Book Name:Musbat Soch Ki Barkat

اے عاشقان ِ رسول! کیسی درد بھری داستان ہے...!! ایسا ہمارے ہاں بھی ہوتا ہے، ہم بھی منفی ذہن رکھ کر چھوٹے چھوٹے نقصانات پر غُصّے سے لال پیلے ہوتے اور نہ جانے کیا کیا بول جاتے ہیں۔ بچے سے برتن گِر کر ٹوٹ گیا، چائے گِر گئی، کوئی نقصان ہو گیا تو لوگ بچوں کو ڈانٹتے، جھاڑتے اور نہ جانے کیسی کیسی بددُعائیں دے ڈالتے ہیں۔

ہمارے پیارے آقا، مکی مَدَنی  مصطفےٰ صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی سیرتِ پاک کیسی پیاری ہے، آپ صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی پیاری پیاری اداؤں میں ہمارے لئے سبق ہے۔ حضرت انس بن مالِک رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: میں نے 10 سال پیارے نبی، رسولِ ہاشمی صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت کی، کبھی میرے ہاتھ سے کام خراب بھی ہو جاتے مگر آپ صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے کبھی مجھے ملامت نہ کیا (یعنی ڈانٹ ڈپٹ نہ فرمائی)، اگر گھر والوں میں سے کوئی مجھے کچھ کہتا تو آپ فرماتے: دُعُوْہُ فَاِنَّہٗ لَوْ قُضِیَ شَیْءٌ کَانَ یعنی اسے چھوڑ دو! اگر کچھ اور مُقَدَّر میں ہوتا تو وہ ہوتا۔([1])

سُبْحٰنَ اللہ! کیسی پیاری سوچ ہے، کیسا نِرالا انداز ہے...!! جانے انجانے میں کچھ نہ کچھ غلطیاں ہو ہی جایا کرتی ہیں، کبھی ہاتھ سے برتَن چھوٹ گیا، کبھی کوئی چیز ٹوٹ گئی، کبھی موبائِل گِرا اور خراب ہو گیا، کبھی استری کرتے ہوئے کپڑے جل گئے وغیرہ بیسیوں قسم کے ایسے معاملات آئے روز گھروں میں، دفتروں وغیرہ میں ہوتے رہتے ہیں، ایسے موقع پر ہمارے آقا، مکی مَدَنی  مصطفےٰ صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کا کیا انداز تھا...؟ جس سے نقصان ہوا، آپ صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نہ تَو خُود اسے ڈانٹتے جھڑکتے تھے، نہ دوسروں کو ڈانٹنے دیتے تھے بلکہ فرماتے: اللہ پاک کے ہاں یہ کام یُوں ہی لکھا تھا، اگر کچھ اور لکھا ہوتا تو وہی ہوتا۔


 

 



[1]...مشکاۃ المصابیح، کتاب احوال القیامۃ...الخ، باب فی اخلاقہ...الخ، جلد:2، صفحہ:366، حدیث:5819۔