Book Name:Musbat Soch Ki Barkat

خُلُکَ الْجَنَّۃَ یعنی اللہ پاک کی قسم! اللہ پاک نہ تمہیں بخشے گا، نہ جنّت میں داخِل فرمائے گا۔ سرکارِ عالی وقار، مکی مَدَنی  تاجدار صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم فرماتے ہیں: اللہ پاک نے ان دونوں کی طرف ملک الموت علیہ السَّلَام کو بھیجا، آپ نے ان کی روح قبض فرما لی،جب ان دونوں کو اللہ پاک کے حُضُور پیش کیا گیا تو رَبِّ کریم نے گنہگار کو فرمایا: تُو میری رحمت کے صدقے جنّت میں داخِل ہو جا اور عبادت گزار کو فرمایا: تُو نے میرے بندے کو میری رحمت سے مایُوس کرنا چاہا...؟ کیا تو میرے اختیارا ت پر قابُو رکھتا ہے؟ اے فرشتو! اسے جہنّم میں لے جاؤ! ([1])

عدل کریں تاں تَھر تَھر کمبن اُچْیاں شَانَاں والے

فضل کریں تاں بخشے جاوَن میں جہے مُنْہ کالے

وضاحت: یعنی اللہ پاک عدل فرمائے تو بڑے بڑے نیکوکار، عبادت گزار بھی تھر تھر کانپ جائیں اور اگر فضل فرمائے تو مجھ جیسے گنہگار بھی بخشے جائیں گے۔

پیارے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے! کسی کی موجودہ حالت سے مایُوس ہو کر اس پر خود سے حکم لگا دینا، اس کے مستقبل کے بارے میں منفی سوچ اپنا لینا بعض صُورتوں میں کس قدر نقصان دہ ہو سکتا ہے...؟ حدیثِ پاک میں ہے: لَا تَاْلُوْا عَلَی اللہِ اللہ پاک پر قسم مت کھایا کرو! (مثلاً اللہ پاک کی قسم کھا کر یہ نہ کہا کرو کہ فُلاں کے ساتھ یُوں ہی ہو گا)۔ ([2])

اللہ پاک بڑا مہربان، نہایت رحم والا ہے، اس کی رحمت سے ہر گز مایُوس نہیں ہونا چاہئے۔ ہمیشہ مثبت ہی سوچیں، مثبت ہی بولیں، اللہ پاک کی رحمت سے نیک اُمِّید ہی لگائیں، اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! اس کے مثبت نتائج ملیں گے۔


 

 



[1]... موسوعہ لابن ابی الدنیا، حسن الظن باللہ، جلد: 1، صفحہ:60-70، حدیث:45 ملتقطًا۔

[2]...معجم الكبیر، ابو عبدالرحیم خدلد بن ابی یزید...الخ، جلد:4، صفحہ:334، حدیث:7823۔