لیے قلم ہو ، رہنے کے لیے گھر ہوں ، ہاتھ میں باندھی ہوئی گھڑی ہو ، تیز رفتار بائیک ہو یا ہوا میں اُڑتے ہوئے جہاز ، سب کا کچھ نہ کچھ مقصد ہے ، اور ہر ایک چیزاپنے مقصد کو پورا کرنے کا سبب بن رہی ہے ، ذرا سوچئے ! جب کائنات کی ہر چیز اپنے اندر کوئی نہ کوئی مقصد رکھتی ہے تو کیا انسان بے مقصد پیدا کیا گیا ہے ؟ کیا انسان کی پیدائش ( Birth )  بغیر کسی مقصد کے ہے ؟ نہیں ! ہرگز نہیں ! انسان کو اس دنیا میں بیکار نہیں پیدا کیا گیا ، چنانچہ پارہ18سُوْرَۃُ الْمُؤمِنُون کی آیت نمبر115میں ارشاد ہوتا ہے :

اَفَحَسِبْتُمْ اَنَّمَا خَلَقْنٰكُمْ عَبَثًا وَّ اَنَّكُمْ اِلَیْنَا لَا تُرْجَعُوْنَ(۱۱۵)   ( پ ، ۱۸ ، المؤمنون : ۱۱۵ )

ترجمۂ کنزُالعِرفان : تو کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ ہم نے تمہیں بیکار بنایا اور تم ہماری طرف لوٹائے نہیں جاؤ گے ؟

               اے عاشقانِ رسول ! غور کیجئے ! قرآنِ پاک کی اس آیتِ کریمہ سے معلوم ہو رہا