Book Name:Insan Aur Ahliyat e Khilafat

میں زمین میں اپنا نائب بنانے والا ہوں تو انہوں نے عرض کیا: کیا تو زمین میں اسے نائب بنائے گا جو اس میں فساد پھیلائے گا اور خون بہائے گا حالانکہ ہم تیری حمد کرتے ہوئے تیری تسبیح کرتے ہیں اور تیری پاکی بیان کرتے ہیں۔فرمایا: بیشک میں وہ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔

صَدَقَ اللہُ الْعَظِیْم وَ صَدَقَ رَسُوْلُہُ النَّبِیُّ الْکَرِیْم صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم

پیارے اسلامی بھائیو! ہم نے پارہ:1، سورۂ بقرہ، آیت: 30 سننے کی سعادت حاصِل کی، پچھلے جمعۃ المبارک (Last Friday) کو ہم نے اس آیتِ کریمہ سے متعلق کچھ تشریح و وضاحت سننے کی سَعَادت حاصِل کی تھی، جس میں یہ بیان تھا کہ اپنی طاقت، اپنے اختیارات اور اپنے دائرۂ کار کے مُطابِق، حکمتِ عملی کے ساتھ زمین پر اللہ پاک کے اَحکام کو نافِذ (Implement) کرنے کا جو منصب ہے، اسے منصبِ خِلافت کہتے ہیں۔([1]) یہی انسان کا اَصْل منصب ہے، یہی انسان کا سب سے پہلا تعارُف (Introduction) ہے اور یہی وہ منصب ہے کہ حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام کی تخلیق سے بھی پہلے اللہ پاک نے فِرشتوں کے سامنے انسان کے اس منصب کا ذِکْر فرمایا ، چنانچہ ارشاد ہوا:

ِنِّیْ جَاعِلٌ فِی الْاَرْضِ خَلِیْفَةًؕ- (پارہ:1، البقرۃ:30)

ترجمہ کنزُ العِرفان:میں زمین میں اپنا نائب بنانے والا ہوں۔

پِھر ہم نے یہ بھی سنا تھا کہ اَنبیائے کرام علیہم السَّلام پیدائشی طَور (By Birth) پر ہی اس منصب کے اَہْل ہوتے ہیں مگر ہم جیسے جو عام انسان ہیں، ہمیں انبیائے کرام علیہم السَّلام سے فیض لے کر خُود کو اس منصب کا اَہْل بنانا ہوتا ہے۔ وہ کون سے طریقے ہیں؟ کون کون


 

 



[1]...تفسیر بغوی، پارہ:1، سورۂ بقرۃ، زیر آیت:30، جلد:1، صفحہ:33۔