Book Name:Muhabbat e Ilahi Ka Amali Izhar

مُفَسِّرِیْنِ کرام نے اس سُوال کا جواب دیا ،  لکھتے ہیں : غیر مسلم اپنے جھوٹے خُداؤں کے لئے سب کچھ کرتے ہیں مگر جب اُن پر کوئی مشکل وقت آتا ہے تو اپنے جھوٹے خُداؤں سے مُنہ پھیر لیتے ہیں۔ اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے :

فَاِذَا رَكِبُوْا فِی الْفُلْكِ دَعَوُا اللّٰهَ مُخْلِصِیْنَ لَهُ الدِّیْنَﳛ    ( پارہ : 21 ، العنکبوت : 65 )

ترجمہ کنزُ العِرفان : پِھر جب لوگ کشتی میں سُوار ہوتے ہیں تو اللہ کو پُکارتے ہیں اس حال میں کہ اسی کے لئے دِین کو خالِص کرتے ہیں۔

تفسیر صِراطُ الجنان میں ہے : زمانۂ جاہلیت کے لوگ سمندری سَفَر کرتے وقت اپنے بُتوں کو ساتھ لے جاتے تھے ، دورانِ سَفَر جب ہوا مخالف چلتی اور کشتی ڈُوب جانے کاخطرہ پیدا ہو جاتا تو ہ لوگ بتوں کو دریا میں پھینک دیتے اور یَارَبّ ! یارَبّ ! پُکارنے لگتے تھے ۔

 یہ ہے کافِر کی اور مؤمن کی محبّت میں فرق... ! !  جب مشکل پڑے تو کافِر اپنے جھوٹے خُداؤں کو چھوڑ دیتے ہیں مگر بندۂ مؤمن کی یہ شان ہے کہ اس پر کیسا ہی وقت آئے ، اس کے دِل سے محبّتِ اِلٰہی کم نہیں ہوتی * مؤمن کو خوشی مِلے تب بھی یہ اللہ پاک کو یاد کرتا ہے * اسے غم پہنچے ، پِھر بھی اللہ پاک ہی کوپُکارتا ہے * اسے جب رِزْق ملے تو اللہ پاک کا شکر ادا کرتا ہے * تنگدستی آجائے تو اس کی رضا میں راضی رہتا ہے * کسی وقت * کسی لمحے * کسی حال میں مؤمن بندہ اپنے رَبِّ کریم کا دروازہ نہیں چھوڑتا۔

اب ہم ذرا اپنے حال پر غور کر لیں۔ آج عِیْد کا دِن ہے ، قربانی کرنے کا دِن ہے ، محبّتِ اِلٰہی کے عملی اِظْہار کا دِن ہے مگر * افسوس ! عِیْد کے دِن جانور تو قربان ہوتے ہیں لیکن سُستی اور غفلت قربان نہیں ہوتی * صد افسوس ! محبّتِ اِلٰہی کے عَمَلی اظہار کے دِن