Book Name:Insan Aur Ahliyat e Khilafat
کے سبب زمین میں فساد پھیلائے گا، خون بہائے گا۔ اس کے جواب میں اللہ پاک نے فرمایا:
اِنِّیْۤ اَعْلَمُ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ(۳۰) (پارہ:1، البقرۃ:30)
ترجمہ کنزُ العِرفان: بیشک میں وہ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔
اس میں یہ اشارہ دیا گیا کہ اے فرشتو! انسان کو صِرْف غُصّہ اور خواہش ہی نہیں دی جائے گی، اس کے ساتھ ساتھ اسے عقل بھی عطا کی جائے گی اور غُصّہ اور خَواہش اگرچہ فساد کا سبب ہیں مگر جب یہ عقل کے تابِع ہو جائیں تو فساد کا نہیں بلکہ اِصْلاح کا سبب بنتی ہیں۔([1])
اس سے معلوم ہوا ہمیں اللہ پاک نے 3خُوبیاں دی ہیں:(1):غُصّہ (2):خواہشات (3):عقل، اگر ہم عقل کو ایک طرف رکھ دیں اور صِرْف غُصّہ کرنے والے، نفسانی خواہشات کے پیچھے چلنے والے بن جائیں تو ہم منصبِ خِلافت کے اَہْل نہیں رہیں گے اور اگر ہم اپنے غُصّے اور خواہشات کو عقل کے ماتحت کر دیں تو منصبِ خِلافت کے اَہْل بن جائیں گے۔
یہاں یہ بات بھی ذہن نشین رکھنے کی ضرورت ہے کہ عقل 2 طرح کی ہوتی ہے۔ اسلام کے چوتھے خلیفہ اَمِیْرُ الْمَؤمِنِیْنمولا علی مشکل کشا رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں:
رَاَیْتُ الْعَقْلَ عَقْلَیْنِ فَمَطْبُوْعٌ وَّ مَسْمُوْعٌ([2])
یعنی میری نگاہ میں عقل کی 2قسمیں ہیں: (1):عَقْلِ مَطْبُوع یعنی فِطرِی عقل جو اِنسان کے اندر رکھ دی گئی ہے (2): عقلِ مَسْمُوع یعنی وہ عقل جو (عِلْم کی باتیں) سُن کر حاصِل ہوتی ہے۔
یہ جو دوسری قسم کی عقل ہے یعنی دِین سیکھ کر، عِلْم پڑھ کر جو حاصِل ہوتی ہے اپنے