Book Name:Aala Hazrat Aur Khidmat e Quran

کریمہ پڑھی :

یٰمَعْشَرَ الْجِنِّ وَ الْاِنْسِ اِنِ اسْتَطَعْتُمْ اَنْ تَنْفُذُوْا مِنْ اَقْطَارِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ فَانْفُذُوْاؕ-لَا تَنْفُذُوْنَ اِلَّا بِسُلْطٰنٍۚ(۳۳)   ( پارہ : 27 ، الرحمن : 33 )

اس آیت کا ترجمہ کئی لوگوں نے یُوں کیا ہے : اے گروہِ جِنّ و انسان اگر تم سے ہو سکے کہ آسمان اور زمین کے کناروں سے  ( ہو کر کہیں کو )  نکل بھاگو تو نکل دیکھو مگر کچھ ایسا ہی زور ہے تو نکل دیکھو  ( اور وہ تم میں نہ ہے ، نہ ہو ) ۔

اس دُنیوی عِلْم جاننے والے شخص نے جب آیت اور اس طرح کا ترجمہ پڑھا تو اس کے ذِہن میں سُوال اُٹھا : قرآنِ کریم تو کہتا ہے کہ انسان زمین و آسمان کے کِنَاروں سے نکل ہی نہیں سکتا ، جبکہ ہم جانتے ہیں کہ سائنس دان چاند پر پہنچے ہیں۔ یہ اگر سائنس کا محض کوئی نظریہ ہوتا تو ہم کہتے کہ سائنس جھوٹی ہے قرآن سچّا ہے مگر یہ نظریہ ( Theory )  نہیں ، ایک حقیقتِ واقعیہ ( Ground Reality )  ہے۔

اب اس سُوال کو لے کر اس شخص نے تحقیق کرنی شروع کی ، قرآنِ کریم کے بہت سارے ترجمے دیکھے ، مُطَالعہ کیا مگر اسے سُوال کا جواب نہ مِلا ، آخر اسے کنز الایمان شریف مِل گیا ، اس نے کنز الایمان شریف پڑھا ، اس میں آیتِ کریمہ کا ترجمہ یُوں تھا : اے جِنّ اور انسان کے گروہ اگر تم سے ہو سکے کہ آسمان اور زمین کے کِنَاروں سے نکل جاؤ تو نکل جاؤ ، جہاں تک جاؤ گے ، اسی کی سلطنت ہے۔

یہ ترجمہ پڑھتے ہی اسے اپنے سوال کا جواب مل گیا ، وہ سمجھ گیا کہ آیتِ کریمہ کا یہ مطلب نہیں ہے کہ انسان کبھی اُونچی اُڑان اُڑ ہی نہیں سکتا بلکہ آیتِ کریمہ کا دُرُست