Book Name:Ghous e Pak aur Islah e Ummat

ایک بار حضرت مُوسیٰ کلیمُ اللہ عَلَیْہِ الصَّلوٰۃُ وَالسَّلام نے بارگاہِ خُداوندی میں عرض کی: یااللہ ! جو اپنے بھائی کو بلا کر اسے نیکی کا حُکم کرے اور بُرائی سے روکے ۔ اُس کی جَزا کیا ہے؟اللہ پاک نے اِرشاد فرمایا:میں اُس کے ہر کلمے کے بدلے ایک ایک سال کی عبادت کا ثواب لکھتا ہوں اور اُسے جہنم کی سزا دینے میں مجھے حَیا آتی ہے ۔ ([1] )

سُبْحٰنَ اللہ ! اگر آپ کسی کو نیکی کی دعوت دیں گے تو ایک ایک کلمے(لفظ ، قول یا بات ) کے بدلے ایک ایک سال کی عبادت کا ثواب پائیں گے ، فرض کیجئے !  آپ نے کسی دن مسجِد میں صرف ایک اسلامی بھائی کے سامنےفَیضانِ سنّت سے دَرس دیا اور اُس میں 2 صَفحات پڑھ کر سنائے ، اب اگر ان میں 20 باتیں نیکی و بھلائی کی بیان ہوئیں تو درس سننے والا وہ اسلامی بھائی ان پر عمل کرے یا نہ کرے آپ کے نامۂ اعمال میں اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم !  20 سال کی عِبادت کا ثواب لکھا جائے گا اور اگر آپ سے درس سُن کر اُس اسلامی بھائی نے عمل کرنا شُروع کر دیا تو وہ جب تک عمل کرتا رہے گا آپ کو بھی برابر اس عمل کرنے والے جتنا ثواب ملتا رہے گا اور اگر اس نے آپ کے درس سے سیکھی ہوئی کوئی سنَّت کسی اور تک پہنچائی تو اِس کا ثواب اس پہنچانے والے کو بھی ملے گا اور آپ کو بھی ۔ اِس طرح اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم ! آپ کا ثواب بڑھتا ہی چلا جائے گا ۔ نیکی کی دعوت کا آخِرت میں ملنے والا ثواب بندہ اگر دُنیا ہی میں دیکھ لے تو کوئی لمحہ بیکار (Useless )  نہ جانے دے ، ہر وَقت ہی نیکی کی دعوت کی دھومیں مچاتا رہے ۔ ([2] )  

میں نیکی کی دعوت کی دھومیں مچاؤں        تو کر ایسا جذبہ عطا یا الہٰی !


 

 



[1]...مکاشفۃ القلوب،باب فی الامر بالمعروف و النہی عن المنکر،صفحہ:65۔

[2]...نیکی کی دعوت،صفحہ:230-231ملتقطًا۔