Book Name:Pyaray Aaqa Ka Pyara Naam

سُبْحٰنَ اللہ ! یہ ہیں وہ سلامتیاں جو محبوبِ کریم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے صدقے میں عطا ہوئی ہیں ، مطلب یہ ہے کہ  وہ بنی اسرائیل تھے ، جب ان میں سے کوئی گُنَاہ کرتا تھا تو اس کا گُنَاہ ظاہِر ہو جاتا تھا ، اس کا گُنَاہ اور گُنَاہ کا کفّارہ دروازے کی چوکھٹ پر لکھ دیا جاتا تھا ، وہ بندہ کفّارہ ادا کر کے آخرت کے عذاب سے تو بچ جاتا تھا مگر اس دُنیا میں اسے ذِلّت کا سامناکرنا پڑ سکتا تھا مگر اب دستور نِرالا ہے ، اب تو

آئی نئی حکومت سِکّہ نیا چلے گا

عالَم نے  رنگ  بدلا صبح  شبِ  وِلادَت ( [1] )

اب سلامتیوں والے نبی تشریف لا چکے ہیں ، اب کوئی گُنَاہ کر بیٹھے تو اس کی پیشانی پر گُنَاہ لکھا نہیں جاتا ، اس کے دروازے کی چوکھٹ پر اس کا گُنَاہ ظاہِر نہیں کیا جاتا بلکہ اللہ پاک اس کے گُنَاہ پر پردہ ڈال دیتا ہے ، اسے توبہ و استغفار کا موقع فراہم کر دیا جاتا ہے ، پہلے دستور اور تھا ، اب دستور بدل گئے ہیں ، اب گُنَاہ ہو جائے تو کسی پر ظاہِرکرنے کی ضرورت نہیں ، ایک کونے میں بیٹھ جاؤ ! لوگوں سے چھپ کراللہ پاک کی بارگاہ میں توبہ کر لو ! شرمندگی اور ندامت کے دوآنسوبہا لو ! دُنیا میں رسوائی بھی نہیں ہو گی ، گُنَاہ معاف بھی کر دیا جائے گا اور آخرت کے عذاب سے نجات بھی مل جائے گی۔

یہ ہیں اللہ پاک کے پیارے نام اَلسَّلَام کے مظہرنبی ، آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم تشریف لے آئے ، اب سلامتی ہی سلامتی ہے۔

ڈر تھا کہ عصیاں کی سزا ، اب ہو گی یا روزِ جزا


 

 



[1]...ذوقِ نعت ، صفحہ : 95۔