Book Name:Musbat Soch Ki Barkat

اُس نے پھر آپ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو سیر و تفریح کے لئے چلنے کی دعوت دی، آپ نے پھر وہی جواب دیا۔ تھوڑی دیر کے بعد تیسری بار وہی شخص آیا، اب کی بار اُس نے کہا: آپ کو اللہ پاک کے آخری نبی، رسولِ ہاشمی صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم یاد فرما رہے ہیں۔ بَس یہ سننا تھا کہ عَلَّامہ تفتازانی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے بدن پر کپکپی طاری ہو گئی اور آپ ننگے پاؤں ہی دیدارِ محبوب کے لئے دوڑ پڑے۔ پیارے آقا، مکی مَدَنی  مصطفےٰ صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم شہر سے باہر ایک درخت کے نیچے جَلْوہ فرما تھے، آپ صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم عَلَّامہ تفتازانی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو دیکھ کر مسکرائے اور فرمایا: ہمارے بار بار بُلانے پر آپ نہیں آئے؟ عرض کیا: یارسولَ اللہ صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم! مجھے معلوم نہیں تھا کہ آپ یاد فرما رہے ہیں؟ آپ تو میری کُند ذِہنی کو جانتے ہیں، یا رسولَ اللہ صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم! میں آپ کی پاک بارگاہ میں شِفَا کا طلب گار ہوں۔ عَلَّامہ تفتازانی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی فریاد سُن کر دریائے رحمت جوش میں آیا، نبئِ رحمت، شفیعِ اُمّت صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: اپنا مُنہ کھولو! عَلَّامہ تفتازانی نے مُنْہ کھولا تو سرکارِ عالی وقار، مکی مَدَنی  تاجدار صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے اپنا لُعابِ مبارک یعنی برکت والا تھوک آپ کے منہ میں ڈال دیا اور دُعا بھی فرمائی۔ اس کی بَرَکت سے علّامہ تفتازانی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو کند ذِہنی(یعنی یادداشت کی کمزوری) سے نَجات ملی اور آپ بہت بڑے عالِمِ دِین بن گئے۔ ([1])

مِرے تم خواب میں آؤ، مِرے گھر روشنی ہو گی         مِری قسمت جگا جاؤ، عِنایت یہ بڑی ہو گی

مجھے گر دید ہو جائے، تو میری عید ہو جائے ترا دیدار جب ہو گا ،مجھے حاصِل خوشی ہو گی

خَزاں کا سَخْت پَہرا ہے،غموں کا گُھپ اندھیرا ہے       ذرا سا مسکرا دو گے ،تو دِل میں روشنی ہو گی([2])


 

 



[1]... شذرات الذہب، سنۃ احدیٰ و تسعین و سبعمائۃ، جلد:8، صفحہ:548-549  خلاصۃً۔

[2]...وسائل بخشش، صفحہ:391 ملتقطًا۔